آج انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں فلسطینیوں کے حق میں امریکی سفارتخانے کے باہر انوکھا احتجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے میں لوگوں نے ہاتھوں پر سرخ رنگ لگا کر پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو، اس کے ساتھ ساتھ مظاہرین نے فلسطین کے پرچم بھی تھامے ہوئے تھے۔
انڈونیشیا میں امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج میں بڑی تعداد میں مظاہرین نے اپنے ہاتھوں پر سرخ رنگ لگا رکھا تھا، ریلی میں بڑی تعداد میں مسلمان، ہندو، بدھ مت اور دیگر مزاہب کے لوگ شامل تھے۔ تمام مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں
جکارتہ میں امریکی سفارت خانے کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور غزہ کے جاری تنازعے کے لیے امریکی حمایت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ جکارتہ کی ریلی اسرائیل اورغزہ تنازعہ پر عالمی تشویش کو اجاگر کرتی ہے، جس میں امن کے مطالبات اور بیرونی حمایت کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہم مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم ضرورت مند فلسطینیوں کے لیے اہم انسانی امداد کی فوری فراہمی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاجی مظاہرے خاص طور پر عالمی برادری کے لیے اہم ہیں تاکہ ہم یہ دکھا سکیں کہ اسرائیل فلسطین کے ساتھ کیا کر رہا ہے۔
واضح رہے انڈونیشیا طویل عرصے سے فلسطین کا کٹر حامی رہا ہے، اس کے عوام اور حکام فلسطینی ریاست کو ان کے اپنے آئین کے لازمی طور پر دیکھتے ہیں، اور فلسطینیوں پر مسلط کیے جانے والے ظلم و ستم کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔
واضح رہے انڈونیشیا نے اسرائیل اور فلسطینی ریاست کے درمیان امن معاہدہ ہونے تک اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔ انڈونیشیا فلسطینیوں کے حقوق اور آزادی کے لیے مضبوطی سے کھڑا ہوا ہے اور فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کرتا رہا ہے۔