سابق پاکستانی کپتان اور فاسٹ بؤلر وقار یونس نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں واپسی کے امکانات پر گفتگو کے دوران گرین شرٹس کے ٹیسٹ اٹیک میں رفتار کی کمی (پیس) پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرتھ ٹیسٹ کے دوران پاکستان کے تیز گیند باز شاہین شاہ آفریدی، خرم شہزاد، عامر جمال اور فہیم اشرف نے شاذ و نادر ہی 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو عبور کیا تھا، حالانکہ دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے بلے بازوں کو اچھی گیندیں کرائی گئیں جب وکٹ پر دراڑیں پڑ گئی تھیں۔
پاکستان کو اپنی دوسری اننگز میں 360 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور وہ 89 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔ گرین شرٹس کی مشکلات میں اضافے کی ایک وجہ ڈیبیو میچ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے خرم شہزاد کا انجری کی وجہ سیریز سے باہر ہونا بھی تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میلبورن ٹیسٹ میں زبردستی تبدیلی کی جائے گی جس میں حسن علی، محمد وسیم جونیئر یا میر حمزہ میں سے کسی ایک کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا، لیکن وقار یونس ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔
ای ایس پی این کے ’اراؤنڈ دی وکٹ‘ شو میں گفتگو کرتے ہوئے وقار یونس کا کہنا تھا کہ جب ہم آسٹریلیا آتے ہیں تو ایک چیز جو حوصلہ افزائی کرتی ہے وہ فاسٹ بؤلنگ ہے لیکن اس بار میں ایسا کچھ نہیں دیکھ رہا۔ صرف درمیانے درجے کے گیند بازوں یا سست رفتار گیند بازوں اور آل راؤنڈرز کو دیکھ رہا ہوں، جن میں کوئی حقیقی رفتار نہیں۔ شائقین کرکٹ، پاکستان کے تیز گیند بازوں کو برق رفتاری سے بھاگتے اور 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بؤلنگ کرتے دیکھنے آتے تھے لیکن اب ایسا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری تشویش کی وجہ بھی یہی ہے کیونکہ ایسی صورتحال تو ڈومیسٹک لیول پر بھی کبھی نہیں دیکھی۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ کچھ زخمی ہیں، لیکن ماضی میں آپ ہمیشہ تیز گیند بازوں کا پورا غول دیکھتے تھے، لیکن بدقسمتی سے اب ایسا نہیں ہے اور میں واقعی اس کے بارے میں فکر مند ہوں۔
نسیم شاہ انجری کی وجہ سے ورلڈ کپ سے بھی باہر ہوگئے تھے جبکہ حارث رؤف نے ٹیسٹ سیریز کے بجائے میلبورن اسٹارز کی جانب سے بی بی ایل کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان اگر میلبورن ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو چیلنج کرنا چاہتا ہے تو پرتھ میں 172 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کرنے والے آفریدی کو توقعات سے بڑھ کر پرفارم کرنا ہوگا لیکن وقار یونس کو ان کی رفتار میں کمی پر خاصی تشویش ہے۔
مزید پڑھیں
وقار یونس کا کہنا تھا کہ مجھے واقعی یقین نہیں ہے کہ آفریدی کے ساتھ کیا غلط ہے، اگر وہ فٹ نہیں ہیں، اگر انہیں کچھ مسائل ہیں تو انہیں کھیل سے دور جانے اور اسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر آپ اسی طرح آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو آپ درمیانے درجے کے تیز گیند باز بن جائیں گے۔
شاہین شاہ آفریدی 145-150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بؤلنگ کرتے تھے اور گیند کو سوئنگ کرتے تھے۔ اب میں جو دیکھ رہا ہوں، تھوڑا سا جھول ہے لیکن اس کی رفتار بہت کم ہے اس سے اسے وکٹیں نہیں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلا ٹیسٹ میچ دیکھنا تکلیف دہ تھا۔ ہمارے پاس ایسے مواقع تھے جہاں ہم میچ پر قابو پا سکتے تھے لیکن ہم نے مواقع کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ جب پاکستان آسٹریلیا آتا ہے تو انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ان کی فیلڈنگ بے داغ ہو۔ کیونکہ آسٹریلیا کے بلے باز، اگر آپ انہیں موقع دیتے ہیں، تو وہ اسے دونوں ہاتھوں سے لیں گے اور ہم نے پرتھ میں یہی دیکھا۔