بنگلہ دیش میں عام انتخابات 2024 کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے تاہم اپوزیشن جماعتوں نے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے 2 روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ 12 کروڑ ووٹرز قریباً 2 ہزار امیدواروں میں سے 300 منتخب پارلیمانی نشستوں کے لیے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے، 436 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا ہے۔ شیخ حسینہ واجد نے ڈھاکا سٹی کالج میں صبح 8 بجے پولنگ شروع ہونے کے چند منٹ بعد ووٹ کاسٹ کیا۔ بعد مین میڈیا سے گفتگو مٰں انہوں نے کہا کہ ’بنگلہ دیش خود مختار ملک ہے اور عوام میری طاقت ہیں، امید ہے کہ میری جماعت عوامی مینڈیٹ حاصل کرے گی اور میں 5ویں بار اقتدار میں آؤں گی۔‘
حسینہ واجد نے مزید کہا کہ انہیں کسی پر الیکشن کی شفافیت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، مجھے بنگلہ دیش کے عوام کو جواب دینا ہے، اہم بات یہ ہے کہ کیا بنگلہ دیش کے عوام اس انتخاب کو قبول کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہے گا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی ہوگی جبکہ ابتدائی نتائج سوموار کی صبح متوقع ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے متعدد پولنگ بُوتھ، سکول، ایک بدھ خانقاہ اور مسافر ٹرین میں آگ لگائے جانے سے کم از کم 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی۔
آج جاری پولنگ کے دوران تاحال تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور قریباً 8 لاکھ سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشنز کی حفاظت پر مامور ہیں۔ تاہم امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ 1971 میں پاکستان سے آزادی کے بعد سے یہ بنگلا دیش کا 12واں جنرل الیکشن ہے۔
اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) گذشتہ ایک برس سے شیخ حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے اور غیر جانبدار حکومت کی جانب سے انتخابات کا انعقاد کروانے کے لیے احتجاج کر رہی ہے۔ بی این پی کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ نے الیکشن کو قابل اعتبار بنانے کے لیے آزاد امیدواروں کے طور پر ’ڈمی امیدوار‘ کھڑے کیے ہیں جبکہ حکمران جماعت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
بی این پی جس نے 2014 کے انتخابات کا بھی بائیکاٹ کیا تھا جبکہ 2018 کے الیکشن میں حصہ لیا تھا، پارٹی نے لوگوں کو عام انتخابات سے دور رہنے کا کہا ہے اور گزشتہ روز سے ملک بھر میں 2 روزہ ہڑتال کی کال دی ہے۔