پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، کوچ، منیجر اور چیف سلیکٹر رہنے والے انتخاب عالم نے کہا کہ جب وہ قومی ٹیم کے کپتان تھے تو کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ ہم ٹیسٹ میچ میں جیتتے جیتتے ہار جاتے تھے اور مجھے محسوس ہونے لگتا کہ کچھ کھلاڑیوں کو مجھ سے جلن ہورہی ہے کہ اگر اس کی کپتانی میں قومی ٹیم جیت گئی یہ کہاں سے کہاں پہنچ جائے گا۔
یوٹیوب کے ایک چینل سیکنڈ اننگ میں دیے گئے ایک انٹرویو میں انتخاب عالم نے کہا کہ میچ فکسنگ کا معاملہ صرف پاکستان نہیں بلکہ تمام ممالک میں ہوا مگر ہوتا یہ ہے کہ پکڑا ہمیشہ اسی کو جاتا ہے جس کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد موجود ہوں۔ ایک بار شارجہ میں بھارت کے خلاف ہمارا میچ جاری تھا تو مجھے کچھ لوگوں نے فون کرکے میچ فکسنگ سے متعلق باتیں بتائیں جس کے بعد میں نے نے اپنی تسلی کے لیے لڑکوں سے قرآن پاک پر حلف لیا مگر سب نے کہا کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
میچ فکسنگ کے باعث آئی سی سی نے موبائل کے استعمال پرپابندی لگائی
انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ ہمارے ابتدائی دور میں تو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہوتی تھی لیکن کھلاڑی میرے سامنے موبائل استعمال نہیں کرتے تھے اور بعد میں جب میچ فکسنگ کا معاملہ سامنے آیا تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے فون کے استعمال پر پابندی عائد کردی۔ ہم لڑکوں کو باقاعدہ بریفنگ دیا کرتے تھے کہ وہ کسی انجان شخص کے ساتھ نہیں ملیں اور ہمیشہ کوشش کی کہ ڈریسنگ روم کا ماحول اچھا رہے۔
انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی سے بہت کچھ سیکھا ہے اور کوچ سے لے کر چیف سلیکٹر بننے تک جتنے بھی عہدے لیے وہ اس لیے قبول کیے کہ وہ خود کو اس کے اہل سمجھتے تھے اور اللہ پاک نے بہت عزت بھی دی اور انہیں کامیابی بھی ملی۔
جو کچھ سیکھا اس کو پروفیشنل زندگی میں اپنایا
انتخاب عالم نے کہا کہ انہوں نے جو کچھ سیکھا اس کو پروفیشنل زندگی میں اپنایا۔ اس زمانے کا دستور ہے کہ ہر شخص کو ایک طرح سے نہیں چلایا جاسکتا۔ شاہدآفریدی بہت اچھے کھلاڑی تھے مگر جذباتی تھے۔ کھیل میں ایک دوغلطیاں جو کرتے تھے ان کی میں نے نشاندہی کی تھی۔
انتخاب عالم نے مزید کہا کہ محمد یوسف جب کپتان تھے تو ان کے حوالے سے کچھ چیزیں تھیں جو میں نے محسوس کیں اور ان کو نوٹ کیا جبکہ یونس خان بہت اچھا کرکٹر اور سخت کپتان تھا اور اس حوالے سے کچھ لوگوں کو اس کے رویے پراعتراض ہوتا تھا مگر وہ خود بھی نظم وضبط کا پابند تھا مگر ظاہر ہے ٹیم کا ماحول ٹھیک رکھنے کے لیے پیار محبت سے رہنا پڑتا ہے۔
انتخاب عالم نے جسٹس قیوم کی رپورٹ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مختلف لوگوں کے انٹرویوز کرکے ہی رپورٹ جاری کی اور ظاہر ہے وہ کسی نتیجے پرتو پہنچے ہوں گے۔