سینیٹ میں الیکشن کے التوا کی قرارداد کیسے پیش ہوئی؟ بلاول بھٹو کا ن لیگ سے سوال

پیر 8 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے پوچھنا چاہیے کہ سینیٹ میں الیکشن کے التوا کی قرارداد کیسے پیش ہوئی۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہاؤس آف لیڈر کی مرضی کے بغیر قرارداد کیسے پیش کی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کہہ چکے ہیں کہ 8 فروری کو انتخابات پتھر پر لکیر ہے اور اب یہ ہو کر رہیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام نفرت اور تقسیم کی سیاست سے بیزار ہو چکے ہیں، عمران خان کو چاہیے کہ وہ بھی ماضی سے سبق سیکھیں۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر تبدیلی لانی چاہیے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ ہم نے ایسا ماحول بنایا تھا کہ سیاسی انتقام نہ لیا جائے، ہمارے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا لیکن عمران خان نے اپنے دور میں مخالفین کو جیلوں میں ڈالا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ابھی تک تاریخ سے سبق نہیں دیکھا، نوازشریف بھی ماضی کا سبق بھول چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف اہل ہیں یا نہیں اس کا جواب وکلا دیں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کل اگر عمران خان نااہل ہوتے ہیں تو ان کی ناہلی بھی 5 سال کے لیے ہوگی۔

نوازشریف کو اندازہ ہے وہ چوتھی بار وزیراعظم بن جائیں گے

چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ ہماری خواہش یہ تھی یہ الیکشن پچھلے الیکشن سے بہتر ہوں مگر ہمیں ناکامی ہو رہی ہے، نوازشریف کو اندازہ ہے کہ وہ چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے مگر چہرہ پھر بھی اترا ہوا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہاکہ ہمیں 2013 اور 2018 کے انتخابات میں مہم نہیں چلانے دی گئی، لیول پلیئنگ فیلڈ سب کے لیے ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان نے سائفر لہرا کر قوم کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی، ذوالفقار علی بھٹو نے راولپنڈی میں کوئی سائفر نہیں لہرایا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ قومی راز قبر تک ساتھ لے کر جاؤں گا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ عمران خان کی سیاست مخالفین کے خلاف نہیں ایجنڈے کے مطابق تھی، اداروں میں مداخلت اور سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

آصف زرداری کی نیت کے مطابق پی ڈی ایم سے اتحاد کامیاب نہیں رہا

بلاول بھٹو نے کہاکہ پی ڈی ایم کی حکومت ہم خارجہ محاذ پر تو کامیاب رہے مگر معیشت کی بحالی سمیت دیگر محاذوں پر ناکامی کا سامنا رہا۔ آصف زرداری کی جو نیت تھی اس کے مطابق اتحاد کامیاب نہیں رہا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آصف زرداری کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں۔

انہوں نے کہاکہ انتخابات کے بعد سب کی خواہش ہو گی قومی حکومت بنے جو ملک کے لیے کام کرے مگر پیپلزپارٹی وہ اونٹ ہے جس طرف بیٹھے گا اس طرف حکومت بنے گی۔

اقتدار میں آکر اشرافیہ کو ملنے والی سبسڈی عام آدمی کو دیں گے

بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم اقتدار میں آکر اشرافیہ کو ملنے وال سبسڈی عام آدمی کو دیں گے، 17 بڑی وزارتیں ختم کرکے بچت کی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا ہم سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھر بنا رہے ہیں، حکومت میں آکر پورے ملک میں 30 لاکھ گھر بنا کر دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ مزدور کارڈ پورے پاکستان میں دیں گے، اس کے علاوہ تنخواہیں ڈبل کی جائیں گی تاکہ مہنگائی کے مارے عوام کو ریلیف مل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp