فلم ’فرحہ‘ کا ایک بار پھر چرچا کیوں ہونے لگا؟

بدھ 20 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فلسطین کی آزادی پسند تحریک حماس اور اسرائیل کی جنگ نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا ہوا ہے، سوشل میڈیا ہو یا کوئی دوسرا پلیٹ فارم ہر جگہ اسی جنگ کی بات کی جارہی ہے۔

پچھلے ایک عرصہ سے  کچھ ایسا مواد بھی آن لائن آیا ہے جس میں فلسطین کے لوگوں کی اور ان کی جدوجہد آزادی پر بات ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک ہے 2022 میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلیکس پر ریلیز ہونے والی فلم ’فرحہ‘ جو اردن کی دارین جے سلام نے بنائی تھی۔

یہ فلم 2021 میں پہلے ٹورنٹو فلم فیسٹیول پر ریلیز ہوئی اور دسمبر 2022 میں نیٹ فلیکس پر دوبارہ ریلیز ہوئی۔

فلم ایک 14 سال کی فلسطینی لڑکی کی سچی کہانی پر بنائی گئی ہے، اس فلم میں بتایا گیا ہے کہ کیسے فلسطین کی 14 سالہ فرحہ نے 1948 کے ’ نکبہ‘ میں اپنی آنکھوں سے اپنا ملک اور اپنا خاندان ختم ہوتے ہوئے دیکھا۔

یہ کہانی ہے ایک ایک ذہین فلسطینی لڑکی کی ہے جو فلسطین کے گاؤں سے نکلنا چاہتی ہے اور زندگی میں کچھ کرنے کے خواب دیکھتی ہے لیکن اس کے خواب اس وقت ادھورے رہ جاتے ہیں جب فلسطین پر اسرائیل حملہ کر دیتا ہے، فرحہ کا پورا گاؤں اور آس پاس کے لوگ برباد ہوجاتے ہیں، فرحہ کا والد لاپتہ ہوجاتا ہے، باپ کے لاپتا ہونے کی خبر اس کو اندر سے ختم کردیتی ہے۔ وہ  آخری وقت تک انہیں تلاش نہیں کر پاتی۔

’فرحہ‘ میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والا ظلم کافی گہرائی سے دکھایا گیا ہے، اسرائیل کو اس فلم کے ریلیز ہونے پر اعتراض تھا، یہی وجہ ہے کہ فلم کی ریلیز ہونے پر اسرائیل نے نیٹ فلیکس پر سخت تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ فلم میں فلسطینیوں پر کیے جانے والے ظلم ضرورت سے زیادہ دکھائے گئے ہیں۔

فلم’فرحہ‘ کی تحریر اور ہدایت کاری اردن کی دارین ج سلام نے کی ہے جبکہ فلم کی کاسٹ میں کرم طاہر، اشرف برہوم، علی سلیمان، طالا گموح، سمیرہ عاصر، ماجد عید، فیراس طیبہ اور سمعیل کازروشکی شامل ہیں۔

دارین ج سلام کی فلم آسکر کے بہترین بین الاقوامی فیچر کے لیے اردن کی آفیشل انٹری کے طور پر بھی منتخب کی گئی ہے۔

اس طرح کے موضوعات پر بنائی گئی فلموں کو اکثرعالمی سطح پر بھی مقبولیت ملتی ہے، اس میں بین الاقوامی فلم کمیونٹی بھی دلچسپی لیتی ہے اور ان کو اہمیت بھی دیتی ہے۔

آج کل اسرائیل اور فلسطینی آزادی پسند تحریک حماس کے درمیان جاری جنگ کے تناظر میں بھی لوگ یہ فلم ایک بار پھر دیکھ رہے ہیں اور دیگر لوگوں کو بھی یہ فلم دیکھنے کی ترغیب دے رہے ہیں، کیوں کہ اس فلم میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کی حقیقی طور پر عکاسی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ  1948 کی جنگ میں 500 فلسطینی گاؤں اور شہروں کو تباہ کیا گیا اور 7 لاکھ سے زائد فلسطینی شہری بے گھر ہوئے تھے، اسرائیل نے فلسطین کے 78 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp