پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) نے 8 فروری کے عام انتخابات کے لیے آخری لمحے میں امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے جس کے ساتھ ہی خیبر پختونخوا میں کئی اہم رہنما قومی اسمبلی کے لیے ٹکٹ ملنے کے بعد وزیراعلیٰ کی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں۔
Related Posts
پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق عام انتخابات کے لیے پارٹی قیادت نے 2 ، 2 ٹکٹیں نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ تاہم کچھ بااثر رہنما قومی اور صوبائی اسمبلی کی ٹکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے لیے خواہشمند اور مضبوط امیدوار کون کون تھے؟
خیبر پختونخوا میں 2 بار مسلسل حکومت کے بعد موجودہ مشکل حالات میں بھی پاکستان تحریک انصاف یہاں حکومت بنانے کے لیے پر امید ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں سابق وزیر اس بار وزیراعلیٰ بننے کے خواہشمند تھے اس لیے وہ قومی اسمبلی کی بجائے صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ کے لیے زیادہ کوشاں رہے۔ پارٹی قیادت نے ٹکٹوں کا اعلان کر کے وزیراعلیٰ بننے کے خواہشمند رہنماؤں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
عاطف خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قیادت کے مطابق 2 بار صوبائی وزیر رہنے والے بااثر رہنما عاطف خان نے گزشتہ دور میں بھی وزیر اعلیٰ بننے کے لیے کافی کوششیں کی تھیں اور محمود خان دور میں وزیر اعلیٰ کے خلاف مبینہ سازش پر انہیں وزارت سے نکال دیا گیا تھا۔
عاطف خان وزیر اعلیٰ بننے کے خواہشمند تھے اور صوبائی اسمبلی کے حلقے کا ٹکٹ لینا چاہتے تھے۔ تاہم انہیں قومی اسمبلی کے لیے ٹکٹ جاری کرکے وزیراعلیٰ کی دوڑ سے باہر کر دیا گیا ہے۔
اسد قیصر
سابق اسپیکر اور سینیئر رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر بھی وزیر اعلیٰ بننے کے خواہشمند تھے۔ سخت حالات میں بھی پارٹی کے ساتھ رہے اور مبینہ دباؤکے باوجود بھی پریس کانفرنس نہیں کی۔
اسد قیصر نے گزشتہ ادوار میں بھی وزیراعلیٰ بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن ان کی بات نہیں مانی گئی تھی۔ 8 فروری کے انتخابات میں اسد قیصر قومی و صوبائی اسمبلی دونوں کے لیے ٹکٹ کے خواہش مند تھے لیکن ذرائع کا بتانا ہے کہ انہیں بھی صرف قومی اسمبلی کے لیے ہی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے جس کے ساتھ ہی ان کی وزیراعلیٰ بننے کی خواہش دم توڑ گئی۔
شہرام ترکئی
شہرام ترکئی کا تعلق ضلع صوابی سے ہے اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت سے قبل ان کی اپنی سیاسی جماعت تھی تاہم 2013 کے عام انتخابات کے بعد انہوں نے اپنی جماعت کو باقاعدہ طور پر پاکستان تحریک انصاف میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
شہرام ترکئی بھی دو بار صوبائی وزیر رہ چکے ہیں اور مشکل وقت میں بھی پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے۔ شہرام ترکئی وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش پر صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن انہیں بھی قومی اسمبلی کے لیے ٹکٹ جاری کرکے وزیر اعلیٰ بننے کی دوڑ سے باہر کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی سے وزیر اعلیٰ کے لیے محبوب امیدوار کون ہے؟
خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ بننے کے خواہش مند امیدواروں کی کمی نہیں ہے لیکن چند رہنما مضبوط سمجھے جاتے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان سے پارٹی رہنما اور صوبائی صدر علی امین گنڈاپور مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں، انہیں بھی قومی اسمبلی کے لیے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے تاہم ذرائع بتا رہے ہیں کہ انہیں صوبائی حلقے کے لیے بھی ٹکٹ دیا جائے گا۔
تیمور جھگڑا بھی اس بار وزیراعلیٰ کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے تیمور جھگڑا کے عمران خان کے ساتھ کافی قریبی تعلقات ہیں اور وہ قابل بھی سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم پارٹی کی دیگر قیادت ان سے خوش نہیں ہے۔
سینیئر صحافی عارف حیات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف میں ہر ایک وزیر اعلیٰ کا امیدوار ہے اور حادثاتی طور پر کوئی بھی وزیراعلیٰ بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دور میں محمود خان کو سیاست کا پتا تک نہیں تھا لیکن اچانک ان کے نام کا اعلان کیا گیا۔ عارف حیات کے مطابق وزیر اعلیٰ وہی بنے گا جو عمران خان کو پسند ہو گا۔