اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کی برطرفی کے کیس میں فریق بنانے کے باوجود سپریم کورٹ نے سابق آرمی چیف قمر باجوہ کو براہِ راست رابطہ نہ کرنے پر نوٹس دینا ضروری نہیں سمجھا۔
اپنی برطرفی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ فریقین کو نوٹس دینا ہر لحاظ سے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ کا استحقاق ہے، چونکہ سپریم کورٹ کا موقف ہے کہ باجوہ صاحب نے انہیں براہ راست رابطہ نہیں کیا تھا لہذا انہیں نوٹس دینا غیر ضروری ہے۔
’ان کا حوالہ چونکہ فیض حمید صاحب نے دیا تھا کہ۔۔۔ وہ جو انہوں نے یہ بات کہی تھی کہ تم سے یہ ہائیکورٹ کا ایک جج ہینڈل نہیں ہوتا۔۔۔تو سپریم کورٹ کی نظر میں ان کو نوٹس کرنا کافی ہے۔۔۔تو انہیں نوٹس کردیا ہے۔‘
Justice Shaukat Aziz Siddiqui pic.twitter.com/TFDOf7Hmss
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) December 15, 2023
شوکت صدیقی نے بتایا کہ ان پر دباؤ ڈالنے کے پس پردہ بینیفشری کون تھا اور وہ لوگ کس کے لیے کام کررہے تھے، اس کا انہیں کیا پتا، بعد میں الیکشن کے بعد کی بہت ساری چیزیں ہیں جس کا ہمارے ساتھ کم از کم کوئی تعلق نہیں ہے۔
’اس وقت جب یہ معاملہ چل رہا تھا، بینیفشری کون تھا، یہ ہمیں نہیں معلوم۔۔۔میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ غیر ضروری تفصیلات بھی ہیں، سپریم کورٹ نے ضروری تفصیلات پوچھی ہیں۔ـ‘