سپریم کورٹ نے جنرل پرویز مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ بحال کردیا

بدھ 10 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جنرل پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر کو دی گئی سزائے موت کا فیصلہ بحال کردیا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کی اپیل کی حد تک فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ کوشش کے باوجود پرویز مشرف کے ورثاء سے رابطہ نہ ہوسکا، عدالت نے سزا کیخلاف اپیل عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی۔

سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ قانون کے منافی تھا، جنرل مشرف کی وفات کے باعث سزا پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا۔

سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی لارجر بینچ نے کی، جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان، اور جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل تھے۔

آج کی سماعت کے بعد چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مفروضوں کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونے چاہیے، ورثا کے حق کے لیے کوٸی دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے، عدالت 561 اے کا سہارا کیسے لے سکتی ہے، 5 منٹ کا وقفہ کرتے ہیں، واپس آ کر اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہیں۔

سلمان صفدر نے کہا کہ وہ اس عدالت کے اٹھائے اقدام کو سراہتے ہیں، پرویز مشرف کے ورثاء پاکستان میں مقیم نہیں، چیف جستس کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ لاہور ہاٸیکورٹ کے بارے میں تحفظات کے ضمن میں وہ چیمبر میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہیں گے، تاہم چیف جسٹس نے معذرت کرتے ہوئے جواب دیا کہ ہم کسی کو چیمبر نہیں بلاتے۔

سماعت کے آغاز پر سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ وہ کسی کی نمائندگی نہیں کر رہے، جنرل مشرف کے خاندان سے 10 بار رابطہ کیا لیکن جواب نہیں آیا، جنرل مشرف کی زندگی میں اہل خانہ مقدمے کا فیصلہ چاہتے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے دو پہلو ہیں، ایک کیا لاہور ہائی کورٹ نے اپنے دائرہ کار کا درست استعمال کیا، دوسرا پہلو فوجداری اپیل سے متعلق ہے، جس پر توفیق آصف کے وکیل حامد خان بولے؛ دائرہ کار کے حوالے سے یہ عدالت دلائل سن چُکی ہے اب اپیل کے حوالے سے دلائل سنیں۔

سلمان صفدر نے حامد خان کی تجویز سے اتفاق کیا، جس پر چیف جسٹس بولے؛ ہم فوجداری اپیل پر دلائل سن لیتے ہیں، چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل کی مخالفت کرتی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا آئینی ترمیم کے بعد آئین توڑنے میں اعانت اور مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا دروازہ نہیں کھل گیا؟ کیا 3 نومبر سے پہلے 12 اکتوبر کے اقدام کے خلاف کارروائی نہیں ہونا چاہیے تھی۔

اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر بولے؛ میں شروع سے کہہ رہا تھا کہ یہ مقدمہ آئینی لیکن غیر آئینی انداز میں چلایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp