اے آئی سے اڑنے والی کار تک، 2024 میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں مزید کیا کچھ ہوگا؟

پیر 8 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپر ہیومن ویژن یا بصارت ، اڑنے والی گاڑیاں،انسانی جذبات کی پیشگوئی کرنے والی مصنوعی ذہانت سمیت سال 2024 ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہمارے لیے بڑے بڑے وعدے لے کر آیا ہے،جو انسانی زندگی کو تبدیل کر کے رکھ دے گا۔

آف لائن اے آئی ماڈلز

ذاتی نوعیت کی اے آئی عروج پر ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے ذاتی ڈیٹا سے تربیت یافتہ ماڈلز انسان کو اس کی ضروریات سے متعلق جوابات دے سکیں گی، فی الحال مصنوعی ذہانت کی ایپلیکیشنز کلاؤڈز کے ذریعے آن لائن چلی ہیں لیکن کمپنیوں کا مقصد اے آئی ماڈلز کو آف لائن دستیاب کرنا ہے۔ اس کے لیے اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کو کمپیوٹنگ کے اے آئی پاور کے ساتھ مطابقت کے لیے ایک چپ کی ضرورت پڑے گی، انٹیل یا کوالکوم جیسے مینوفکچرز پہلے ہی اس پر کام کررہے ہیں۔

ایموشنل اے آئی

گزشتہ سال جنریٹو اے آئی کے آںے کے بعد اب ایموشنل اے آئی اگلا مرحلہ ہوسکتی ہے، یعنی ایک ایسی مصنوعی ذہانت جو آپ کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہو اور اسی کے مطابق آپ کے سوالات کا آپ کو جواب دے گی۔

تصور کریں کہ مصنوعی ذہانت کسی کار ڈرائیور کے جذبات کا تجزیہ کرتی ہے، اس کے مطابق کار ڈرائیور کو حفاظی اقدامات اور روٹ کی تجویز دیتی ہے، اس سے ڈرائیونگ محفوظ ہوسکتی ہے۔

مستقبل کی نقل و حرکت

اس سال خودمختار ڈرائیونگ میں مزید بہتری کی تیاری ہے، اگرچہ ٹیکساس اور لاس اینجلس میں خود مختار گاڑیاں پہلے ہی خدمات سرانجام دے رہی ہیں لیکن حالیہ حادثات سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے، اس سے قانون ساز لائسنس دینے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہے ہیں۔ اس سال اس میدان میں بہتری کی تیاری ہے۔

کیا 2024 ہمارے لیے اڑنے والی گاڑیاں لے آئے گا؟

گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اس سال اڑنے والی گاڑیوں کا پہلا ماڈل صارفین تک پہنچانے کا ہدف طے کیے ہوئے ہیں لیکن یہ گاڑیاں اس قدر مہنگی(نصف ملین یورو تک کی قیمت) ہیں کہ معاشرے کے بیشتر افراد اسے خرید نہیں سکتے ہیں، البتہ ایک جرمن کمپنی اولمپک 2024 کے موقع پر اپنی سروسز کا آغاز کرنا چاہتی ہے، تاہم حکام نے ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ آیا ان ایئر ٹیکسیوں کو لائسنس دیے جائیں یا نہیں؟

سپر ویژن فور ہیڈ

2023 کے وسط میں ایپل نے سپر ویژن فورہیڈ لانے کا اعلان کیا تھا جو اب آخر کار تیار ہوگیا ہے، یہ ورچوئیل ریئلٹی ہے جسے آگمینٹڈ ریئلٹی بھی کہتے ہیں، یہ صارفین کو ہاتھوں کے اشارے کے ذریعے اپنے حقیقی دنیا کے ماحول میں مربوط ڈیجیٹل ایپلیکیشن کے ذریعے بات چیت کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ تاہم اس کی قیمت 3500 امریکی ڈالر ہے جس سے اس کے ویسع پیمانے پر استعمال کا امکان نظر نہیں آتا۔

اگر ہم اے آئی اور آگمینٹڈ ریئلٹی کو یکجا کریں تو یہ ٹیکنالوجی صارفین کو اپنے ارد گرد سے مزید معلومات حاصل کرنے میں مددگار ہوسکتی ہے، دوران سفر یہ ٹیکنالوجی آپ کو یہ تجویز بھی دے سکتی ہے کہ آپ نے کھانا کہاں کھانا ہے، یہ آپ کو ہوٹل کے بارے میں ویویو بھی دے گی کہ کون سا ہوٹل بہتر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp