پاکستان کے نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ

منگل 2 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں۔

بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور کے طلبا و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، یوتھ کو قومی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔

حکومتوں کے خاتمے سے متعلق کیے گئے سوال پر انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ یہاں یہ رویہ رہا ہے کہ لوگ جب اداروں سے مستفید ہو رہے ہوتے ہیں تو باپ کا درجہ دے دیتے ہیں اور جب ایسا نہیں ہوتا تو سوتیلے باپ کا درجہ دیتے ہیں۔

عمران خان کی گرفتاری سے متعلق طالبہ کے سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ ’قاسم کے ابا‘ جب خود وزیراعظم تھے تو انہیں ’حمید کی اماں‘ نظر نہیں آئی۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ملک میں کسی بھی مسئلے پر قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج ہو سکتا ہے، جب کہیں قانون کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ادارے ایکشن لیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں مظاہرین کو قانون کے مطابق روکا گیا، وہ پولیس پر پتھراؤ کر رہے تھے۔

ریاست کسی صورت تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی

وزیراعظم نے کہاکہ ریاست کسی صورت تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی، حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کالعدم ٹی ٹی پی خود کو بچانا بھی چاہتی ہے اور ضرب بھی لگانا چاہتی ہے، شدت پسند کسی نا کسی کے رولز پر چل رہے ہوتے ہیں، ’میں سمھتا ہوں کہ امن پسند بھائی ہو سکتے ہیں مگر شدت پسند نہیں‘۔

ملک میں 10 ہزار ارب کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے

انہوں نے کہاکہ ملکی آمدن اور خرچ میں بہت زیادہ فرق ہے، ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ بہت ضروری ہے، اس وقت ملک میں 10 ہزار ارب کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ٹیکس محصولات عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جاتی ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کے لیے ٹیکسیشن کا مربوط نظام بہت ضروری ہے۔ نگراں حکومت کے دور میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل کیا۔

انہوں نے کہاکہ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے، ہمیں اپنے گورننس نظام میں بہتری لانی ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے قانون پر موثر عملدرآمد ضروری ہے، ہمیں اس حوالے سے اپنے رویوں میں بھی تبدیلی لانا ہوگی۔

فلسطین کے معاملے پر اپنا موقف بھرپور طریقے سے پیش کیا

فلسطین سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ پاکستان نے فلسطین کے معاملے پر اپنا موقف بھرپور طریقے سے پیش کیا ہے، سالِ نو نہ منانے کا مقصد اسرائیل کے مظالم کا شکار فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین کے مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم قابل مذمت ہیں، ہمارا مطالبہ جنونی جنگ کا خاتمہ ہے، پاکستان کی عسکری قیدت نے بھی اس معاملے پر امریکا سے بات کی ہے۔

مسئلہ فلسطین کے حل کا حق فلسطینیوں کے پاس ہونا چاہیے

انہوں نے کہاکہ مسئلہ فلسطین کے حل کا حق فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، فلسطینی روز قربانیاں دے رہے ہیں وہی بتا سکتے ہیں کہ اس کا حل کیسے ممکن ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ کچھ لوگوں نے اسرائیل کے بجائے ہمارے خلاف محاذ کھڑا کر رکھا ہے، کیا میں نیتن یاہو ہوں؟

انہوں نے مزید کہاکہ حکومت سفارتی طور پر اقدامات کر رہی ہے بعض معاملات عوام میں نہیں لا سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp