پاکستان کے دلفریب سیاحتی مقام نتھیاگلی میں گورنر ہاؤس کی طرف جاتے ہوئے راستے میں مسیحی برادری کا ایک صدی پرانا انتہائی خوبصورت گرجا گھر نظر آتا ہے جو مذہبی رواداری اور تنوع کی مثال قائم رکھے ہوئے ہے۔
یہ قدیم سینٹ میتھیوز چرچ سنہ 1914 میں قائم کیا گیا تھا جس کی نگہبانی کے فرائض ایک صدی سے مسلمان خاندان ادا کر رہا ہے جو مختلف متنوع عقیدوں کے پاکستانی شہریوں میں بین المذاہب ہم آہنگی، برداشت اور مذہبی احترام کا عکاس ہے۔
مذہبی رواداری اور اخوت کی علامت 39 سالہ وحید مراد اس مسلمان گھرانے کی تیسری نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو پچھلی ایک صدی سے اس گرجا گھر کی دیکھ بھال کرتے چلے آ رہے ہیں۔
وحید مراد اپنی نماز بھی چرچ میں ادا کرتے ہیں
’وحید چرچ کی خدمات کے ساتھ اپنی نماز بھی وہیں ادا کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں مجھے یہاں پر عبادت کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں‘۔
یہ چرچ سیاحوں کے لیے بھی پُرکشش ہے، پادری رفیق جو
ایبٹ آباد کے سینٹ لوق چرچ میں سفید چغے میں ملبوس پادری رفیق جو انچارج فادر سینٹ میتھیوز چرچ بھی ہیں نے وی نیوز کو بتایا ’سینٹ میتھیوز چرچ نتھیاگلی کا سنگِ بنیاد نوآبادیاتی دور میں شمال مغربی سرحدی صوبہ کے اس وقت کے چیف کمشنر جے ڈونلڈ نے کالا باغ فوجی چھاؤنی میں آباد مسیحیوں کے لیے رکھا تھا جو آج ایک مذہبی عبادت گاہ ہونے کے ساتھ اپنے شاہانہ ڈیزائن اور فنکارانہ لکڑی کے کام کے باعث گلیات میں آنے والے سیاحوں کے لیے پرکشش ہے’۔
مزید پڑھیں
چرچ کی عمارت مکمل لکڑی کی بنی ہوئی ہے جس کی دیواریں اور اونچی چھتیں قیمتی لکڑی کے موٹے شہتیروں سے بنی ہوئی ہیں جن کے اوپر جستی چادر چڑھائی گئی ہے جو موسم کی شدت اور برف کے دنوں میں پانی کو اندر آنے سے روکتی ہے۔ کھڑکیاں اور بڑی بڑی آرچز عمارت کے حسن کو دوام بخشتی ہیں۔
’پادری رفیق کے بقول گلیات میں تو مسیحی برادری آباد نہیں ہے مگر ان کی اس مذہبی عبادت گاہ کی وہاں کے مسلمان مکمل حفاظت اور احترام کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ وہ ہر سال 3 مہینے مذہبی عبادات کے لیے سینٹ میتھیوز چرچ جاتے ہیں جہاں سب آپس میں گھل مل جاتے ہیں اور مذہب پر تفریق کا تصور شاید ان کے پاس سے گزرا ہی نہیں’۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ ایبٹ آباد شہر میں تمام مذاہب کے ماننے والے مل جل کر رہتے آئے ہیں۔ اور ایک دوسرے کی خوشی غمی سمیت سب ہی تہواروں میں شریک ہوتے ہیں۔
وحید مراد اور ان کے خاندان نے مذہبی رواداری کی مثال قائم کی، عنبرین غوری
ڈائسز آف پشاور کی طرف سے ایبٹ آباد اور نواح میں بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کام کرنے والی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون عنبرین غوری نے وی نیوز کو بتایا کہ لوگوں کو یوں تو پاکستان میں مذہبی رواداری اور تنوع کی روایتیں کتابوں میں پڑھنے کو ملتی آئی ہیں لیکن نتھیاگلی چرچ کے نگہبان وحید مراد اور ان کا خاندان اس کا عملی نمونہ ہیں۔
عنبرین کا کہنا ہے کہ وہ بچپن ہی سے مسلمان اکثریتی علاقے میں رہتی ہیں اور ان کی برادری کے ساتھ مسلمان خاندانوں کا تعلق مثالی ہے کیونکہ ہم لوگ ایک مذہب کے نا سہی لیکن ہمسائے ضرور ہیں۔ اس لیے ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا عام ہے، اس کے علاوہ مذہبی تقریبات پر بھی ایک دوسرے کے گھروں میں جانا عام ہے۔
ایک مسلمان کا گرجا گھر کی دیکھ بھال کرنا عیسائیوں کے لیے خوشی کا باعث ہے، سنیل سلیم
ایبٹ آباد کی مسیحی برداری سے تعلق رکھنے والے سنیل سلیم بھی وحید مراد کی خدمات کو سراہتے ہیں۔ سنیل کے بقول ایک مسلمان کو گرجا گھر کی دیکھ بھال کرتے دیکھ کرعیسائی سیاح بہت خوش ہوتے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ وحید ان کی مذہبی عبادت گاہ کی صفائی ستھرائی کرتے ہیں، پھول رکھتے ہیں، مقدس کتابوں کو سنبھال کر رکھتے ہیں۔ حالانکہ نتھیاگلی کی آبادی میں کوئی عیسائی نہیں، اس کے باوجود وحید مراد باقاعدگی سے گرجا گھر پہنچ کر اسے صاف ستھرا رکھتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ ہمارے معاشرے کی اصل تصویر ہے جہاں مختلف عقائد کے لوگ مذہبی رواداری کے ساتھ رہتے ہیں۔