غزہ سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا خفیہ منصوبہ افشا ہوگیا

بدھ 27 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا غزہ سے متعلق خفیہ منصوبہ افشا ہوگیا ہے جس میں وہ ایسے ممالک کی تلاش پر کام کر رہے ہیں جو اہل غزہ کو پناہ دینے کے لیے تیار ہوں۔

برطانوی نیوز ویب سائٹ ’مڈل ایسٹ آئی‘ نے اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ہایوم‘ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نیتن یاہو نے ان خیالات کا اظہار اپنی لیکوڈ پارٹی کے اجلاس میں کیا۔ جنگ کے خاتمے کے بعد اپنا منصوبہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’ ہمارا مسئلہ ان ممالک کی تلاش ہے جو اہل غزہ کو پناہ دینے کے لیے تیار ہوں جبکہ ہم اس پر کام بھی کررہے ہیں‘۔

جنگ کے بعد اس کی اہمیت ہوگی

نتین یاہو نے کہا، ’دنیا پہلے ہی رضاکارانہ امیگریشن کے امکانات پر بات کر رہی ہے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے کہ جو لوگ غزہ چھوڑ کر کسی تیسرے ملک جانا چاہتے ہیں، وہ ایسا کر سکیں، اسے طے کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جنگ کے بعد یہ بات تزویراتی اہمیت رکھتی ہے‘۔

نیتن یاہو کا نقطہ نظر دیگر سینیئر لیکوڈ رہنماؤں کے بیانات سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس سے پہلے لیکوڈ پارٹی کے سابق وزیر ڈینی ڈینن بھی مغربی ممالک سے غزہ کے شہریوں کو قبول کرنے کا علانیہ مطالبہ کرچکے ہے۔

اسرائیل کا مقصد غزہ کو تباہ کرنا ہے تاکہ لوگ وہاں سے چلے جائیں

فلسطینی طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ غزہ میں اسرائیل کی موجودہ مہم کا مقصد علاقے سے ان کی مستقل بے دخلی کو یقینی بنانا ہے۔

بظاہر اسرائیل کی عسکری حکمت عملی کا مقصد یہی نظر آتا ہے کہ زندگی کو برقرار رکھنے والی ہر چیز کو اس امید کے ساتھ تباہ کر کے غزہ کو ناقابل رہائش بنا دیا جائے کہ فلسطینی اس تباہ و بربادی کے بعد رضاکارانہ طور پر غزہ سے نکل جائیں گے۔

امریکا، یورپی یونین اور مشرق وسطیٰ کے ممالک اہل غزہ کی جبری بے دخلی کے امکان کو مسترد کر چکے ہیں تاہم اسرائیل نے ان ممالک کے موقف کو نطر انداز کرتے ہوئے غزہ میں وحشیانہ حملے جاری رکھے۔

فلسطینی ممکنہ طور پر کن ممالک کا رخ کریں گے

اسرائیلی وزیراعظم کا منصوبہ اگر کامیاب ہوگیا تو اہل غزہ کی ممکنہ منزلوں میں مصر، اردن اور مغربی ممالک شامل ہوں گے۔ دریں اثنا مصر اور اردن پہلے ہی واضح طور پر فلسطینیوں کو قبول کرنے سے انکار کر چکے ہیں، جس کے بعد 1948ء کے نکبہ جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جس میں صیہونی ملیشیا نے 7 لاکھ فلسطینیوں کو ان کے تاریخی وطن سے جبری طور پر بے دخل کردیا تھا۔

اسرائیلی فوجی حملوں میں اضافہ

نیتن یاہو کا یہ منصوبہ اس وقت افشا ہوا ہے جب اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے میں 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں وسطی جبالیہ اور جنوب میں خان یونس میں فوجی مقامات اور سرنگوں پر حملے شامل ہیں جبکہ وہاں شدید زمینی لڑائی بھی جاری ہے۔

خان یونس میں ایک عینی شاہد یونس الحاق نے بتایا کہ اسرائیل نے پیر کی رات غیرمعمولی انداز میں شہر پر بمباری تیز کردی تھی، فوج نے خان یونس میں ناصر اسپتال کے قرب و جوار میں شہریوں کے گھروں اور رہائشی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کو بھاری جانی نقصان ہو رہا ہے

فلسطینی وزارت صحت نے منگل کو بتایا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیل کی بمباری مہم میں کم از کم 20,915 افراد ہلاک اور 54,918 زخمی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب، اسرائیلی فوجیوں کو بھی غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک 491 فوجی مارے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر اسی دن مارے گئے اور زمینی حملے شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 156 فوجی مارے گئے۔ حماس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

یحیٰ سنوار کو ڈھونڈنے میں 10 سال لگیں گے، اسرائیلی آرمی چیف

اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیلی چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی نے کابینہ کے ایک رکن کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ اسرائیل کی جاری عسکری مہم کا ایک اہم مقصد حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو مارنا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ علاقے کے نیچے سرنگ کے نظام میں چھپے ہوئے ہیں لیکن ایک اہم فوجی رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے ڈھونڈنے میں 10 سال لگ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp