چینی کمپنی بی وائی ڈی ایلون مسک کی ٹیسلا سے الیکٹرک گاڑیوں کی دنیا میں سب سے آگے ہونے کا ااعزاز چھیننے کے قریب آچکی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق وائی ڈی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے سنہ 2023 کے آخری 3 مہینوں میں صرف بیٹری کی مدد سے چلنے والی 5 لاکھ 26 ہزار گاڑیاں فروخت کرلی ہیں۔ یہ ایک ریکارڈ تعداد ہے اور اس طرح دسمبر میں بی وائی ڈی کی مذکورہ گاڑیوں کی فروخت میں 70 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بی وائی ڈی کے مطابق اس نے سال بھر میں 30 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں فروخت کیں جن میں صرف بیٹری سے چلنے والی اور ہائبرڈ گاڑیاں شامل ہیں۔ کمپنی نے کہا کہ اس کی کل فروخت میں سے تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ گاڑیاں وہ ہیں جو صرف بیٹری سے چلتی ہیں۔
امریکی کمپنی ٹیسلا منگل کو اپنی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت کی سہ ماہی رپورٹ جاری کر رہی ہے۔ صنعت کے تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیسلا نے سنہ 2023 کے آخری 3 مہینوں میں تقریباً 4 لاکھ 83 ہزار الیکٹرک گاڑیاں فروخت کیں اور سال بھر میں فروخت ہونے والی اس کی گاڑیوں کی مجموعی تعداد 18 لاکھ 20 ہزار رہی۔
گزشتہ جنوری میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ ٹیسلا کے پاس سنہ 2023 میں 20 لاکھ ڈیلیوری حاصل کرنے کی صلاحیت ہے لیکن پھر انہوں نے بتایا تھا کہ معاشی صورتحال کے پیش نظر ان کی کاروں کی فروخت متاثر ہو رہی ہے۔
بی وائی ڈی کے چیف ایگزیکٹو وانگ چوانفو نے سنہف 1995 میں شینزین میں اپنے کزن کے ساتھ مل کر کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔
ان کی فرم نے ریچارج ایبل بیٹریاں بنانے والی کمپنی کے طور پر خاصا نام کمایا تھا جو اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس اور دیگر الیکٹرانکس میں استعمال ہوتی ہیں اور جاپانی درآمدات کے ساتھ مقابلہ کرتی ہے۔
بی وائی ڈی نے سنہ 2002 میں اسٹاک مارکیٹ میں اپنے حصص فروخت کرنا شروع کیے اور ایک مشکلات کا شکار ایک سرکاری کار ساز کمپنی، کنچوان آٹوموبائل کمپنی خرید لی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی وائی ڈی کو ترقی اس کے اصل کاروبار یعنی بیٹریوں کی وجہ سے حاصل ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ چوں کہ یہ بیٹریاں الیکٹرانک گاڑیوں کا سب سے اہم حصہ ہوتی ہیں اور کمپنی یہ خود ہی بنالیتی ہے تو اس طرح اسے خاصی بچت ہوجاتی ہے۔ دوسری جانب اس کی حریف کمپنیاں بیٹریوں کے لیے تھرڈ پارٹی مینوفیکچررز پر انحصار کرتی ہیں۔