آپ تصور کریں کہ ایک ڈریگن جو منہ سے آگ نہیں نکالتا بلکہ پانی پھینک کر آگ کو بجھا دیتا ہے، جاپانی محققین نے اس نئی قسم کے حیوان نما روبوٹ کو تیار کیا ہے جو جلد ہی دنیا بھر کی فائر فائٹر ٹیموں میں بھرتی کیا جا سکتا ہے، تاکہ مشکل جگہوں پر جہاں انسانی زندگیوں کو خطرہ ہو وہاں روبوٹ کے ذریعے آگ کو بجھانے میں مدد مل سکے۔
ڈریگن فائر فائٹر نامی روبوٹ کا بلیو پرنٹ فرنٹیئرز ان روبوٹکس اور اے آئی میں اوپن سائنس کے نام سے شائع کیا گیا ہے، جس کے بعد دنیا بھر کے روبوٹ بنانے والے سائنسدان آزادانہ طور پر اپنے ڈریگن فائر فائٹرز بنانے کے منصوبوں کو سب کے فائدے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
جاپان کی اوساکا یونیورسٹی اور اکیتا پرفیکچوئل یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی جانب سے بنائے گئے اس فلائنگ ڈریگن سسٹم میں 2 یا 4 منہ والے پروپلژن یونٹس دو سروں پر نصب ہیں۔ دونوں سسٹم آبی کواڈ کاپٹر کی طرح کام کرتے ہیں جس میں ہر نوزل میں لگے والوو اور سویولز جو ہر جانب گھوم سکتے ہیں پانی کے بہاؤ اور تھرسٹ کی سمت کو کنٹرول کرتے ہیں جو اس کو عام ڈرون کی طرح اٹھنے، توازن قائم کرنے اور سمت کا تعین کرنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ فائر فائٹر فی سیکنڈ 6.6 لیٹر کی شرح سے پانی کا بہاؤ 1 میگا پاسکل تک پریشر دیتا ہے جو اس ہوز کے زمین سے 2 میٹر تک اٹھنے کے لیے کافی ہے۔ سائنس دانوں کی جانب سے بنایا گیا یہ نمونہ 4 میٹر طویل ہے اور ایک چھوٹے سے کنٹرول اسٹیشن ٹرالی سے جڑا ہوا ہے جہاں ایک آپریٹر کھڑے ہوکر ڈرون چلاتا ہے، اور کارٹ کو سپلائی ٹیوب کے ذریعے فائر ٹرک سے جوڑا گیا ہے جس میں 14ہزار لیٹر تک کا پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
آپریٹر اس ڈریگن کے سر پر نصب ریگولر اور تھرمل ویژن رکھنے والے کیمرے کو استعمال کرتے ہوئے معاملات کا جائزہ لیتے ہیں اور وہاں پانی کے چھڑکاؤ کو یقینی بناتے ہیں جہاں زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ ڈریگن روبوٹ زمین سے تقریباً 2 میٹر کی بلندی تک اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کے سرے پر ایک روایتی اور تھرمل امیجنگ کیمرہ لگایا گیا ہے جو آگ کے مقام کا پتہ لگانے میں مدد کرتا ہے۔
اوساکا کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر یوچی امبے نے کہا کہ ہم نے 4 میٹر لمبے، ریموٹ سے کنٹرول کے قابل فلائنگ فائر ہوز روبوٹ کا نمونہ تیار کیا ہے جو عمارتوں میں لگی آگ کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے براہ راست بجھانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
توہوکو یونیورسٹی میں پروفیسر ساتوشی تاڈوکورو کی لیبارٹری کی ایک تحقیقی ٹیم نے 2016 میں اسی طرح کے اڑنے والے روبوٹس پر کام شروع کیا۔ تب سے اب تک 11 محققین اور طلباء نے اس کی مزید بہتری میں اپنا حصہ ڈالا، اس دوران انہوں نے اپنی ضروریات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے جاپانی فائر فائٹرز سے رابطہ کیا اور اس کو مزید بہتر کرنے کے لیے کام کیا۔
واضح رہے محقیقین اور سائنسدانوں کے مطابق اس کے مکمل ہونے اور حقیقی دنیا میں فائر فائٹنگ کے منظرناموں میں تعینات کرنے کے لیے 10 سال لگ سکتے ہیں۔ سب سے ضروری چیلنج یہ ہے کہ اس کی اڑان کو مزید آگے بڑھانا ہے اور اس روبوٹ کی منفرد صلاحیتوں کے مطابق فائر فائٹنگ کی مؤثر حکمت عملی تیار کرنا ہے جس کے بعد یہ ترقی کا ایک اہم پہلو ثابت ہوگا۔