ہالینڈ میں اسرائیل کے ہاتھوں شہید فلسطینی بچوں کو انوکھے انداز میں خراج عقیدت

جمعرات 21 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہالینڈ میں غزہ کے اسرائیلی فوج کے مظالم سے شہید 8000 بچوں سے انوکھے انداز میں خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں 8,000 کے قریب جوتوں کے جوڑے رکھے گئے تاکہ غزہ میں کئی ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران محصور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔

پلانٹ این اولیو ٹری فاؤنڈیشن نے ہالینڈ میں منعقدہ تقریب میں اسرائیلی حملوں اور فلسطینی بچوں کے اجتماعی قتل کو اجاگر کیا۔

فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر ایستھر وین ڈیر موسٹ نے غزہ میں اسرائیل فوج کے مظالم سے بچوں کے قتل عام پر صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کیا اور کہا کہ گزشتہ 75 دنوں میں غزہ میں 8000 سے زیادہ بچے مارے جا چکے ہیں۔ ہم نے یہ جوتے اس طرف توجہ مبذول کرنے کے لیے جمع کیے کہ کتنے بچوں کے بارے میں بات کی جا رہی ہے، اس طرح لوگ ان کے بارے میں کچھ محسوس کر سکتے ہیں اور فلسطینیوں کو انسان کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ‘

ایستھر وین ڈیر موسٹ نے کہا ہے کہ ’ہم یہاں سوگ منانے اور مارے جانے والے بچوں کی یاد منانے کے لیے موجود ہیں، بس فلسطینی بچوں کو قتل کرنا بند کرو۔ قبضہ بند کرو، سب کچھ بند کرو۔’

ہالینڈ : غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے ایک خاتون جوتوں کا ایک جوڑا رکھ رہی ہے۔
احتجاجی مقام پر ایک بینر آویزاں ہے جس پر فلسطینی پرچم کے ساتھ ‘فلسطینی بچوں کو مت مارو’ کے الفاظ درج ہیں۔
منتظمین نے تقریب کی جگہ پر جوتوں کے ساتھ ایک بینر رکھا ہے جس پر لکھا ہے ‘ان کے نام ہیں۔ ان کے خواب تھے۔’
غزہ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں، خاص طور پر وہ بچے جو اب تک اسرائیلی حملے سے بچ گئے ہیں، ان کے بے شمار مسائل میں بھوک سب سے زیادہ مسئلہ بن چکی ہے۔
اس تقریب کا اہتمام اولیو ٹری پلانٹنگ فاؤنڈیشن نے بنینروٹ اسکوائر پر کیا تھا، جو یادوں کے سمندر میں بدل گیا۔
سائٹ کا دورہ کرنے والی خواتین اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔
ہر 10 منٹ میں، جوتوں کا ایک جوڑا یہاں رکھا گیا، جو اس خطرناک تعداد کی علامت ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں کتنے فلسطینی بچے مارے جاتے ہیں۔
رضاکاروں نے غزہ کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے راہگیروں میں معلوماتی بروشرز تقسیم کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔
آرگنائزر ایستھر وین ڈیر موسٹ کہتی ہیں، ‘ہم نے یہ جوتے اس بات پر توجہ مبذول کرنے کے لیے اکٹھے کیے ہیں کہ کتنے بچوں کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔ اس طرح، لوگ ان کے بارے میں کچھ محسوس کر سکتے ہیں، اور فلسطینیوں کو انسانوں کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔’

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp