مانسہرہ کی پہچان دریائے سرن کی تازہ مچھلی

اتوار 31 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مانسہرہ میں واقع خاکی قصبہ ’میٹھی مچھلی‘ کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے جہاں دوپہر سے مچھلی تلنے کے سبب اٹھنے والی دل لبھانے والی خوشبوئیں شمالی علاقوں کی طرف سفر کرنے والے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی چلی جاتی ہیں۔

خاکی میں تیار ہونے والی سرن فش اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے اس قدر لذیذ ہوتی ہے کہ کھانے والا ان کے چٹخارے سے پورے چاٹتا رہتا ہے اور جس نے اسے ایک بار کھایا، دوبارہ اسے کھانے کی خواہش ضرور رکھتا ہے۔

ہزارہ ڈویژن میں آج کل خنکی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی شہریوں نے ہزراہ کی سوغات خاکی کی مچھلی کی دکانوں کا رخ کیا ہوا ہے اور سیاحوں کے علاوہ ہزارہ کے مختلف شہروں سے لوگ یہاں مچھلی کھانے جب کہ زیادہ تر ساتھ لے جانے آتے ہیں جس کی وجہ سے اتنا رش ہوتا ہے کہ بعض اوقات باری کے لیے گھنٹوں بیٹھ کر انتظار یا پھرخالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑتا ہے۔

ملک کے باقی حصوں سے ہٹ کر یہاں مچھلی کا کاروبار گرمیوں اور سردیوں دونوں موسموں میں عروج پر رہتا ہے کیونکہ پنجاب کی طرف سے آنے والے سیاح یہاں رکتے ہیں اور مچھلی کھانے کے بعد آگے عازمِ سفر ہوتے ہیں۔

خان فش شاپ کے مالک اشفاق احمد بتاتے ہیں کہ خاکی کی مچھلی کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ خود مچھیروں کے ذریعے دریائے سرن سے مچھلی منگواتے ہیں جس کے بعد وہ اسے مزید چٹخارے دار بنانے کے لیے اپنے تیار کیے گئے دیسی مسالے، پیاز، لہسن، دھڑا مرچ، ادرک اور دیگر انواع اقسام کے مسالے استعمال کرتے ہیں۔ اشفاق کے مطابق تازہ اور میٹھے پانی میں پرورش پانے والی دیسی مچھلی کا ان کے تیار کردہ دیسی مسالوں کا امتزاج مچھلی کے ذائقے کو مزید دوبالا کر دیتا ہے۔

خاکی میں روزانہ کتنی مچھلی فروخت ہوتی ہے؟

اشفاق مزید بتاتے ہیں کہ صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک ان کے پاس سرن فش فروخت ہوتی ہے کیونکہ آس پاس کے لوگ زیادہ تر دن کے کھانے کے طور پر اسے کھانے آتے ہیں جس کے سبب سرن فش 4 بجے کے بعد صرف آرڈر پر ہی میسر آ سکتی ہے۔

مانسہرہ کے ایک مقامی شخص عظیم ناشاد اعوان نے وی نیوز کو کو بتایا کہ ‘مانسہرہ کے باسیوں کی یہ روایت ہے کہ جب بھی ان کے ہاں کسی اور علاقے کے مہمان آتے ہیں تو ان کی خاطر تواضع  سرن کی تازہ مچھلی سے ہی کی جاتی ہے۔ خود اہلیانِ ہزارہ بھی اسے کھانے کا خاص اہتمام کرتے ہیں’۔

عظیم کا مزید کہنا تھا کہ ہر علاقے کی اپنی ایک ثقافتی خوراک ضرور ہوتی ہے اور ہزراہ کی روایتی پہچان بلاشبہ سرن کی مچھلی اور قلندرآباد کے کباب ہی ہیں۔ ’لوگ اندرون اور بیرون ملک سے یہی کھانے کے لیے آتے ہیں اور میں بھی سب سے یہی کہوں گا کہ ایک بار تو ضرور کھائیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp