چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان کون ہیں؟

بدھ 3 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

15 اپریل 1962 کو خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پیدا ہونے والے محمد ابراہیم خان  اپنے جوڈیشری کیرئیر کا آغاز سال 1993 میں ایڈینشل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج سے گیا اور ان کی پہلی تعیناتی کوہاٹ میں ہوئی۔ لوئر جوڈیشری سے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بننے والے جسٹس محمد ابراہیم خان اہم عہدوں اور اور مختلف عہدوں میں تعینات رہے۔

جسٹس ابراہیم خان ایڈیشنل سیشن جج کوہاٹ، چارسدہ، مانسہرہ، ہری پور اور پشاور رہے ہیں جبکہ ڈسٹرک اینڈ سیشن جج شانگلہ، ڈی آئی خان، ہنگو اور مردان فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

وہ جج انسداد دہشتگری ابیٹ آباد، پشاور بھی رہے ہیں جبکہ سنہ 2013 سے سنہ 2016 تک 3 سال احتساب عدالت کے جج بھی رہے ہیں۔

جسٹس محمد ابراہیم خان ابتدائی تعلیم آبائی علاقے سے حاصل کی اور میٹرک کے لیے کیڈٹ کالج کوہاٹ میں داخلہ لیا۔ انٹر کے بعد خیبر لا کالج پشاور میں داخلہ اور قانون کی ڈگری مکمل کی۔ محمد ابراہیم خان نے خیبر لا کالج کے گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ قانون کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے وکالت شروع کی تھی اور 8 سال تک پشاور ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں وکالت کرتے رہے۔

 پشاور ہائی کورٹ میں تعیناتی

محمد ابراہیم خان نے 11 اگست 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کا حلف اٹھایا اور تقریباً 2 سال تک ایڈینشل جج کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہےم جبکہ سنہ 2018 کو وہ پشاور ہائی کورٹ کے مستقبل جج بن گئے۔

آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کی جوڈیشنل انکوائری

جسٹس محمد ابراہیم خان پشاور ہائی کورٹ میں تعیناتی کے بعد کئی اہم کیسز کی سماعت کر آچکے ہیں۔ سال 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کے پشاور کے دورے پر آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کے والدین کی درخواست پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے جسٹس محمد ابراہیم خان کو جوڈیشنل انکوئری کا سربراہ مقرر کیا۔

جسٹس محمد ابراہیم خان نے غمزدہ خاندانوں کے 102 افراد کا بیان قلمبند کیا جبکہ اس وقت کے کور کمانڈر سمیت اہم عسکری اور سول افسران کو بھی بلا کر ان کا بیان قلمبند کیا اور 525 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کی۔

جسٹس محمد ابراہیم خان اگست 2023 میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سیاسی کیسز میں سیاسی رہنماؤں کو ضمانت اور ریلیف دینے کی وجہ سے کافی زیر بحث ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے صوابی سے تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے کو ضمانت کے باوجود دوسرے کیس میں گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا اور انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا اور بعد میں ان کی رہائی کا بھی حکم دیا۔

جسٹس محمد ابراہیم نے ریمارکس دیے تھے کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرا سکے تو پھر انہیں کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔

جسٹس محمد ابراہیم خان نے بدھ کو رات گئے عدالت لگائی اور سابق وفاقی وزیر زرتاج گل کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔ انہوں نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ وہ اسلام آباد سے خصوصی طور پر پشاور ہائی کورٹ پہنچے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp