دیمک کی کتنی اقسام اور بچاؤ کے طریقے کیا ہیں؟

پیر 18 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دیمک نہ صرف درختوں بلکہ عمارات، دروازوں، کھڑکیوں کے ساتھ ساتھ کتابوں اور فرنیچر پر بھی حملہ آور ہوتی ہے اور انہیں برباد کرکے رکھ دیتی ہے۔ اس کی دنیا میں کتنی اقسام ہیں اور اس سے بچاؤ کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہییں اس پر پاکستانی ماہرین نے روشنی ڈالی ہے۔

جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت کے مطابق دیمک کی دنیا بھر میں 4 ہزار سے زائد اقسام ہیں جن میں سے پہچانی جانے والی 2600 اقسام کو4 بڑے گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ماہرین نے نئی عمارات بنانے والوں پر زور دیا کہ وہ عمارت کی بنیادیں کھودنے کے بعد ان کے کچھ حصوں میں زہرکا سپرے کروائیں جس کی مقدار ایک چوتھائی لیٹر فی مربع میٹرہونی چایے اورپکی بنیاد مکمل ہونے کے بعد سلیب پڑ جائے تب دوسرا سپرے ضرور کروائیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہر سال مجموعی ملکی غذائی پیداوار کا ایک تہائی حصہ کیڑے مکوڑوں کی نذر ہونے سے سالانہ اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے نیز جس طرح ڈینگی کا باعث بننے والے مچھر کے لائف سائیکل اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں زرعی جامعہ کے ماہرین کی خدمات کو قومی سطح پر سراہا گیا تھا اسی طرح وہ توقع رکھتے ہیں کہ عمارتوں سے دیمک کے خاتمے کے حوالے سے بھی مذکورہ ادارے کے کردار کو پذیرائی حاصل ہوگی۔

ماہرین نے مزید کہا کہ عمارتوں میں مٹی کی بھرتی ڈلوانے کے بعد جب مٹی کو دبانے کے لیے پانی چھوڑا جائے تو اس پانی کے ساتھ زہر ملادیا جائے تاکہ وہ مٹی میں یکساں طور پر جذب ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ جب لکڑی کا کام کروانا ہواس جگہ پر پہلے سپرے کروالیں اور جس لکڑی کے حصے کو دیوار کے اندر یا زمین میں لے جانے کی ضرورت ہو اس حصے کو زہر، پلاسٹر آف پیرس یا تارکول میں زہرملا کر لگا لیں تاکہ دیمک سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چند دہائیاں قبل تک ملک کے بالائی علاقوں سے کاٹی جانے والی لکڑی مہینوں میں زیریں علاقوں تک پہنچتی تھی لیکن اب فرنیچر اور گھریلو استعمال میں لائی جانے والی لکڑی کو کاٹنے کے دوسرے ہی روز مختلف اشیا کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اسے سوکھنے کا خاطر خواہ ٹائم دستیاب نہیں ہوتا اور نتیجے میں بہت جلد ایسی لکڑی پر دیمک حملہ آور ہونے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp