سپریم کورٹ: بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے خلاف پی ٹی آئی کی اپیل، سماعت کل ہوگی، بینچ تشکیل دیدیا گیا

منگل 9 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان پی ٹی آئی کو بلے کا نشان دینے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کل 10 جنوری کو کرے گی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل دیدیا گیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 10 جنوری بروز بدھ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا دینے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرے گا، بینچ میں شامل دیگر ججز جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی ہیں۔

اس سے قبل 4 جنوری کو تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم اور انتخابی نشان واپس لینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم درخواست سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی تھی۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی کے وکلا بیرسٹر گوہر اور حامد خان نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے ملاقات کر کے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان دینے کے لیے دائر درخواست فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی تھی۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں تھی، انہوں نے سپریم کورٹ سے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے بلے کا انتخابی نشان واپس لیتے وقت شواہد کو مدنظر نہیں رکھا۔

’بغیر شواہد فیصلہ کر کے بلے کا انتخابی نشان چھینا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے بھی فیصلے میں حقائق کو مدنظر نہیں رکھا، پشاور ہائیکورٹ کے جج نے قانون کی غلط تشریح کی جس کے باعث ناانصافی ہوئی، الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں نوٹس جاری کرنا ضروری نہیں تھا۔‘

اپنی درخواست میں بیرسٹر گوہر خان کا مؤقف ہے کہ 26 دسمبر 2023 کو پشاور ہائیکورٹ نے عارضی ریلیف دیا تھا، عبوری ریلیف سے قبل فریقین کو نوٹس دیا جانا ضروری نہیں، ناقابل تلافی نقصان کے خدشات کے تحت عبوری ریلیف دیا جاتا ہے، پشاور ہائیکورٹ کو بتایا کہ بلے کا نشان نہ ملنے سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔

درخواست کے مطابق پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں تھی، دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کے خلاف امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ غیر قانونی ہے، کالعدم قرار دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp