ہر گزرتا سال نہ صرف اپنے دامن میں پورے سال کی یادوں کو سمیٹتا رخصت ہوتا ہے بلکہ ہماری زندگیوں پر کچھ اثرات بھی چھوڑ جاتا ہے۔ 2023 بھی اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے اور اس میں بچھڑنے والی شخصیات کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا۔
رواں سال ہم سے بچھڑنے والی نامور شخصیات میں صحافی، اداکار، سماجی کارکن، سیاست دان اور مذہبی شخصیت و دیگر شامل ہیں جن پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
مسعود شریف خان خٹک
سال 2023 میں وفات پانے والی اہم شخصیات میں ایک پاکستانی سویلین انٹیلی جنس افسر مسعود شریف خان خٹک بھی شامل ہیں، جو انٹیلی جنس بیورو (I.B) کے پہلے ڈائریکٹر جنرل تھے، مسعود خٹک پاکستان کے شہر کرک میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک سیاست دان اور خفیہ نمائندے رہے۔
انہوں نے سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی) کے نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے مڈ نائٹ جیکلز کے نام سے مشہور انٹیلی جنس آپریشن کی بھی قیادت کی، جس نے 1990ء میں پیپلز پارٹی کی منتخب حکومت کی فوجی بغاوت کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
انہیں 1996ء میں فاروق لغاری کی حکومت نے جیل میں ڈال دیا جہاں ان پر سرکاری اہلکاروں کے خلاف وسیع پیمانے پر وائرٹیپنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا گیا، ان کا انتقال 29 جنوری 2023 کو ہوا۔
جنرل پرویز مشرف
سال 2023 میں وفات پانے والی اہم پاکستانی شخصیات میں سابق آرمی چیف و صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف بھی شامل ہیں،انہوں نے 1998ء سے 2001ء تک 10ویں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور 1998ء سے 2007ء تک 7ویں سربراہ پاک فوج کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
2013ء میں نواز شریف کے دوبارہ وزیراعظم منتخب ہونے پرانہوں نے مشرف کے خلاف ایمرجنسی کے نفاذ اور 2007ء میں آئین کو معطل کرنے کے لیے سنگین غداری کے الزامات عائد کرکے مقدمے کا آغاز کیا ،مشرف کے خلاف مقدمہ 2017ء میں نوازشریف کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد بھی جاری رہا، اسی سال جب مشرف کو دبئی منتقل ہونے کی وجہ سے بینظیر بھٹو قتل کیس میں “مفرور” قرار دیا گیا تھا۔
2019ء میں، مشرف کو، غیر حاضری میں، غداری کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی، بعد میں لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
ان کا انتقال 5 فروری 2023ء کو امریکن اسپتال میں ہوا، دبئی میں طویل عرصے تک امیلائیڈوسس میں مبتلا رہے تھے۔
فضل الرحمان
فضل الرحمان پاکستانی فیلڈ ہاکی کے کھلاڑی تھے۔ انہوں نے میکسیکو کے 1968 کے سمر اولمپکس میں مردوں کے فیلڈ ہاکی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور گولڈ میڈل جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے۔
انہوں نے 1972ء کے سمر اولمپکس میں مردوں کے ٹورنامنٹ میں حصہ لیا، اور چاندی کا تمغہ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کابھی حصہ تھے۔
فضل الرحمان کا انتقال 9 مارچ 2023ء کو 81 سال کی عمر میں ہوا۔
سردارمحمد ادریس
سردار محمد ادریس ایک پاکستانی سیاست دان تھے جنہوں نے 2013ء سے 2018ء تک خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس سے قبل وہ 2002ء سے 2007ء تک بھی خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن رہے، ان کا انتقال 25 مارچ 2023 کو ہوا۔
مفتی عبدالشکور
مفتی عبدالشکور ایک پاکستانی سیاست دان تھے۔ ان کی وابستگی جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تھی،آپ 2022ء میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگ رہے۔ وہ اگست 2018ء سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن تھے، 15 اپریل 2023ء کو اسلام آباد میں گاڑی کے حادثے کی وجہ سے اُن کا انتقال ہو گیا۔
ظہورحسین کھوسو
ظہورحسین خان کھوسو ایک پاکستانی سیاست دان تھے جو 31 مئی 1990ء سے 17 نومبر 1990ء تک بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر رہنے کے ساتھ ساتھ رند قبیلے کے رہنما بھی تھے، انہوں نے بطور ایم پی اے بلوچستان اسمبلی میں پی بی 26 کے لیے خدمات انجام دیں۔ وہ بلوچستان نیشنل پارٹی سے وابستہ تھے اور سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کے سیاسی حریف تھے۔
2005ء میں ظہور کھوسو نے جعفرآباد ضلع میں اپنے رند قبیلے اور جمالیوں کے قبیلے کے درمیان سیاسی جنگ بندی پر بات چیت میں مدد کی، جس نے 4 دہائیوں میں پہلی بار مصافحہ کیا اور ’علاقے کے لوگوں کی بہتری کے لیے تعاون‘ کرنے کا فیصلہ کیا۔
2010 ء میں ظہور حسین کھوسو کو ان کی تعلیمی ڈگری میں جعلسازی کرنے پر PB-26 جعفرآباد-II سے بلوچستان اسمبلی کے ایم پی اے کے طور پر نااہل قرار دیا گیا تھا، سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو ان کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔ اگست 2012ء میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی طرف سے جعلی ڈگری رکھنے پر انہیں 2 سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
وہ کینسرمیں مبتلا ہونے کے باعث 23 اپریل 2023 کو کراچی میں آغاخان اسپتال میں انتقال کر گئے۔
شیر محمد بلوچ
شیر محمد بلوچ ایک پاکستانی سیاست دان تھے، جو 2002ء سے 2013ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ ان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا، ان کا انتقال جون 2023 کو کراچی میں ہوا۔
شہزادہ داؤد
شہزادہ داؤد ایک پاکستانی برطانوی تاجر، سرمایہ کار اور رفاعی کام کرنے والی شخصیت تھے۔ شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان اور دیگر 3 افراد کی اموات اس وقت ہوئیں جب 18 جون 2023ء کو ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے سیاحوں کی مہم کے دوران ان کی سمندری آبدوز ٹائٹن پھٹ گئی۔
شہزادہ داؤد اور ان کا خاندان لندن میں اپنی رہائش گاہ سے ایک ماہ کی مدت کے لیے کینیڈا چلے گئے تھے اور وہ ٹائٹینک کے شوقین “سائنس اور دریافت کے لیے سالہا طویل جذبہ” کے ساتھ فادرز ڈے کے اختتامی ہفتہ پر اپنے اور اپنے بیٹے سلیمان کے لیے ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے ٹائٹن آبدوز پر سوار ہونے کے لیے ٹکٹ بک کیے۔
جو 1912ء میں ایک برفانی تودے سے ٹکرانے کے بعد شمالی بحر اوقیانوس میں ڈوب گیا، ٹائٹن آبدوز جس سے مسافروں کو 3,800 میٹر (12,500 فٹ) کی گہرائی تک لے جانے کی امید تھی۔
18 جون 2023ء کی صبح پانی میں گئی اور اسے آٹھ گھنٹے پانی میں رہنے کی توقع تھی۔ پانی کے اندر جانے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ بعد ٹائٹن کا پانی کے اوپر والے جہاز ایم وی ولر پرنس سے رابطہ منقطع ہو گیا، تلاش اور بچاؤ کے مشن میں امریکا، کینیڈا اور فرانس کی پانی اور فضائی مدد شامل تھی۔
22 جون 2023ء کو امریکا کے کوسٹ گارڈ نے تصدیق کی کہ انہیں تقریباً 490 میٹر (1,600 فٹ) ملبہ ملا ہے۔ ٹائٹینک کے کمان سے جو کہ “پریشر چیمبر کے تباہ کن نقصان سے مطابقت رکھتا تھا”۔
ٹائٹن کا ملبہ ملنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ٹائٹن پر سوار شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلمان، ہمیش ہارڈنگ، پال ہینری نارجیولیٹ اور اوشن گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش سب مر چکے ہیں۔
عالمگیرترین
عالمگیر خان ترین ایک پاکستانی تاجر اور پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز ملتان سلطانز کے مالک تھے، وہ معروف کاروباری شخصیت جہانگیر ترین کے بھائی تھے۔
عالمگیر خان ترین نے جنوبی پنجاب میں ایک سرکردہ بزنس مین کے طور پر اپنا نام کمایا، وہ شمیم اینڈ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے، جو جنوبی پنجاب کے لیے پیپسی کمپنی کی آفیشل بوٹلر اور فرنچائز ہے، عالمگیر ترین ملک کا سب سے بڑے پانی صاف کرنے کا پلانٹس بھی چلارہے تھے۔
ان کا انتقال 6 جولائی 2023 ء کو ہوا، انہوں نے خود کشی کی تھی۔
کنورنوید جمیل
کنور نوید جمیل، ایم کیو ایم کے سیاسی رہنما، سابقہ میئر حیدرآباد اور سندھ اسمبلی کے رکن رہے، جبکہ ان کے پاس ڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم کا عہدہ بھی تھا، وہ 1990ء کے انتخابات میں پہلی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، 2002ء کے عام انتخابات میں بھی متحدہ قومی موومنٹ (MQM) کے امیدوار کے طور پر سندھ کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
2005ء میں، وہ ضلع حیدرآباد کے میئر کے طور پر منتخب ہوئے۔ وہ 2015ء میں ہونے والے ضمنی انتخاب ایم کیو ایم کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے، وہ 2018ء کے عام انتخابات میں ایم کیو ایم کے امیدوار کے طور پر سندھ کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔
28 جون 2022ء کو کنور نوید جمیل برین ہیمرج کے شکار ہو گئے ، ان کا انتقال 17 اگست 2023 کو کراچی میں ہوا۔
نوشادعلی
نوشاد علی رضوی پاکستانی کرکٹر تھے جنہوں نے پاکستان کی طرف سے 6 ٹیسٹ میچ کھیلے، نوشاد علی رضوی برطانوی دور میں گوالیار کے مقام پر پیدا ہوئے وہ ایک پاکستانی ریٹائرڈ آرمی آفیسر تھے جو پاک فوج سے بطور کرنل ریٹائر ہوئے۔ انہوں نے 1965ء میں پاکستان کرکٹ ٹیم میں وکٹ کیپر اور اوپننگ بلے باز کے طور پر 6 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی۔
ان کا انتقال 20 اگست 2023ء کو 79 سال کی عمر میں اسلام آباد میں ہوا۔
محمد حسین نجفی
آیت اللہ العظمٰی شیخ محمد حسین نجفی پاکستان کے شیعہ مرجع اور مجتہد تھے اور برِصغیر کے شیعہ مراجع میں آیت اللہ سید علی نقی نقوی لکھنوی کے بعد مقامِ مرجعیت پر فائز ہوئے تھے۔
محمد حسین نجفی کی وفات 21 اگست 2023 کو ہوئی۔
شوکت علی لالیکا
شوکت علی لالیکا، ایک پاکستانی سیاستدان تھے جو بہاولنگر میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق ایک زمیندار گھرانے سے تھا۔
وہ 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور 2013ء تا 2018ء رکن صوبائی اسمبلی پنجاب رہے، وہ صوبائی وزیر برائے زکوٰۃ وعُشر کی حیثیت سی خدمات سر انجام دیتے رہے۔
شوکت علی لالیکا نے 1986ء تا 1990ء کے دوران رکن ضلع کونسل بہاولنگر اور 2000ء تا 2005ء کے دوران ضلع نائب ناظم ضلع بہاولنگر فرائض سرانجام دئیے۔
ان کا انتقال 8 ستمبر 2023 کو ہوا۔
رانا مقبول احمد
رانا مقبول احمد کو پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک فیصلے کے بعد سینیٹ الیکشن کے لیے مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کو آزاد قرار دے دیا تھا۔
احمد سینیٹ الیکشن میں پنجاب سے جنرل سیٹ پر آزاد امیدوار کے طور پر سینیٹ آف پاکستان کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ الیکشن میں انہیں مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل تھی اور منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی قیادت میں ٹریژری بنچوں میں شامل ہوئے۔ انہوں نے 12 مارچ 2018ء کو سینیٹر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
رانا مقبول احمد ایک ریٹائرڈ پاکستانی پولیس افسر بھی ہیں جنہوں نے سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی ایس پی) کے طور پر خدمات انجام دیں۔ رانا مقبول نے مسلم لیگ ن کے مختلف ادوار میں سپیشل سیکرٹری پراسیکیوشن پنجاب کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
ان کا انتقال 12 ستمبر 2023 کو ہوا۔
مبارک قاضی
مبارک قاضی بلوچستان کے ضلع گوادر کے قصبہ پیدارک میں پیدا ہوئے ۔ 1983ء میں انہوں نے بلوچی کے نامور ادیب عابد آسکانی کے ساتھ مل کر ” پاک بلوچ ایسوسی ایشن ” کے نام سے ایک ادبی تنظیم قائم کی جس کے پلیٹ فارم سے وہ بلوچی زبان و ادب کی ترقی اور فروغ کے لیے ادبی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔
مبارک قاضی کی نصف درجن کے لگ بھگ کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں ’زرنوشت‘ اور’ شاگ ماں سبزیں ساوڑ‘ بھی شامل ہیں۔ ان کا انتقال 16 ستمبر 2023 کو ہوا۔
سید امیرعلی شاہ جاموٹ
سید امیرعلی شاہ جاموٹ ایک پاکستانی سیاست دان تھے جو 2002ء سے مئی 2018ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن رہے۔
سید امیرعلی شاہ جاموٹ 2002 کے پاکستانی عام انتخابات میں سے پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
وہ 2008 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔
وہ 2013 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 221 پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔
ان کا انتقال 2 اکتوبر 2023 کو 82 برس کی عمر میں مٹیاری میں ہوا۔
سید محمد ظفر
سید محمد ظفر(ایس ایم ظفر) پاکستان کے انسانی حقوق کے کارکنوں میں سے ایک تھے وہ ایک مشہور وکیل (سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ) اور ایک سیاست دان اور سینیٹ آف پاکستان کے رکن تھے۔ وہ کچھ عرصہ تک پاکستان مسلم لیگ (ق) سے وابستہ رہے۔
ان کا مکمل نام سید محمد ظفر تھا اور 6 دسمبر 1930 کو رنگون برما میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم رنگون میں حاصل کی۔ وہاں کے حالات کشیدہ ہوئے تو پنجاب آ گئے، شکر گڑھ کے نزدیک چک قاضیاں میں مقیم ہوئے، شکر گڑھ سے 1945ء میں میٹرک کیا۔ بعد ازاں انٹر اور قانون کی تعلیم لاہور سے حاصل کی، گورنمنٹ کالج لاہور میں قیام پاکستان سے 2 سال پہلے داخلہ لیا اور قیام کے 2سال بعد گریجویشن مکمل کی اور 2002ء میں اولڈ رارین ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے۔
1950ء میں وکالت شروع کی۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کے وزیر قانون تھے۔ 19؍ستمبر 1965ء کو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اُنہوں نے جنگ بندی کی قرارداد کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرایا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن سے بھی خطاب کیا۔
وہ 35 برس کی عمر میں ایوب کابینہ میں قانون و پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر بنے۔ کئی اہم ملکی اور بین الاقوامی مقدموں میں کامیابی حاصل کی۔ 2003ء سے 2012ء تک سینٹ کے ممبر رہے۔ 2004ء سے 2012ء تک ہمدرد یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔
2011ء میں انہیں صدارتی ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازا گیا، ان کا انتقال 19 اکتوبر 2023 ء کو 92 سال کی عمر میں ہوا۔
لائق زادہ لائق
لائق زادہ لائق پاکستان کے پشتو زبان کے ایک شاعر اور کئی کتابوں کے مصنف تھے، وہ صدارتی ایوارڈ یافتہ تھے، حکومت پاکستان نے لائق زادہ لائق کو تمغہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔
لائق زادہ لائق 29 اکتوبر 2023ء کو پشاور کے ایک اسپتال میں وفات پا گئے۔
سوار خان
جنرل سوار خان پاک فوج کے چار ستارے والے سابقہ جنرل تھے جو جنرل محمد ضیاء الحق کے دور میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پر فائز رہے۔ اس وقت ضیاء الحق مشترکہ طور پر رئیس عملہ جامع اور صدر پاکستان بھی تھے۔
سوار خان 1947ء میں پاکستان کی آزادی سے قبل انڈین آرمی کی کور آف آرٹلری میں چنا گیا۔ بعد میں انہوں نے 1947ء میں پاکستان آرمی کا انتخاب کیا اور بطور کپتان، سوار آرٹلری اسکول میں انسٹرکٹر گنری (آئی جی) بن گئے۔
سوار خان کو 24 مارچ 1976ء کو جنرل ضیاء الحق نے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی۔ سوار خان جو اس وقت جی ایچ کیو میں ایڈجوٹینٹ جنرل (اے جی) کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، ان کو کمانڈر الیون کور پشاور کے طور پر بھیجا گیا، جہاں انہوں نے برطرف ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل مجید ملک کی جگہ لی۔
وہ جنوری 1978ء تک پشاور میں خدمات انجام دیتے رہے جب تک ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فضل حق نے لے لی۔
1978ء میں، لیفٹیننٹ جنرل سوار خان کور کمانڈر لاہور بن گئے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل اقبال خان سے عہدہ سنبھالا جنہوں نے وائس چیف آف آرمی سٹاف کے طور پر کام کیا۔
جب ضیاء نے مارشل لاء لگایا تو اس وقت کے لیفٹیننٹ جنرل سوار خان کو کمانڈر IV کور، لاہور کی ذمہ داریوں کے علاوہ 1978ء میں صوبہ پنجاب کا گورنر بنا کر بھیجا گیا۔
انہوں نے جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا دور میں قومی سلامتی کی پالیسیوں کا تعین کیا، دو سال کے عرصے کے بعد، ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل غلام جیلانی خان نے لے لی اور فور سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی کر دی گئی۔
پنجاب کے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر
جب ضیاء نے مارشل لاء لگایا تو اس وقت کے لیفٹیننٹ جنرل سوار خان کو کمانڈر IV کور لاہور کی ذمہ داریوں کے علاوہ 1978ء میں صوبہ پنجاب کا گورنر بنا کر بھیجا گیا۔ انہوں نے جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا دور میں قومی سلامتی کی پالیسیوں کا تعین کیا۔
دو سال کے عرصے کے بعد، ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل غلام جیلانی خان نے لے لی اور فور سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی کر دی گئی۔
وائس چیف آف آرمی سٹاف
مارچ 1980ء میں، جب ڈپٹی چیف آف آرمی سٹاف کا نیا عہدہ بنایا گیا تو جنرل سوار نے لیفٹیننٹ جنرل اقبال خان کی جگہ لی۔ جنرل سوار کو چار سالہ مدت پوری کرنے کے بعد مارچ 1984ء میں ضیاء کے نائب جنرل خالد محمود عارف نے تبدیل کر دیا تھا۔ سوار ایک پیشہ ور سپاہی تھے اور اس کا تعلق شمالی پنجاب کے پوٹھوہار سطح مرتفع سے تھا، جو انگریزوں اور پاکستانی فوجوں کے لیے روایتی بھرتی کا علاقہ تھا۔
سوار خان کا انتقال 8 نومبر 2023ء میں 99 سال کی عمر میں ہوا۔ ان کی نمازجنازہ ریس کورس گراؤنڈ، راولپنڈی میں ادا کی گئی۔
اعظم خان
محمد اعظم خان نے 21 جنوری 2023ء سے 11 نومبر 2023ء کو اپنی وفات تک خیبر پختونخوا کے نگراں وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
خیبرپختونخوا کی 11ویں اسمبلی 18 جنوری 2023 کو تحلیل ہوئی اور محمد اعظم خان نے 21 جنوری 2023 کو خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا اور وفات تک ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ سے تعلق رکھنے والے نگراں وزیراعلیٰ اعظم خان چیئرمین قومی وطن پارٹی آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے کزن ہیں۔ پشاور یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنےکے بعد 1962 میں لنکنز ان لندن سے بیرسٹر ایٹ لاء کی ڈگری حاصل کی۔
ان کے پیشہ ورانہ کیریئر پر نظر ڈالیں توسابق بیوروکریٹ اور پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے چیئرمین رہ چکے اور اس کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکےہیں۔
محمد اعظم خان 24 اکتوبر 2007 سے یکم اپریل 2008 تک خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ ستمبر 1990 سے جولائی 1993 تک خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری رہے۔ 2018 میں نگراں وزیر اعظم ناصر الملک کی کابینہ میں وزیر داخلہ، کیپٹل ایڈمنسٹریشن اوروزیرمنصوبہ بندی رہ چکے ہیں۔
اکتوبر 2007 سے مارچ 2008 تک نگراں وزیراعلیٰ شمس الملک کی کابینہ کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
اعظم خان نے ماضی میں چیف سیکریٹری اور مختلف وزارتوں کے سیکریٹری کے طور پر بھی کام کیا۔
اکتوبر 2007ء سے اپریل 2008ء تک خیبر پختونخوا کے وزیرخزانہ اور وزیر برائے پی این ڈی رہے جبکہ اس سے پہلے ستمبر 1990سے جولائی 1993 کے درمیان وہ صوبے کے چیف سیکرٹری کے منصب پر فائز رہے۔
بطور سیکرٹری وزارت پیٹرولیم، وزارت مذہبی امور اور چیئرمین پاکستان ٹوبیکو بورڈ بھی خدمات انجام دے چکے۔
وہ ممبر سینٹ اسلامیہ کالج، ممبر بورڈ آف گورنر سٹی یونیورسٹی پشاور،چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر سینٹر آف ایکسیلنس فار رورل ڈیویلپمنٹ بھی رہے۔
اعظم خان کو سپریم کورٹ فلڈ کمیشن انکوائری کا چیئرمین بھی مقرر کیا گیا تھا، اعظم خان چیف سیکرٹری سمیت دیگر اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں، وہ سابق نگراں وفاقی وزیر بھی رہے، پیٹرولیم اور مذہبی امور کی وزارتوں کے وفاقی سیکرٹری بھی رہے ہیں۔
ایک رات پہلے طبیعت ناساز محسوس کرنے کی وجہ سے ایک شعبۂ انتہائی نگہداشت میں داخل کرائے جانے کے بعدرحمان میڈیکل کالج، پشاور میں 11 نومبر 2023ء کو انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 89 سال تھی۔
گوہرایوب خان
گوہر ایوب خان پاکستان کی ایوان زیریں پاکستان (قومی اسمبلی) کے چودھویں مکلم تھے۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان کے وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔ گوہر ایوب سابق فیلڈ مارشل صدر ایوب خان کے صاحبزادے اور سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب کے والد تھے۔
وہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت میں 4 نومبر 1990 سے 17 اکتوبر 1993 تک مسلم لیگ ن کی جانب سے قومی اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر رہے، وہ 4 نومبر 1990ء کو قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے اور 17 اکتوبر 1993ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
گوہر ایوب 25 فروری 1997 سے 7 اگست 1998 تک پاکستان کے وزیر خارجہ رہے۔ پاکستان نے جب 28 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکے کیے تو اس وقت گوہر ایوب خان پاکستان کے وزیر خارجہ تھے۔
سابق جنرل پرویز مشرف نے 1999ء میں ملک میں مارشل لانافذ کیا تو اس کے بعد گوہر ایوب خان نے مسلم لیگ (ن) سے راہیں جدا کرلیں اور مشرف سے جاملے تاہم 2002ء میں قانونی قدغن کے باعث انتخابات میں حصہ نہ لے سکے۔
ان کی وفات 17 نومبر 2023 کو ہوئی اور 18 نومبر کو ضلع ہری پور میں ان کے آبائی گاؤں ریحانہ کے قبرستان میں تدفین کی گئی۔
ریاض کھوکھر
ریاض حسین کھوکھرایک پاکستانی سفارت کار تھے جنہوں نے جون 2002ء سے فروری 2005ء تک پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
انہوں نے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ کے طور پر وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدے کی قیادت کرنے سے پہلے ہندوستان (1992ء–1997ء)، امریکا (1997ء–1999ء) اور چین (1999ء–2002ء) میں پاکستان کے سفیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
ریاض کھوکھر کا انتقال 26 دسمبر 2023ء کو 80 سال کی عمر میں ہوا ۔
بدرالزمان
بدر الزمان کلاسیکل گلوکار تھے۔ انہوں نے برصغیر کے مسلمان موسیقاروں کی کمپوزیشن کو فروغ دینے کے لیے پاکستانی کلاسیکی موسیقی کو فروغ دیا۔ زمان نے اپنے بھائی استاد قمر الزمان کے ساتھ فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے خیال موسیقی کے فن کو اور ” قصور گھرانہ کی روایات کو آگے بڑھایا۔ ان کا تعلق لاہور کے کپڑے کے تاجروں کے ایک امیر گھرانے سے تھا۔
انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور میں تعلیم حاصل کی، موسیقی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کرتے ہوئے ٹاپ پوزیشن حاصل کی، اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔
انہوں نے پنجاب کونسل آف دی آرٹس میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈرامہ اور ریزیڈنٹ ڈائریکٹر فیصل آباد، سرگودھا اور ڈی جی خان آرٹس کونسلز میں خدمات انجام دیں۔ 2012 تک زمان پنجاب یونیورسٹی لاہور کے میوزک ڈیپارٹمنٹ میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر منسلک تھے، وہ بطور میوزک پرفارمر سرگرم رہے، خاص طور پر اپنے بھائی استاد قمر الزمان کے ساتھ شراکت کی۔
بدر الزماں کا انتقال یکم دسمبر 2023 کو 83 سال کی عمر میں ہوا۔
رحمت شاہ آفریدی
رحمت شاہ آفریدی، ایک سینئر صحافی اور پاکستان میں انگریزی زبان کے روزنامہ دی فرنٹیئر پوسٹ کے بانی تھے۔ ان کا کیریئر کئی دہائیوں پر محیط تھا، جس کے دوران انہوں نے 1985ء میں دی فرنٹیئر پوسٹ کا اجرا کیا، جو پاکستان میں آزاد صحافت اور خطے میں اہم واقعات کی کوریج کے لیے ایک خاص پہچان رکھتا ہے۔
موت کی سزا سمیت اہم خطرات کا سامنا کرنے کے باوجود رحمت شاہ آفریدی کی صحافت سے لگن نے پاکستانی میڈیا پر قابل ذکر اثر ڈالا۔ فرنٹیئر پوسٹ کو خاص طور پر پہلے اور ممکنہ طور پر واحد قومی انگریزی اخبار کے طور پر پہچانا جاتا ہے جو خیبر پختونخوا سے نکلتا ہے، جس نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی۔
رحمت شاہ آفریدی نے بلیک شیپ کے نام سے ایک کتاب لکھی جس نے مبینہ طور پر پاکستان میں کرپٹ لوگوں کو بے نقاب کیا۔
انہوں نے اپنے بچوں کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے کتاب شائع نہیں کی۔
آفریدی کو اس وقت قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں جون 2000ء میں منشیات کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی جسے بعد میں لاہور ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا، سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کی گرفتاری اعلیٰ عہدیداروں سمیت منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کے لیے انتقامی کارروائی ہے۔ مئی 2008ء میں انہیں پیرول پر رہا کر دیا گیا۔
رحمت شاہ آفریدی 9 دسمبر 2023ء بروز ہفتہ کی رات کو انتقال کر گئے۔ ان کی موت پر آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی سمیت بہت سے لوگوں نے سوگ کا اظہار کیا اور ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
نثار قادری
نثار قادری ایک پاکستانی ریڈیو، اسٹیج، اور ٹیلی ویژن اداکار تھے۔ نثار قادری کا شمار پی ٹی وی کے سینئر اور نامور اداکاروں میں کیا جاتا تھا۔ انہیں 2016ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
قادری نے اپنے کیریئر کا آغاز 1966ء میں ریڈیو پاکستان راولپنڈی سے کیا۔ بعد ازاں انہوں نے متعدد ٹی وی ڈراموں، فلموں اور ریڈیو ڈراموں میں اداکاری کی۔ نثار قادری نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1966 میں نشر ہونے والے ڈرامہ ’دیواریں‘ سے کیا۔
نثار قادری نے اسلام آباد اسٹیشن سے متعدد ڈراموں میں اداکاری کی۔ ٹی وی ڈرامے ’ایک حقیقت ایک افسانہ‘ میں ان کا دلکش جملہ ماچس ہوگی آپ کے پاس؟ ناظرین میں کافی مقبول ہوا۔ نثار قادری نے 1983ء میں سمندر، 1985ء میں کاروان، 1993ء میں نجات، 1994ء میں انگار وادی، 2004ء میں پورے چاند کی رات اور فلم ہم ایک ہیں سمیت متعدد ڈراموں اور فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
نثار قادری 2010ء کی دہائی کے وسط میں چہرے کے فالج کا شکار ہوئے اور اس دوران وہ اسکرین سے غائب رہے۔
ان کا انتقال 24 دسمبر 2023ء کو 82 سال کی عمر میں ہوا۔ ان کا نماز جنازہ عیدگاہ گراؤنڈ چکلالہ راولپنڈی میں ادا کیا گیا۔
امجد اسلام امجد
امجد اسلام امجد ایک پاکستان کے معروف شاعر، مصنف، ادیب، ڈرامہ نگار اور گیت نگار تھے۔ 50 سال پر محیط کیریئر میں انہوں نے 40 سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔ انہیں اپنے ادبی کام اور ٹی وی کے لیے اسکرین پلے کے لیے بہت سے اعزازات ملے، جن میں تمغائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز شامل ہیں۔
1975ء اور 1979ء کے درمیان امجد پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ڈائریکٹر رہے۔ 1989ء میں انہیں اردو سائنس بورڈ کا ڈائریکٹر بنادیا گیا۔ انہوں نے چلڈرن لائبریری کامپلیکس میں پروجیکٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔
امجد اسلام امجد کا انتقال 10 فروری 2023 کو ہوا۔
قوی خان
قوی خان ان پاکستانی اداکاروں میں سے ہیں جن کو ہر پاکستانی ڈراموں کا شوقین انسان جانتا ہے۔ ہر ایک کی زبان پر آنے والے نام قوی خان نے اپنے کرئیر میں 1000 سے زیادہ ڈرامے اور 200 سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔
ان کے مشہور ڈرامہ سیریل میں’الف نون‘، ’داستان‘، درے شہوار‘، اور ’زندگی دھوپ‘ شامل ہیں، قوی خان کا انتقال مارچ 2023 میں کینیڈا میں ہوا۔ ان کی عمر 80 سال تھی اور وہ کینسر کے علاج میں مبتلا تھے۔
قوی خان کو 2012 میں حلال امتیاز ایوارڈ سے بھی نوازہ گیا۔
یوسف کمال
یوسف کمال پیشہ ورانہ طور پر شکیل کے نام سے جانا جاتا تھا ، ایک پاکستانی اداکار تھے جو پی ٹی وی ڈرامہ انکل عرفی (1975) ، آنگن ٹیڑھا(1984) میں محبوب احمد کے طور پر اور ان کہی (1982) میں تیمور احمد کے کردار کے لیے مشہور تھے۔
شکیل نے متعدد مقامی فلموں میں اداکاری کی۔ انہوں نے فلم جناح (1998) میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کا کردار بھی ادا کیا۔ وہ بی بی سی چینل 4 کے لیے ٹریفک سیریز میں بھی نظر آئے۔ وہ اپنی فلاحی سرگرمیوں کے لیے مشہور تھے۔
انہوں نے 1966 میں ہونہار فلم میں کام کیا، جوشِ انصاف (1968)، ناخدا (1968)، پاپی (1968)، زندگی (1968) اور داستان (1969) کےساتھ ساتھ انسان اور گدھا (1973) ، ادل اور بجلی (1973)، چاہت (1973) ، جیدار (1981)، ٹریفک – دستاویزي فلم (بی بی سی چینل-4)، جناح (1998) بطور لیاقت علی خان اور زہرِ عشق (2016)میں بطور اداکار کام کیا۔
ان کا انتقال 29 جون 2023ء کو 85 سال کی عمر میں کراچی میں ہوا۔
شعیب ہاشمی
شعیب ہاشمی پاکستان کے ایک معروف اداکار، میزبان، مصنف، اور پروڈیوسرز میں سے ایک ہیں، شعیب ہاشمی کے مشہور ہونے والی پروڈکشنز میں زیادہ تر کامیڈی ہیں جن میں ’سچ گپ‘ اور اکڑھ بکڑھ‘ شامل ہیں۔
ان کا انتقال مئی، 2023 میں ہوا۔
شبیر مرزا
پی ٹی وی کے مزاحیہ ڈرامہ ’گیسٹ ہاؤس‘ سے شہرت حاصل کرنے والے اداکار شبیر مرزا بھی سال 2023 میں چل بسے۔ ان کا انتقال ستمبر 2023 میں ہوا، وہ کینسر میں مبتلا تھے۔
نوشین مسعود
پاکستانی اداکارہ نوشین مسعود 2023 میں وفات پا گئیں۔ نوشین صرف ایک اداکارہ نہیں، بلکہ ایک میزبان اور مصنفہ بھی تھیں۔ پاکستانی مداحوں میں وہ ’ڈولی کی آئے گی بارات‘ ڈرامہ کے کردار ’صبا‘ کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔
ضیاء محی الدین
اگر آپ نے پاکستانی شوبز کا سنا ہے یا اس میں دلچسپی ہے تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ ضیاء محی الدین کا نام نہ سنا ہو۔ ضیاء محی الدین ان شخصیات میں سے ہیں جو دنیا میں اپنے کام کی وجہ سے ایک چھاپ چھوڑ جاتے ہیں۔
ضیاء محی الدین نے صرف اداکاری نہیں بلکہ ٹیلی ویژن میزبانی، ہدایت کاری، اسکرپٹ رائٹنگ، اور براڈ کاسٹنگ میں بھی نام بنایا۔
2005 میں پرویز مشرف کی حکومت کے دوران، ضیاء محی الدین نے کراچی میں ’نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس‘ بنائی جس کے وہ چیئرمین تھے۔ ان کا انتقال فروری، 2023 میں ہوا۔
ماجد جہانگیر
پاکستان کے مشہور اداکار ماجد خان اپنی کامیڈی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ماجد جہانگیر کا مزاحیہ انداز اور منفرد اداکاری نے ان کو باقی اداکاروں سے الگ رکھا۔
ماجد جہانگیر کا انتقال جنوری، 2023 میں لاہور میں ہوا۔ وہ پچھلے 5 سال سے فالج کی بیماری میں مبتلا تھے۔
خالد سعید بٹ
پی ٹی وی کے ایک اور نامور اداکار خالد سعید بٹ کا بھی انتقال اپریل، 2023 میں ہوا۔ خالد سعید بٹ نے پی ٹی وی کے ڈراموں میں کام کیا، اور ڈی جی نیشنل کونسل آف آرٹس اور ڈی جی لوک ورثہ کے عہدوں پر بھی رہے۔
ان کو ’پرائیڈ آف پرفارمنس‘ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ خالد سعید بٹ معروف پاکستانی اداکار عثمان خالد بٹ اور عمر خالد بٹ کے والد ہیں۔
شبیررانا
پاکستانی اداکار شبیر رانا کے اپنے کرئیر کا لمبا حصہ پہ ٹی وی کے ساتھ ڈراموں میں گزارا۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ’جیکسن ہائٹس‘، ’ اب کر میری رفوکاری‘، اور ’ قید تنہائی‘ شامل ہیں۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے، ان کا انتقال مئی 2023 میں ہوا۔
پاکستانی یو ٹیوبر اذلان شاہ شبیررانا کے بیٹے ہیں۔
مشال بخاری
ایکسپریس نیوز کی سابقہ اینکر پرسن مشال بخاری سال 2023 میں جنوری میں وفات پا گئیں تھیں، ان کی عمر 38 سال تھی اور وہ کینسر میں مبتلا تھیں۔
طارق جمیل پراچا
طارق جمیل پراچا پاکستان ٹیلی وژن کے مزاحیہ اداکار تھے، انہوں نے اپنے آخری ایام میں ڈراموں میں کام کرنا چھوڑ دیا تھا، وہ 9 اپریل 2023 کو انتقال کرگئے تھے۔
عاصم جمیل
مشہور عالم دین مولانا عاصم طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل 29اکتوبر 2023 کو ہوا، ان کی موت حادثاتی گولی لگنے سے ہوئی۔