عام لوگوں میں یہ اعتماد بحال کرنا ضروری ہے کہ انصاف ہو رہا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

ہفتہ 6 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عام لوگوں میں یہ اعتماد بحال کرنا بہت ضروری ہے کہ عدلیہ اںصاف فراہم کر رہی ہے، بطور جج پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کیا، یہ عمل انصاف کے نظام میں مزید شفافیت لائے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس بنا تو پتا چلا کہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا چیئرمین بھی ہوں، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی مضبوط بورڈ کے تحت کام کر رہی ہے۔ بورڈ کے اراکین میں تمام اہم شخصیات شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے براہ راست سماعت اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو فائدہ مند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک تو براہ راست سماعت سے عام آدمی بھی انصاف ہوتا ہوا دیکھے گا، کیس براہ راست دیکھنے والوں کو بھی سیکھنے کا موقع ملتا ہے خاص طور پر قانون کے طالبعلم براہ راست سماعت کے ذریعے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

’خوشی ہے سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، وسائل اور پیسوں کی بچت ہو رہی ہے۔‘

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی قلم کی طرح اہم ذریعہ ہے، ٹیکنالوجی علم حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اگر آپ اپنا مستقبل بہترین کرنا چاہتے ہیں تو علم سیکھیں اور لوگوں کو سکھائیں۔

انہوں نے کہا کہ ججز کو اخلاقیات کا بہت خیال کرنا چاہیے، اخلاق اچھا ہونا بہت ضروری ہے۔ تمام فریقین کے ساتھ مساوی سلوک کیا جانا چاہیے۔ بطور وکیل فیصلہ مخالف آنے پر کبھی برا نہیں منایا۔

’درخواست گزاروں کا پہلا واسطہ سول ججز سے پڑتا ہے۔‘

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہائیکورٹ ماتحت عدلیہ کی سپروائزر ہیں، 3 ہزار 200 ججز پاکستان میں مختلف عدالتوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جسٹس منصوعلی شاہ نے اپنی تعیناتی کے بعد اکیڈمی میں بنیادی تبدیلیاں کیں جو قابل تحسین ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے کبھی بھی اپنے کورٹ اسٹاف کو اہمیت نہیں دی، یہ پہلی بار ہے کہ ہم اپنے کورٹ اسٹاف کو بھی اکیڈمی میں تربیت دیں گے۔ اکیڈمی میں مختلف مراحل کے تحت تربیت دے رہے ہیں۔ جوڈیشل اکیڈمی مخلتف علاقوں اور صوبوں سے آئے ججز کو اکٹھا کرنے کا ذریعہ ہے۔

’48 ہزار کورٹ اسٹاف کو پہلے نظر انداز کیا جاتا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ججز اکیڈمی میں اپنے تجربات سے ایک دوسرے کو فائدہ دیتے ہیں، اکیڈمی مں کامیابی کے لیے نیک خواہشات ہیں۔ سول ججز تربیت یافتہ ہوں گے تو اعلیٰ عدلیہ پر دباؤ کم ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp