جسم پر عارضی یا انمٹ سیاہی سے بنائے جانے والے ڈیزائن ’ٹیٹو‘ پاکستان سمیت دنیا بھر مقبول ہیں اور لوگ انہیں بڑے شوق سے جسم کے مختلف حصوں پر بنواتے ہیں۔ یہ لفظ ساموائی زبان سے لیا گیا جس کے معنی وار کرنے کے ہیں۔
دنیا کا سب سے قدیم مانا جانے والا ٹیٹو اوٹزی نامی ممی پر ملا تھا۔ اس ممی کو آئس مین بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ممی سنہ 1991 میں اطالوی ایلپس کے دور دراز خطے میں دریافت ہوئی تھی اور یہ تقریباً 5 ہزار سال تک برف میں منجمد رہی تھی۔
مفتی طارق مسعود ایک معروف اسلامی اسکالر ہیں جنہوں نے جامعہ الرشید سے اسلامی تعلیم کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے کامیابی کے ساتھ اپنی تخصص فی فقہ کی تکمیل کی اور مفتی کا خطاب حاصل کیا۔
مفتی طارق مسعود پاکستان کی مقبول ترین مذہبی شخصیت ہیں جو روایتی اسلامی اقدار کو نقصان پہنچانے والے بہت سے مسائل یا غلط طریقوں کی اسلامی وضاحت فراہم کرتے ہیں۔ مذہبی معاملات پر ان کے واضح جوابات کی وجہ سے ان کے کلپس بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو جاتے ہیں۔حال ہی میں انہوں نے یوٹیوبر نادر علی کے نئے پروگرام علم یا علیم میں شمولیت اختیار کی ہے جس میں انہوں نے ٹیٹو کندہ کرنے کے بارے میں مذہبی وضاحت پیش کی.میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مفتی طارق مسعود نے کہا کہ اسلام میں سختی سے منع ہے کہ آپ اپنے جسم پر ٹیٹو کندہ کرائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیٹو اپنے جسم پر ٹیٹو کندہ کرنے والا ملعون ہے، یہ حرام اور ناقابل قبول ہے۔مفتی طارق مسعود کا کہنا تھا کہ ٹیٹو بنوانے کے لیے آپ کو جلد یا جسم کاٹنا پڑتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیٹو بنوانے کے لیے جسم گدوانے کی اصطلاح استعمال کی اور یہ بھی کہا کہ اسے زندگی بھر نہیں ہٹایا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اسے اپنی مرضی یا مرضی کے خلاف بنوایا ہے وہ اس کے ساتھ رہنے کے پابند ہوں گے اور وہ اسی حالت یعنی ٹیٹو کی موجودگی میں نماز پڑھ رہے ہوں گے۔ متعدد اسلامی اسکالرز نے بھی واضح کیا ہے کہ جسم پر ٹیٹو کے ساتھ وضو نہیں کیا ہوسکتا۔