حلقہ بندیاں کیسے کی جاتی ہیں، الیکشن کمیشن نے تفصیل جاری کردی

بدھ 20 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ میڈیا پر حلقہ بندیوں  کے حوالے سے چند غلط فہمیاں  پھیلائی جا رہی ہیں جن کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017ء اور رولز کے تحت حلقہ بندیوں کے اصولوں کو واضح قرار دیا ہے اور ان کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں۔

 جن کے مطابق الیکشن رولز (1) 8 کے تحت صوبہ کی آبادی کوآئین کے آرٹیکل 106،51 کے تحت صوبہ کے لیے مختص سیٹوں پر تقسیم کیا جاتا ہے جس سے ہر سیٹ کے کوٹہ کا تعین ہو جاتا ہے۔

ضلع کی سیٹیں کیسے مقرر ہوتی ہیں؟

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق دوسرے مرحلہ میں اضلاع کی سیٹیوں کے تعین کے لیے رولز 8(2) کے تحت نکالے گئے کوٹہ کو ضلع کی آبادی پر تقسیم کیا جاتا ہے، جس سے اس ضلع کی سیٹیں مقرر ہو جاتی ہیں۔ اس میں کسی ضلع کو اگر مکمل سیٹیں دینے کے بعد بقایا آبادی 0.5 سے کم رہ جاتی ہو تو اس کو نظرانداز  کیا جاتا ہے۔

رولز کے مطابق اگر آبادی 0.50 سے زیادہ ہو تو اسے ایک سیٹ دے دی جاتی ہے مثلاً اگر کسی ضلع کی آبادی کے مطابق اس کی سیٹوں کا تناسب 4.49 بنتا ہے تو اسکو 4 سیٹیں دی جاتی ہیں، اگر اس کی سیٹوں کا تناسب 4.52 بنتا ہے تو اس ضلع کو 5 سیٹیں ملتی ہیں بشرطیکہ کوئی اور ایسا ضلع موجود نہ ہو جس کا حصہ اس سے زیادہ مثلاً 4.56 ہو۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اس میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ سب سے پہلے اس ضلع کوسیٹ ملے گی جس کی آبادی کا تناسب سب سے زیادہ ہوگا یعنی 4.66، 4.70، 4.75، 4.80، حتیٰ کہ آخری سیٹ تک اسکو چیک کیا جاتا ہے، اس طریقہ کار کے مطابق  بعض اوقات اگر صوبہ میں سیٹ ہو تو کسی ضلع کو 4.50 پر بھی ایک سیٹ مل جاتی  ہے۔

رولز کے مطابق اگر سیٹیں آبادی کے تناسب کو مدنظر رکھتے ہوئے ختم ہو جائیں اور وہ تناسب چاہے 4.51 یا اس سے بھی کم ہو تو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سیٹیوں کے تعین  کا طریقہ کار الیکشنز ایکٹ 2017ء کے سیکشن 18، الیکشنز رولز کے سیکشن 8 میں واضح ہے۔

الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ وہ اس طریقہ کار میں کوئی ردوبدل نہیں کرسکتا، یہ کام چیف الیکشن کمشنر اور 4 ممبران سمیت پورا کمیشن کرتا ہے البتہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی زیادہ تعداد کی وجہ سے ان پر سماعت الیکشن کمیشن کا 2 یا 3 رکنی بینچ کرتا ہے۔

حافظ آباد اور گوجرانوالہ کی سیٹوں کا تعین کیسے ہوا؟

الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ ضلع حافظ آباد کی آبادی 1319909 ہے جبکہ قومی اسمبلی کی ایک سیٹ کا کوٹہ 905595 ہے جو کہ 1.46 بنتا ہے کیونکہ رولز 8 (2) کے تحت اس کی باقی آبادی 0.5 سے کم ہے، لہٰذا اس ضلع کو ایک سیٹ دی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسی طرح گوجرنوالہ کی آبادی 4966338 ہے اور مذکورہ  بالا کوٹہ کے مطابق اسکا سیٹوں کا حصہ 5.48 ہے، اس کی آبادی کا تناسب بھی 0.5 سے کم ہے لہٰذا اسے بھی 5 سیٹیں دی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن یہ بھی واضح کیا ہے کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کسی ایک ضلع کو دوسرے ضلع کے ساتھ ملانے کا پابند نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp