یوں تو سرکہ کی افادیت ہمیشہ سے واضح رہی ہے مگر سیب کا ایک خاص قسم سے تیار کردہ سرکہ حالیہ دنوں میں انسانی صحت کے حوالے جاری بحث میں اپنے اہم کردار کی بدولت میڈیکل سائنس کی سند کے ساتھ خاص وعام میں مقبول ہورہا ہے۔
سیب کے اس قسم کے سرکہ کو ایپل سائیڈر وِنیگر (apple cider vinegar) کہا جاتا ہے جو دنیا بھر کے کچن میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پسے ہوئے سیب کو چینی اور خمیر کے ساتھ ملا کر بنایا جاتا ہے۔
چینی اور خمیر کا امتزاج پسئ ہوئے سیب کو تیزابیت بخشتا ہے پھر ایک خاص طرح سے ابال کر اس میں بننے والی الکحل کو کچھ عرصہ میں بننے والے بیکٹیریا سے ایسیٹک ایسڈ میں تبدیل کرلیا جاتا ہے۔ لیجیے سیب کا آزمودہ سرکہ تیار ہے!
سیب کے اس سرکہ کی جس خصوصیت نے اسے مشہور کیا وہ اس کی وزن کم کرنے کی زبردست صلاحیت کا حامل ہونا ہے۔ اس میں موجود ایسیٹک ایسڈ بھوک کو کم کرکے میٹا بولزم کو تیز کرتا ہے تاکہ جسم میں موجود کیلوریز جلد ختم کی جاسکیں۔
جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شامل ایک تحقیق کے مطابق سیب کے سرکہ میں موجود ایسیٹک ایسڈ بھوک کے احساس کی شدت کو کم کرتا ہے جس کی وجہ سے انسان غیر ضروری چیزیں کھانے سے محفوظ رہتا ہے۔
ہمارے جسم میں کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز کی سطح بڑھنے سے دل کے امراض میں اضافہ ہوتا ہے۔ سیب کا سرکہ سینے کی جلن،معدے کی تیزابیت کو کم کرنے اور ہاضمہ کے دیگر مسائل کے لیے بھی مفید ہے۔
مختلف طبی تحقیق سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ سیب کا سرکہ ذیابطیس کے علاج میں اکسیر ہے۔اس کا استعمال ہمارے جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو برقرار رکھنے اور ایک طرح کی چربی ٹرائی گلیسرائیڈز کو کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
امریکی ہیلتھ پورٹل ویب ایم ڈی کے مطابق وزن کم کرنے کے حوالے سے ایک تحقیق کے دوران لوگوں نے ایک دن میں 2 کھانے کے چمچے سیب کا سرکہ پیا۔ ایک چمچہ دوپہر کے کھانے سے قبل اور دوسرا رات کے کھانے سے پہلے۔ماہرین کے مطابق ایک دن میں سیب کے سرکہ کی اتنی ہی مقدار کا استعمال باقی افراد کے لئے بھی مفید ہے۔
سیب کا سرکہ پوٹاشیم، میگنیشیم،کیلشیم اورفاسفورس کابہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔سیب کےسرکے میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس انسانی خلیوں کی حفاظت کرنے اور ان کو پہنچنے والے نقصان کو سست کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
سیب کے سرکہ کو پانی میں ملا کر پینے سے انسانی جسم میں موجود تیزابیت کی مقدار کم ہوتی ہے۔اس کے علاہ اس کو سلاد پرچھڑک کر بھی کھا سکتے ہیں۔ امریکی جریدہ ہیلتھ لائن کے مطابق اسے دن میں 2 یا 3 مرتبہ استمال کیا جا سکتا ہے۔

















