رضوانہ تشدد کیس: سی سی ٹی وی فوٹیجز کی فرانزک رپورٹ عدالت میں جمع نہ کرائی جاسکی

منگل 19 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کم سن گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں سی سی ٹی وی فوٹیجز کی فرانزک رپورٹ تاحال عدالت میں جمع نہیں کرائی جاسکی۔

رضوانہ تشدد کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے کی۔ سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ ملزمہ صومیہ عاصم، ان کے وکیل قاضی غلام دستگیر اور کمسن ملازمہ رضوانہ کی والدہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر سی سی ٹی وی فوٹیجز اور سی ڈی آر فراہمی سے متعلق درخواستوں پر دلائل طلب کیے۔ گزشتہ سماعت پر ملزمہ سومیہ عاصم کی جانب سے عدالت میں 2 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 13 جنوری 2024 تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ جولائی میں پیش آیا تھا۔ سرگودھا سے تعلق رکھنے والی گھریلو ملازمہ پر سول جج اسلام آباد کی اہلیہ نے مبینہ طور پر تشدد کیا تھا اور بچی کی حالت بگڑنے پراس کی والدہ کو بس اڈے پر بلا کر بچی کو اس کے حوالے کرکے رفو چکر ہو گئی تھی۔ بچی کو تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال سے لاہور ریفر کر دیا گیا تھا۔

سرگودھا کے علاقے 88 جنوبی کی 15 سالہ رضوانہ کو اس کے والدین نے مختار نامی شخص کے ذریعے اسلام آباد میں سول جج کے گھر میں ملازمت دلوائی تھی، 6 ماہ قبل ملازمت پر جانے والی رضوانہ کو سول جج اسلام آباد عاصم حفیظ کی اہلیہ مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بناتی رہیں۔ والدین کے مطابق متاثرہ بچی رضوانہ کے سارے جسم پر شدید تشدد سے زخموں کے نشانات واضح موجود تھے۔

گھریلو تشدد کی شکار بچی رضوانہ کو 4 ماہ تک جنرل اسپتال لاہور میں زیر علاج رکھنے کے بعد 6 دسمبر کو ڈسچارج کرکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد کردیا گیا ہے، رضوانہ نے صحتیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں، سب نے میرا بہت خیال رکھا ہے، پہلے میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی لیکن ڈاکٹروں اور نرسوں نے میرا بہت خیال رکھا اور اب میری طبیعت بہتر ہو چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp