کیا نگراں وزرا عام انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں؟

پیر 18 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے، ممکنہ امیدواروں نے بھی پارٹی ٹکٹس کے حصول کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں، تاہم پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 3 نگراں وزراء نے بھی عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنی وزارتوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سینیٹر سرفراز بگٹی نے بطور نگراں وفاقی وزیر داخلہ اور بلوچستان کی نگراں کابینہ کے نوجوان وزیر کھیل و ثقافت نوابزادہ جمال رئیسانی اور نگراں مشیر معدنیات عمیر محمد حسنی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا ہے۔

وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو میں یہ جاننے کی کوشش کی کیا نگراں کابینہ کے ارکان عام انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں؟

پاکستان میں قانون سازی اور انتخابات کے عمل کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب سمجھتے ہیں کہ نگراں وزرا کا انتخابات میں حصہ لینا پاکستان کی جمہوری نظام کے ساتھ ایک دھوکا ہے۔ ’یہ نہیں ہونا چاہیے، یہ طاقت کا بے جا استعمال ہے اور آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے، جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔‘

احمد بلال محبوب کے مطابق ملکی تاریخ میں کبھی کسی نگراں وزیر نے استعفیٰ دے کر انتخابات میں حصہ نہیں لیا، نگراں وزرا کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی بالکل نہیں اجازت ہونی چاہیے۔

’ہو سکتا ہے کہ آئین میں اس پر کوئی واضح ہدایات نہ ہو لیکن میرے خیال میں یہ واضح ہے نگراں وزرا کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اگر یہ معاملہ عدالت تک گیا تو عدالت فوری طور پر نگراں وزرا کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک دے گی۔‘

اس معاملے پر وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ارشاد عارف نے کہا کہ ماضی میں کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نگراں وزیر نے عام انتخابات میں حصہ لیا ہو لیکن ماضی میں کبھی ایسا بھی نہیں ہوا کہ نگراں حکومت میں سیاسی لوگ شامل کیے گئے ہوں۔

’ایک دن پہلے ایک شخص سینیٹر ہوں اور دوسرے دن وزیراعظم بنا دیا جائے اور پھر وہ استعفٰی دے کر وزیراعظم کے طور پر کام کرنا شروع کر دے،  سرفراز بگٹی تو سینیٹر رہے انہوں نے تو وہ عہدہ چھوڑنا بھی پسند نہیں کیا، پہلی دفعہ ایسی مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔‘

ارشاد عارف کا موقف تھا کہ میرا تو خیال ہے کہ آئینی اور قانونی طور پر سرفراز بگٹی یا اس طرح کے لوگ اس طرح استعفیٰ دے کر انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے کیونکہ جب وہ نگراں حکومت کا حصہ بن گئے تو وہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہی نہیں رہے، جب قومی و صوبائی اسمبلیاں ٹوٹی تو یہ نگراں حکومت الیکشن کرانے کے لیے وجود میں ائی۔

’الیکشن اگر وقت پر نہیں بھی ہوئے تو یہ اس سسٹم کا حصہ تھے جس نے الیکشن میں حصہ نہیں لینا تھا کیونکہ آئین میں لکھا ہے کہ نگراں حکومت کے لوگ یا ان کے رشتہ دار، قریبی خاندان کے فرد بھی عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے، اس طرح یہ آئین کی خلاف ورزی ہے لیکن آج کل پاکستان میں آئین کو پوچھتا کون ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp