اسکاٹ لینڈ کی 81 سالہ خاتون کو 30 سال قبل چوری ہونے والا اپنا ہینڈ بیگ سوشل میڈیا کی مدد سے واپس مل گیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی 81 سالہ خاتون آنڈرے حی کا بیگ 30 سال قبل اس کے دفتر سے چوری ہوگیا تھا جو اسے سوشل میڈیا پوسٹ کے باعث واپس مل گیا ہے، بیگ واپس ملنے پر خاتون بے حد خوش ہیں۔
ایک 11 سالہ لڑکی میسی کاؤٹس اپنے والدین کے ہمراہ اسکاٹ لینڈ میں دریا کے کنارے چہل قدمی کر رہی تھی کہ اس نے وہاں ایک پرانا بیگ دیکھا۔
لڑکی اور اس کی والدہ نے بیگ میں موجود کریڈٹ کارڈ پر نام اور دیگر چیزوں کی مدد سے بیگ کے مالک کی تلاش شروع کردی۔
بیگ واپس کیسے ملا؟
سوشل میڈیا نے بیگ کی مالک آنڈری حی کو تلاش کرنے میں اہم کردار ادا کیا، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ بیگ میں اب بھی خاتون کی اشیاء مثلاً قلم، سکے، لپ اسٹک، بالیاں، ایک چابی اور گولیاں موجود تھیں۔
مائسی نے اسکاٹ لینڈ کے سرکاری خبررساں ادارے کو بتایا کہ ‘میں ابھی اپنے کتے، اپنی ماں اور اپنے والد کے ساتھ گھوم رہی تھی، اور پھر میں نے اشارہ کیا، ‘اوہ، وہاں ایک ہینڈ بیگ ہے۔’
پھر میں نے کہا ‘شاید اس میں کچھ ہے، پھر ہم نے اسے کھولنے کا فیصلہ کیا اور ہم نے بیگ میں ایک کریڈٹ کارڈ دیکھا اور اس پر نام دیکھا، وہ الجھن میں پڑ گئے کہ یہ کون ہے، کیا یہ مر چکے ہیں یا دنیا میں نہیں ہیں؟
’ میں نے اس کے بارے میں کچھ تحقیق کی، مجھے اس کے بارے میں تھوڑا سا پتہ چلا۔’
مائسی کی والدہ مسز کوٹس نے بتایا کہ ، ‘جب ہم نے دیکھا کہ کارڈز پر تاریخ 1993 کی ہے تو میں نے سوچا ‘اوہ یہ میری نیکی ہوگی اگر میں اس کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کردوں، یہ کافی عرصے سے پانی میں ہے۔’
پھر انہوں نے بیگ، کریڈٹ کارڈ اور دوسری چیزوں کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کردیں اور کیپشن میں لکھ دیا کہ آنڈری کو تلاش کریں۔ یہ تصاویر سوشل میڈیا پر آنڈری کی نظر سے گزری تو انہوں نے اپنا بیگ پہچان لیا اور تصدیق کی کہ یہ ان کا بیگ تھا اور یہ تین دہائی قبل چوری ہوا تھا۔
مسز کوٹس نے مزید کہا ‘سوشل میڈیا کی طاقت ناقابل یقین ہے۔’
اس کے بعد بیگ آںڈری حی کے حوالے کر دیا گیا، بیگ کو دوبارہ حاصل کرنے کے بعد اظہار تشکر کرتے ہوئے آنڈری حی نے بتایا کہ ’میرا بیگ چوری ہو گیا تھا، میں دفتر سے باہر تھی اور جب واپس آئی تو میری میز کے نیچے رکھا میرا بیگ غائب تھا۔‘
انہوں نے بتایا۔ ’میں نے پولیس کو بلایا اور پولیس نے بیان لیا، بیگ میں اصل میں 240 پاؤنڈ تھے، جو کسی نے نکال کر بیگ دریا کنارے پھینک دیا۔‘