ایران: کرد خاتون مھسا امینی کی ہلاکت کی خبر دینے کے ’جرم‘ میں گرفتار 2خواتین صحافیوں کو رہا کردیا گیا

پیر 15 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران نے کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کی خبر دینے  کے ’جرم‘ میں  ایک سال سے زائد عرصہ سے جیل میں قید 2 خواتین صحافیوں کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے 2 خواتین رپورٹرز 31 سالہ نیلوفر حمیدی اور 36 سالہ الھہ محمدی کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے، ان کی ضمانت 2 لاکھ ڈالر(1 لاکھ 55 ہزار پاؤنڈ) کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کی گئی ہے، ان کے خلاف مقدمات چلتے رہیں گے۔

قبل ازیں انہیں بالترتیب 13 اور 12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم اب انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے، سوشل میڈیا پر فوٹیج میں رہائی پانے والی رپورٹرز کو اپنی رہائی کے بعد اہل خانہ اور دوستوں کو گلے لگاتے دکھایا گیا ہے۔

رپورٹر نیلوفر حمیدی نے مہسا امینی کی موت کی خبر بریک کی تھی۔ انہوں نے مہسا امینی کے والد اور دادی کو گلے لگاتے ہوئے تصویر کھنچوائی جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی کی موت ہوگئی ہے اور اسے اس عنوان کے ساتھ آن لائن پوسٹ کیا تھا کہ ‘سوگ کا سیاہ لباس ہمارا قومی پرچم بن گیا ہے۔’

رپورٹر الھہ محمدی ایرانی اخبار ہم میہان سے وابستہ تھیں، مہسا امینی کی وفات پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کس طرح سینکڑوں سوگواروں نے ‘عورت، زندگی، آزادی’ کے نعرے لگائے۔

مہسا امینی کی وفات کے بعد دونوں صحافیوں کو احتجاج شروع ہونے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا، ان پر امریکی حکومت کے ساتھ تعاون اور قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

واضح رہے کہ 2022 میں ایران کی اخلاقی پولیس نے اسکارف قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ایک کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا، وہ پولیس کی حراست میں جاں بحق ہوگئی تھی، پولیس کا کہنا تھا کہ  وہ دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوئیں۔ تاہم مہسا امینی کے ورثا کہنا تھا کہ مہسا امینی کے سر میں لوہے کا راڈ مارا گیا تھا جس کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہوگئی اور پھر اسی بے ہوشی کے دوران ہی چل بسی۔

مہسا امینی کی وفات کے بعد ایران میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔  کئی ماہ تک پولیس اور مظاہرین کے ساتھ تصادم جاری رہا، جس سے متعدد پولیس اہلکاروں سمیت سینکڑوں مظاہرین جاں بحق بھی ہوگئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp