خوشیوں کو ترستے ہم پاکستانی کرکٹ فینز

جمعہ 29 دسمبر 2023
author image

حماد شاہ

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

باکسنگ ڈے ٹیسٹ یعنی پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو ایک مرتبہ پھر شکست دے دی ہے۔

پاکستان کو میلبرن ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 79 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد سیریز بھی آسٹریلیا نے جیت لی ہے۔ اب تیسرا میچ رسمی کاروائی کے طور پر 3 جنوری سے سڈنی میں ہوگا اور اُس میں شاید جو ہو گا وہ ہمیں پہلے سے ہی پتا ہے۔

بطور پاکستان کرکٹ ٹیم فین، اگر میں اپنے دل کی بات کروں تو یقین کریں، اب بس ہو گئی ہے۔ اب ہم تھک چکے ہیں۔ خوشیوں کو ترس چکے ہیں۔ پہلے ایشیا کپ میں امید جگائی تھی، پھر ورلڈ کپ کا خواب دیکھا اور اب آسٹریلیا ٹور میں کامیابی کی خواہش کا اظہار ہی کیا تھا لیکن شاید جیت ہماری قسمت میں ہی نہیں ہے۔

میلبرن ٹیسٹ کے چوتھے دن یوں لگ رہا تھا کہ اپنا ٹائم آ گیا ہے۔ اچھے دن آ گئے ہیں۔ میری عمر کے کرکٹ فینز شاید پہلی مرتبہ آسٹریلیا کو ہوم گراؤنڈ میں پاکستانی ٹیم کے ہاتھوں شکست کھاتا دیکھ سکیں گے۔ شاید ہماری آنکھیں پہلی مرتبہ جیت دیکھ سکیں گی اور ٹیم کے پاس موقع بھی بھرپور تھا۔ چوتھے دن پاکستان کے 110 رنز پر 3 کھلاڑی آؤٹ تھے اور قومی ٹیم کو 207 رنز مزید درکار تھے۔ یوں لگ رہا تھا فتح آج ہماری جھولی میں آ گرے گی لیکن بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر سے وہی مایوسی آن پڑی۔

جب محمد رضوان اور سعود شکیل وکٹ پر تھے تو تب بھی محسوس ہو رہا تھا کہ کہیں نہ کہیں ٹیم یہ میچ اپنے کھاتے میں لے جائے گی لیکن سعود شکیل کی غیر ذمہ دارانہ شاٹ اور پھر محمد رضوان کے مشکوک آؤٹ کے بعف سب ختم ہو گیا۔ اگر سچی بات بتاؤں تو مجھے اپنے ٹیل اینڈرز سے اتنی بری بیٹنگ کی امید نہیں تھی۔ آغا سلمان کے ساتھ عامر جمال یا شاہین شاہ آفریدی کو تھوڑا رکنا چاہیے تھا۔ اتنا رُک جاتے کے ایک سائڈ سے آغا سلمان کو رنز بنانے کا موقع مل جاتا لیکن عامر جمال، شاہین شاہ آفریدی اور میر حمزہ تینوں صفر پر آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان یہ میچ جیت سکتا تھا، اگر عبداللہ شفیق آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں مچل مارش کا وہ کیچ نہ چھوڑتے۔ اگر وہاں کیچ ہو جاتا تو صورتحال بہت مختلف ہو سکتی تھی لیکن افسوس ہے کہ ہمارے پاس اب کفِ افسوس ملنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ کوئی پہلی مرتبہ بھی نہیں ہو رہا۔ ہر مرتبہ میچ کے اختتام پر ہم یہی کہتے پائے جاتے ہیں کہ ’کاش ایسا نہ ہوتا‘، کاش فلاں کیچ پکڑ لیتا، کاش وہ نہ آؤٹ ہوتا اور کاش ہم جیت جاتے۔

اس میچ میں پاکستانی گیند بازوں کی کارکردگی میری رائے میں بہتر رہی ہے۔ شاہین شاہ آفریدی نے میچ میں 54 اوورز کیے ہیں جس میں انہوں نے 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔ حسن علی نے بھی میچ میں تقریبا 41 اوورز کیے اور 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ اس کے علاوہ میر حمزہ نے 40 اوورز میں 6 وکٹیں لیں۔ پاکستانی بولرز فارم میں ہوں یا نہ ہوں، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تینوں بولر فٹ اور تازہ دم ضرور ہیں لیکن اِن بولروں کا ساتھ بلے بازوں نے نہیں دیا۔

317 کا ہدف اس سپورٹنگ پچ پر میرے خیال سے حاصل ہو جانا چاہیے تھا۔ بابر اعظم اور امام الحق کو ذمہ داری لینی چاہیے تھی۔ بابر اعظم کا بجھا بجھا رہنا ٹیم اور ٹیم کے فینز کے لیے بہت خطرناک ہے جس سے صرف نقصان ہی ہو رہا ہے۔

میلبرن ٹیسٹ کی ایک بات مجھے بہت اچھی لگی کہ پاکستان نے ٹیسٹ میچ کے 2 دنوں میں آسٹریلیا پر سبقت بنائے رکھی۔ پہلے آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں اُن کے بلے بازوں پر دباؤ بنائے رکھا اور پھر بیٹںگ کے وقت بھی پاکستانی ٹیم کے پلڑے میں میچ موجود رہا لیکن دن کے آخری 30 منٹ میں ساری صورتحال بدل گئی۔ بہت عرصے بعد آسٹریلیا کے ٹور پر ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ٹیم کو حاوی ہوتے دیکھنا بھی ایک مثبت چیز نظر آئی کیونکہ اس سے قبل پاکستان بالکل  بھی فائٹ نہیں کرتا تھا۔

اگلا میچ اب سڈنی میں ہے۔ یہ میچ ویسے تو رسمی کاروائی ہی ہوگا کیونکہ پاکستان سیریز ہار چکا ہے لیکن آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے شروع ہونے کے بعد سیریز کا ’ڈیڈ رَبر‘ میچ بھی پوائنٹس کے لیے نہایت اہم ہوتا ہے۔ امید ہے پاکستان نیو ایئر ٹیسٹ میچ سے نئے سال کا آغاز ایک مثبت اور اچھے نوٹ سے کرے گا۔ جو ہونا تھا، وہ تو ہوگیا، اب آگے کا سوچنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سافٹ ویئر انجینئرنگ میں ڈگری کرنے کے بعد اس وقت فری لانسنگ اور کانٹینٹ پروڈیوسر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق ہے اور باقی مانندہ وقت نیٹ فلکس پر بِتاتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp