عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران کورونا وبا کے باعث 10 ہزار اموات واقع ہوئی ہیں۔
جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریسیس کا کہنا تھا کہ دسمبر کی تعطیلات کے اجتماعات کے دوران کورونا وبا میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران دنیا بھر میں خصوصاً یورپ اور براعظم امریکا کے تقریباً 50 ملکوں میں کورونا وبا سے متاثرہ مریضوں کے اسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح 42 فی صد رہی۔
ڈاکٹر گیبریسیس نے کہا کہ اگرچہ ایک ماہ میں 10 ہزار اموات اس وقت سے کم ہیں جب کورونا وبا اپنے عروج پر تھی تاہم اموات کی یہ تعداد ناقابل قبول ہے کیونکہ ان اموات کو روکا جاسکتا تھا۔ انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے کیسز امریکا اور یورپ کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی بڑھ رہے ہیں اور یہ رپورٹ نہیں کیے جا رہے۔
Related Posts
ٹیڈروس گیبریسیس نے دنیا بھر کے ممالک کی حکومتوں سے کورونا وبا کی نگرانی جاری رکھنے اور لوگوں کو علاج اور ویکسین کی مسلسل فراہمی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ دنیا میں اس وقت کورونا وائرس کی سب سے زیادہ پھیلنے والی قسم ’جے این ون‘ ہے جو اومی کرون کی ہی ایک قسم ہے جس کے خلاف موجودہ ویکسین کچھ نہ کچھ تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او میں تکنیکی شعبہ برائے کووڈ 19 کی سربراہ ماریا وان کرخوف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ صرف کورونا وائرس کی وجہ سے نہیں بلکہ فلو، رائنو وائرس اور نمونیا کے باعث بھی ہوا، انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کا پھیلاؤ شمالی نصف کرہ میں سردیوں کے مہینوں تک جاری رہیں گے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں جہاں اب موسم گرما ہے وہاں بھی اس کورونا وبا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
اگرچہ سردیوں میں کھانسی، نزلہ و زکام، بخار اور تھکاوٹ کوئی نئی بات نہیں لیکن ماریا کرخوف کہتی ہیں کہ اس سال مختلف قسم کے جراثیم کا پھیلاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے حکام نے لوگوں سے ویکسین لگوانے، ماسک پہننے اور عمارتوں کے اندر جگہوں کو ہوا دار بنانے جیسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او میں ایمرجنسیز کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ ویکسین لوگوں کو انفیکشن ہونے سے نہیں روک سکتی لیکن یہ یقینی طور پر لوگوں کے اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے امکانات کو نمایاں طور پر کم کرتی ہے۔