علی ظفر پاکستان کے ایک میگا اسٹار ہیں جن کے عالمی ناظرین بھی ہیں۔ انہوں نے زبردست فلمیں کیں اور شاندار میوزک بھی دیا ہے اور دونوں شعبوں میں بہت سے فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔
وہ ایک ماہر پینٹر بھی ہیں اور ان کے مداح ان کی ان صلاحتیوں کےباعث ان سے محبت کرتے ہیں۔ علی ظفر کا شمار انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے بڑے ناموں میں ہوتا ہے لیکن چند سال قبل وہ ایک بڑے تنازع کا حصہ بن گئے تھے۔
ساتھی گلوکارہ میشا شفیع نے علی پر انہیں ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا اور دونوں نے اس پر برسوں سے قانونی جنگ لڑی ہے جس کا اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔
جب میڈیا اور عدالت میں ایسا ہوا تو علی نے اپنا دفاع کیا تھا۔ ان کی اہلیہ عائشہ فضلی ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑی رہیں اور ان کا خاندان ان کے لیے بڑا سہارا تھا۔
علی ظفر کی والدہ ڈاکٹر کنول امین ماہر تعلیم ہیں اور وہ پاکستان کی تعلیمی برادری میں ایک جانا پہچانا نام ہیں۔ وہ حفیظ احمد کے پوڈ کاسٹ کی مہمان تھیں جہاں انہوں نے خواتین کو تعلیم اور ان کے اپنے خاندان کو درپیش مسائل کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے میشا علی کیس کے خاندان پر اثرات کے حوالے سے ایک سوال کا بھی جواب دیا۔
ڈاکٹر کنول امین نے کہا کہ وہ خواتین کے حقوق کی ایک سرگرم کارکن ہیں اور انہوں نے ہمیشہ اپنے بچوں میں ان اقدار کو بیدار کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ میشا کا وہ ٹوئٹ واقعی ان کے لیے چونکا دینے والا تھا جس پر پورے خاندان کو بہت تکلیف ہوئی۔ اس نے کہا کہ وہ سمجھ نہیں پا رہی تھیں کہ وہ اگلے دن یونیورسٹی میں اپنے طلبا کو کیسے پڑھائیں گی۔
ڈاکٹر کنول امین نے علی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سب میں مضبوط رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اپنی بہو پر فخر ہے جو اس سارے عرصے میں ایک چٹان کی طرح علی ظفر کے ساتھ کھڑی رہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انہیں علی کے بچوں کو بھی اس معاملے سے دور رکھنا ہے۔
علی ظفر کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنے کے خلاف قوانین انتہائی اہمیت کے حامل ہیں لیکن پاکستان میں لوگ شاید اب بھی ان کا استعمال نہیں جانتے۔