پاکستان مسلم لیگ (ن) اس وقت ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے ممکنہ امیدواروں کے انٹرویوز میں مصروف ہے، کسی ایک ڈویژن کا انتخاب کرکے وہاں کے امیدواروں کو انٹرویو کے لیے مدعو کیا جاتا ہے، جنہوں نے ٹکٹ کے لیے ایک لاکھ روپے کے ساتھ درخواست دی ہوتی ہے۔
اسی ترتیب سے 14 دسمبر گوجرانولہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے انٹرویوز کے لیے مختص تھا، امیدوار باری باری اپنا سی وی پیش کر رہے تھے، کسی نے بتایا کہ وہ 1990 سے مسلم لیگ ن کے ساتھ ہیں، تو کسی نے پارٹی کے ساتھ وابستگی کے باعث روا رکھے گئے جبر کی داستان سنائی، تمام امیدواروں کو پارلمانی بورڈ نے ایک مقررہ وقت تفویض کیا تھا تاکہ وہ اپنا مختصر تعارف کراسکیں اور مقررہ وقت کے اختتام پر ایک گھنٹی بجائی جاتی تھی۔
لیگی ذرائع کے مطابق امیدواروں کے انٹرویوز کے دوران گوجرانولہ ڈویژن سے تعلق رکھنے ن لیگی سابق ایم پی اے اشرف انصاری بھی موجود تھے۔ اپنی باری آنے پر انہوں نے اپنی پارٹی کے ساتھ وابستگی کا احوال بتانے میں 2 منٹ سے زیادہ وقت لیا تو مسلم لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ بولے؛ آپ کی بات سن لی ہے اب آپ بیٹھ جائیں، لیکن اشرف انصاری نہ بیٹھے اور اپنی بات کو جاری رکھا۔
دوسری مرتبہ انہیں مریم نواز نے ٹوکا لیکن اشرف انصاری باز نہ آئے اور مسلسل بولتے رہے۔ پارلمانی بورڈ میں انٹرویوز لینے والے دوسرے رہنماؤں نے بھی اشرف انصاری سے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، قائدین نے آپ کی بات سن لی ہے، جس پر اشرف انصاری غصے میں آگئے اور کہا کہ اگر آپ ہماری بات نہیں سننا چاہتے تو ہمیں بلایا کیوں ہے؟ ’میں نے درخواست دی ہے اور پیسے بھی جمع کروائے ہیں‘۔
اشرف انصاری کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کو جب وزارتِ اعلی کے لیے ووٹ چاہیے تھا تو ہم ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہوئے اور مجھ سے وعدہ کیا گیا تھا کہ آئندہ الیکشن میں پارٹی آپ کو ہی ٹکٹ دے گی، جس کے بعد نواز شریف نے سابق لیگی ایم پی اے اشرف انصاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو وہی نہیں جو پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف کی حمایت کر رہے تھے لہٰذا آپ اس میٹنگ سے ہی چلے جائیں۔
جانے سے انکار پر نوازشریف نے گارڈرز کو مخاطب کرتے ہوئے اشرف انصاری کو کمرے سے باہر نکالنے کا کہا، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے گارڈز نے اشرف انصاری کو دھکے دے کر کمرے سے باہر نکال دیا۔ اس صورتحال کے بعد نواز شریف نے کہا کہ یہ شخص ایک تو پارٹی کے ساتھ وفادار نہیں ہے اور دوسرا بدنظمی پھیلا رہا تھا، سب نے روکا کہ بات سن لی ہے لیکن وہ خاموش ہی نہیں ہورہا تھا جس کی وجہ سے یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا۔
جب ن لیگ پر کڑا وقت تھا تو اشرف انصاری نے فارورڈ گروپ بنایا
2018 کے الیکشن کے بعد وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت تھی اور ن لیگی رہنما آئے روز گرفتار ہورہے تھے۔ لیگی رہنماؤں کے گھروں اور دفاتر پر اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے چھاپے مار رہے تھے۔ اس دوران ن لیگ کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے 5 اراکین صوبائی اسمبلی نے فارورڈ بلاک بناکر سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور عمران خان کے بیانیے کی حمایت کی۔
مذکورہ فارورڈ بلاک میں شامل ان 5 ایم پی ایز میں اشرف انصاری کا تعلق گوجرانوالہ سے جبکہ مولانا غیاث دین نارووال، نشاط ڈاہا اور فیصل نیازی خانیوال سے اور جلیل شرقپوری کا تعلق شیخوپورہ سے تھا۔ ان ایم پی ایز نے 2019 کے آخر میں تحریک انصاف کی حمایت شروع کردی تھی۔
لیکن جب حمزہ شہباز وزیر اعلی کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے تو ن لیگ نے 3 ایم پی ایز کو منا لیا تھا جن میں اشرف انصاری، مولانا غیاث الدین اور جلیل شرقپوری نے اپنا ووٹ حمزہ شہباز کو دیا حالانکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں یہ اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی حمایت کرتے رہے تھے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نارووال سے تعلق رکھنے والے سابق لیگی ایم پی اے مولانا غیاث الدین نے کہا کہ اگر پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا تو وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔ ان کے مطابق سابق وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا تھا جو لگتا نہیں کہ وہ وفا کریں گے۔