پارٹی پالیسی کے برخلاف بیان بازی پر میاں جاوید لطیف کی سرزنش؟

پیر 8 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر اعظم نواز شریف جب پاکستان واپس آئے تو انہیں باقاعدہ تقریر کر کے کہا کہ وہ کسی سے بدلہ لینے نہیں آئے بلکہ ملک کو آگے لیکر چلنے کے لیے وطن واپس آئے ہیں، جس کے بعد پارٹی کی جانب سے سب کو اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانات دینے سے روک دیا گیا، لیکن جب نواز شریف نے ٹکٹ ہولڈرز سے خطابات میں دوبارہ احتساب کا بیانیہ بنانا شروع کیا تو اسے زیادہ پذیرائی نہیں ملی۔

صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف بھی چاہتے ہیں کہ پارٹی کا اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ نہیں ہونا چاہییے اور نہ احتساب کا بیانیہ دوبارہ بنایا جائے، لیگی ذرائع کے مطابق میاں جاوید لطیف کی پارٹی پالیسی سے ہٹ کر گفتگو پر شہباز شریف نے سرزنش کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ ایک دائرے میں رہ کر تنقید کی جائے اور حد سے تجاوز نہ کیا جائے، اپنی پریس کانفرنس اور میڈیا سے گفتگو میں تحمل مزاجی کا مظاہرہ کریں۔

16 ماہ کی حکومت پر بھی تنقید سے روک دیا؟

لیگی ذرائع نے بتایا کہ میاں جاوید لطیف اپنی پریس کانفرنس میں شہباز حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہتے رہے ہیں کہ شہباز شریف اب وزیر اعظم کے امیدوار نہیں ہوں گے کیونکہ 16 ماہ کی کارگردگی سب کے سامنے ہے، اب صرف نواز شریف ہی وزیر اعظم ہوں گے۔

اس معاملے پر مبینہ طور پر شہباز شریف نے جاوید لطیف سے کہا ہے کہ آپ اپنی 16 ماہ کی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں، وزیر اعظم کوئی بھی ہو لیکن آپ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر بیان بازی نہیں کر سکتے، لیگی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی صدر کی جانب سے انہیں وراننگ دی گئی ہے کہ آئندہ ایسے بیانات سے گزیز کیا جائے ورنہ پارٹی تادیبی کارروائی کرے گی۔

جاوید لطیف کیا شہباز شریف سے برہم ہیں؟

جب پی ڈی ایم کی سربراہی میں اتحادی حکومت بنی تو وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے کئی وزیر اور مشیر بنائے، میاں جاوید لطیف بھی وقافی کابینہ کا حصہ بنے مگر انہیں کوئی محکمہ نہ دیا گیا اور کئی دفعہ جب میاں جاوید لطیف کو وزیر بے محکمہ کہا جاتا تو وہ کہتے تھے کہ شہباز شریف نہیں چاہتے کہ ان کے پاس کوئی محکمہ ہو، لیگی ذرائع کے مطابق میاں جاوید لطیف کے مریم نواز گروپ میں ہونے کی وجہ سے شاید انہیں کوئی محکمہ تفویض نہیں کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp