اکتوبر 1928 میں سائمن کمیشن کی ہندوستان آمد پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ انقلابی رہنما لالہ لاجپت رائے کی قیادت میں 29 اکتوبر 1928 کو بہت بڑی پر امن ریلی نکالی گئی جس پر لاہور پولیس کے برطانوی سپرنٹنڈنٹ جے اے سکاٹ نے لاٹھی چارج کا حکم دیا اور خود بھی ریلی پر حملہ آور ہو گیا۔ اس نے لاجپت رائے کو نشانہ بنایا اور اتنے ڈنڈے مارے کے وہ خون میں لت پت ہو کر گر پڑے مگر سکاٹ کا ہاتھ نہ رکا۔ اس تشدد کے نتیجے میں آئے زخموں کی تاب نہ لا کر لاجپت رائے 17 نومبر 1928 کو چل بسے۔
اس واقعے نے پورے ہندوستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا جس سے سکاٹ کا برصغیر میں خوف پھیلانے کا مقصد پورا ہوا۔ تاہم بھگت سنگھ اور اس کے ساتھیوں نے لاجپت رائےکے قتل کا بدلہ لینے کی ٹھانی۔ وہ دنیا کو بتانا چاہتے تھے کہ لاجپت رائے کے قتل پر ہندوستان خاموش نہیں بیٹھے گا۔ چنانچہ فیصلہ ہوا کہ 17 دسمبر کو بھگت سنگھ، راج گرو، چندر شیکھر آزاد اور جئے گوپال مل کر ایس پی سکاٹ کو موت کے گھاٹ اتاریں گے۔
خدا کی کرنی ایسی ہوئی کی مقررہ دن کو سکاٹ تھانے آنے کے بجائے قصور چلا گیا۔ اس کی جگہ اسسٹنٹ ایس پی جے پی سانڈرس تھانے پہنچا تو جئے گوپال نے اسے ایس پی سکاٹ سمجھ کر راج گرو اور بھگت سنگھ کو اطلاع دی کہ ان کا شکار پہنچ چکا ہے۔ جونہی سانڈرس نے تھانے سے باہر قدم رکھا تو راج گرو نے اس پر گولی چلا دی۔ اصل میں جئے گوپال اور راج گرو نے ایس پی سکاٹ کو کبھی دیکھا ہی نہ تھا۔ بھگت سنگھ چیختے رہ گئے کہ یہ سکاٹ نہیں ہے مگر تب تک گولی چل چکی تھی۔ پہلی گولی راج گرو نے چلائی اور پھر بھگت سنگھ نے بھی یکے بعد دیگرے پانچ چھ گولیاں سانڈرس کے جسم میں اتار دیں تا کہ وہ بچ نہ سکے۔ اس واردات کے بعد بھگت سنگھ اور ساتھی موقع سے فرار ہو گئے اور روپوشی کے دوران مزید حکمت عملی میں مصروف ہو گئے کیونکہ سانڈرس کے قتل سے اس طرح افراتفری نہیں پھیلی تھی جس طرح وہ چاہتے تھے۔
آج کے روز سال 2017ء میں دہشت گردوں نے کوئٹہ میں بیتھل میموریل میتھوڈسٹ چرچ پر فائرنگ اور خود کش حملہ کیا جس کے نتیجے میں 3 خواتین سمیت 10 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
17 دسمبر 1903ء کو رائٹ برادران نے کٹی ہاک، نارتھ کیرولائنا میں رائٹ فلائر نامی ہوائی جہاز میں پہلی کامیاب پرواز کی۔
آج کے دن 2010ء میں تیونس کے پڑھے لکھے سبزی فروش محمد البوعزیزی نے بے روزگاری اور حکمرانوں کے رویے سے تنگ آ کر بلدیہ کے دفتر کے سامنے خود کو آگ لگائی۔ یہ واقعہ عرب سپرنگ کی بنیاد قرار دیا جاتا ہے جس نے تیونس کے بعد پورے مشرقِ وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لیا۔