پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے سابق اسپیکر اسد قیصر اور مجاہد خان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سماعت چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کی۔ ایڈووکیٹ جنرل، عدالتی معاونین اور درخواست گزار وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے ایک کیس میں ضمانت دی اور پھرملزم کو گیٹ سے گرفتار کیا گیا اور اگر جب ایک جج کہے کہ ان کے آرڈر کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو پھر چیف جسٹس کیا کرے گا۔انہوں نے استفسار کیا کہ ضمانت ملنے کے بعد جب آپ لوگوں کو گیٹ سے گرفتار کرتے ہیں تو اس سے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ہماری کسی سیاسی پارٹی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ہم کسی کو بچانے یا پھنسانے کے لیے سوالات نہیں کررہے بلکہ یہ صرف آئین و قانون کی پاسداری کے لیے کررہے ہیں۔
عدالتی معاون شبیر حسین گگیانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب ایک ملزم ایک مقدمے گرفتار ہوجائے تو دیگر مقدمات میں بھی گرفتار کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ملزم نے عبوری ضمانت لی ہو تو اس کی دوسرے مقدمے میں گرفتاری کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنا ہوگا۔
عدالتی معاون عامر چکمنی نے کہا کہ پولیس رولز میں گرفتاری کے لیے ایک خاص وقت مقرر ہے اور پولیس اگر خلاف ورزی کریں تو اس کے لئے بھی رولز میں سزا موجود ہے۔
وکیل درخواست گزار سید سکندر حیات شاہ نے کہا کہ اسد قیصر کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ضمانت منظور کی اور اینٹی کرپشن میں ان کی ضمانت منظور ہوئی تو انہیں تھری ایم پی او میں گرفتار کیا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔