جاپان میں زلزلے سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد 62 ہوگئی ہے، 300 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے، جزیرہ نما نوٹو میں 90 فیصد مکانات تقریباً مکمل تباہ ہوگئے۔
جاپان کے ریسکیو ذرائع کے مطابق ریسکیو ٹیمیں پیر کے زلزلے سے بچ جانے والوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، ایشیکاوا پریفیکچر میں حکام نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارش، لینڈ سلائیڈنگ اور بار بار آفٹر شاکس امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
جزیرہ نما نوٹو کے مقامی حکام نے اب تک 62 افراد کے ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے، 20 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے ہنگامی ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ زلزلے سے تباہی کو 40 گھنٹے سے زیادہ گزر چکے ہیں۔ ہمیں ان لوگوں کے بارے میں بہت سی معلومات ملی ہیں جنہیں بچاؤ کی ضرورت ہے اور وہاں لوگ مدد کے منتظر ہیں۔
‘مقامی حکام، پولیس، فائر فائٹرز اور دیگر آپریشنل یونٹوں کی جانب سے ملبے تلے دبے ہوئے افراد کے بچاؤ کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جبکہ ریسکیو اہلکاروں اور سراغ رساں کتوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے جو زلزلہ زدہ علاقے میں پھنسے افراد کو تلاش کر رہے ہیں۔’
وزیراعظم کشیدا نے کہا کہ مرکزی حکومت بحری جہاز کے ذریعے جزیرہ نما نوٹو کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے حصوں تک مدد پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ سڑکیں تقریباً تباہ ہوچکی ہیں۔
کیوڈو نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ زلزے سے تباہ ہونے والے علاقوں کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے کٹ گیا ہے، جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز کٹے ہوئے دیہاتوں تک پہنچنے کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کر رہی ہیں کیوں کہ سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں۔
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی (جے ایم اے) نے بھی خبردار کیا ہے کہ زلزلہ زدہ علاقوں میں شدید بارش کی توقع ہے، جس سے لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور امدادی سرگرمیوں میں مزید مشکل پیش آسکتی ہے
ٹرننگ براڈ کاسٹنگ سسٹم (ٹی بی ایس ) کے مطابق زلزلے سے تقریباً 90 فیصد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اشیکاوا پریفیکچر میں تقریباً 34,000 گھرانے بجلی سے محروم اور بہت سے شہر پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا کی چار ٹیکٹونک پلیٹیں جاپان میں ملتی ہیں جو جاپان کو خاص طور پر زلزلوں کا شکار بناتی ہیں، ہر سال جاپان میں سینکڑوں بار زلزلہ آتا ہے تاہم عموماً ہر زلزلے میں خاص نقصان نہیں ہوتا کیوں وہاں رہنے والے لوگ پہلے ہی زلزلے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
جاپان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے علوم کے ماہر ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسر توشی کا کاناڈ نے کہا کہ لوگ تیار تھے، انخلا کے منصوبے پر کام کیا گیا اور ہنگامی سامان اسٹاک میں ہے۔
انہوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ‘زمین پر شاید کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جو جاپانیوں کی طرح تباہی کے لیے تیار ہو۔’
جاپانی حکومت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018 سے نوٹو جزیرہ نما علاقے میں زلزلوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ2011 میں جاپان کا شمال مشرق اب تک ریکارڈ کیے گئے سب سے طاقتور زلزلوں میں سے ایک تھا۔ زیر سمندر 9.0 شدت کے زلزلے نے بڑے پیمانے پر سونامی کو جنم دیا تھا جس نے پوری کمیونٹی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا اور فوکوشیما جوہری پلانٹ کو تباہ کر دیا، اُس زلزلے میں کم از کم 18,500 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔