سابق وفاقی وزیر خزانہ، وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ اور پاکستان کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر رہنے والے مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر سرتاج عزیز کا 94 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔
سرتاج عزیز کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے 1990، 1993 اور 1997 میں اپنا وزیر خزانہ بنایا، جبکہ 1998 اور 2013 میں سرتاج عزیز نے نواز شریف حکومت میں بطور وزیر خارجہ فرائض سرانجام دیے۔ 2013 میں سرتاج عزیز کو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر بھی بنایا گیا تھا۔ ملک کے لیے خدمات کے باعث انہیں تمغہ پاکستان سے نوازا گیا۔
ماہر اقتصادیات و خارجی امور سرتاج عزیز انتقال کرگئے
سرتاج عزیز 7 فروری 1929 کو خیبر پختونخوا کے علاقے مردان میں پیدا ہوئے، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے معاشرتی تعلیم حاصل کی جس کے بعد پبلک ایڈمنسٹریشن کی ڈگری ہارورڈ یونیورسٹی سے لینے میں کامیابی حاصل کی۔ سرتاج عزیز نے کیریئر کے آغاز میں 1950 سے 1971 تک بطور سرکاری ملازم ڈیوٹی سر انجام دی، اس دوران وہ 1967 سے 1971 تک جوائنٹ سیکریٹری پلاننگ کمیشن فرائض سر انجام دیتے رہے۔
سرتاج عزیز 1985 میں پہلی مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے، نواز شریف دور میں 1990 سے 1993 تک وزیر خزانہ جبکہ 1998 سے 1999 تک وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہے۔ سرتاج عزیز جنرل ضیاالحق کی حکومت میں شامل ہوئے تھے اور انہیں وزیر مملکت برائے خوراک کا قلمدان دیا گیا۔
1998 میں سرتاج عزیز کو وزیر خارجہ کا قلمدان دیا گیا، اگلے ہی سال کارگل جنگ کے بعد وہ بھارت گئے اور اپنے ہم منصب سے مذاکرات کیے جو کامیاب نہ ہوسکے۔ سرتاج عزیز اپنے دور میں بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات بڑھانے کی کوشش کرتے رہے۔
2013 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے سرتاج عزیز کو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر تعینات کیا، بعد ازاں 2017 میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سرتاج عزیز کو ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی ذمہ داری سونپی تھی۔