چین امریکا تعلقات سنگین ہوگئے، چینی وزیر خارجہ نے خطرہ کی گھنٹی بجادی

منگل 7 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین کے وزیر خارجہ شن گینگ کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا تعلقات میں سنگین بگاڑ پیدا ہوچکا ہے اور دونوں ممالک ایک ممکنہ تنازعہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق امریکا میں چین کے سابق سفیر کن گینگ نے منگل کو بطور وزیر خارجہ اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  روک ٹوک اور دباؤ کے ذریعہ امریکا عظیم نہیں بن جائے گا اور نہ ہی وہ چین کی ترقی و بحالی میں رخنہ ڈال سکے گا۔

کن نے کہا کہ امریکا چین کو اپنا بنیادی حریف اور جغرافیائی و سیاسی سطح پر ایک چیلنج سمجھتا ہے اور یہی اس کی غلطی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ باوجود اشتعال انگیزی کے چین نہ ہی کو جواب دے اور نہ کوئی اقدام کرے۔ 

چین امریکا تناؤ کی وجہ؟

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکا نے اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والے ایک چینی غبارہ کو جاسوسی پر مامور شے قرار دے کر جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر مار گرایا تھا۔ جس کے بعد چین اور امریکا کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں پر پانی پھر گیا اور تب سے دونوں ممالک میں ایک غیر معمولی تناؤ میں دیکھنے میں آ رہا ہے۔

چین کا مبینہ جاسوسی طیارہ/فائل فوٹو

امریکا نے مشتبہ جاسوس غبارہ امریکی حدود میں داخل ہونے کو اپنی خودمختاری کی واضح خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ گو چین نے تسلیم کیا تھا کہ وہ چیز اسی کی تھی لیکن اس کا مؤقف یہ تھا کہ وہ کوئی جاسوس غبارہ نہیں تھا بلکہ راستہ بھٹک کر امریکی حدود میں چلا گیا تھا۔

چینی وزیر خارجہ نے گزشتہ ماہ جو بائیڈن کے تبصرہ کا بھی حوالہ دیا جس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک چین کا بھرپور مقابلہ کرے گا۔ لیکن اس کا کسی تنازعہ کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جو بائیڈن نے غبارہ گرانے پر کوئی معذرت نہیں کی۔

امریکا کی رانگ وے ڈرائیونگ

کن نے کہا کہ امریکا رک ہی نہیں رہا اور مسلسل رانگ وے پر گامزن ہے جس کے باعث کوئی بھی گاڑی کو پٹڑی سے اترنے اور الٹنے سے نہیں روک سکتا۔انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ امریکا کے ایسے رویہ کے باعث کوئی تنازعہ اور تصادم ہوتا ہے تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ غبارہ کے واقعہ سے پیدا ہونے والے سفارتی بحران کو ٹالا جا سکتا تھا لیکن امریکا نے اسے ہمارا ایک جرم تصور کرلیا ہے۔

کن کے اس تبصرہ سے قبل چینی صدر شی جن پنگ بھی پیر کو امریکا پر براہ راست کڑی تنقید کرچکے ہیں۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کی قیادت میں مغربی ممالک نے چین کے خلاف ہر طرح کا دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے جس سے ملک کو کڑے چیلنجز درپیش ہیں۔

کن نے کہا کہ ایک ’غیر مرئی ہاتھ‘ یوکرین کے بحران کو چلا رہا ہے لیکن انھوں نے کسی ملک یا فرد کا نام نہیں لیا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ چین نے روس اور یوکرین جنگ کے کسی بھی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کیے بلکہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا۔

امریکا ہتھیار بیچے تو ٹھیک ہم بیچیں تو غلط

انھوں نے کہا کہ جب امریکا تائیوان کو ہتھیار فروخت کرتا ہے تو پھر وہ چین سے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی سے باز رہنے کا مطالبہ کیوں کرتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین کا بحران ایک نازک موڑ پر پہنچ گیا ہے۔

چھپن سالہ کن گینگ کو دسمبر 2022 میں چین کا وزیر خارجہ نامزد کیا گیا تھا اور وہ ملک کی تاریخ میں اس عہدے پر تعینات ہونے والے سب سے کم عمر افراد میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے وانگ یی کی جگہ لی جنھیں اسی سال اکتوبر میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو میں ترقی دی گئی تھی۔

وہ چینی صدر شی جن پنگ کے قابل اعتماد معاون ہیں اور ایک سخت بات کرنے والے سفارت کار کے طور پر مشہور ہیں۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp