سپریم کورٹ میں عام انتخابات میں تاخیر کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے سید ظفر علی شاہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے سید ظفر علی شاہ کی درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت شروع ہوتے ہی سید علی ظفر شاہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ انتخابات نہیں چاہتے، 8 فروری کو انتخابات کی تاریخ کے بعد موجودہ درخواست تو غیر مؤثر ہوچکی ہے، اب تو انتخابات کی تاریخ آچکی ہے ہم کیسے آپکی درخواست سنیں، انتخابات سے متعلق تمام مقدمات ترجیجی بنیادوں پر سن رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
وکیل ظفر علی شاہ نے کہا کہ میں انتخابات چاہتا ہوں مگر جو لوگ تاخیر کے ذمہ دار ہیں انکے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، میں نے 22 مارچ 2023 کا انتخابات نہ کرانے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا، پنجاب اور کے پی میں انتخابات نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ہمارے سامنے کسی کے خلاف کارروائی کی درخواست ہی نہیں تو کیسے حکم دے دیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی استفسار کیا کہ آپ کی درخواست وقت پر مقرر نہ ہونے کا ذمہ دار ادارہ ہوسکتا ہے میں نہیں ہوں۔
واضح رہے جنوری 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل کر دی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 90 روز میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ نے پہلے 30 اپریل اس کے بعد 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دی تھی۔
لیکن سپریم کورٹ کیجانب سے دی گئی تاریخ پر انتخابات نہیں ہوئے، جس پر سید ظفر علی شاہ نے درخواست دائر کی کہ اس تاخیر کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ آج سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا چونکہ اعلان ہو چکا ہے اس لیے درخواست غیر موثر ہو چکی ہے۔