صدر پاکستان کے بیٹے اواب علوی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی عمران خان کے خلاف غیر آئینی اقدامات کو روکنے کے لیے ایوانِ صدر میں اپنے عہدے پر ڈٹے رہے۔
مزید پڑھیں
پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ایکس ‘ پر اپنے ایک تفصیلی پیغام میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیٹے اواب علوی نے کہا کہ ’ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ علوی خاندان پاکستان کے لاکھوں لوگوں کی طرح عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے لیے مکمل طور پر وقف ہے۔
انہوں نے لکھا کہ’ ڈاکٹر عارف علوی کے فیصلوں پر کوئی شک نہیں کیا جانا چاہیے اور ان کے بارے میں الجھنوں اور غلط فہمیوں کو نہیں پھیلانا چاہیے کیوں کہ بہت سے معاملات پر اپنے مؤقف اور حساسیت کی وجہ سے انہوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اس کے علاوہ ان کے بہت سے فیصلے ایک تفصیلی پس منظر رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے بہت سے رہنما اس دلیل کو جانتے اور سمجھتے ہیں۔
Let me be unequivocally clear – The Alvi family is fully dedicated to Imran Khan & PTI like millions of people in Pakistan. Let there be no doubt
Regarding the confusions & misperceptions about decisions taken by Dr Arif Alvi – due to his position and sensitivity on many matters… https://t.co/4bGkUPkwSZ
— Awab Alvi (@DrAwab) January 15, 2024
عارف علوی عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں
اواب کے مطابق ان میں سے بہت کچھ عوام کے علم میں نہیں لایا جا سکتا اور شاید بہت جلد جب عمران خان سامنے آئیں گے تو ڈاکٹر عارف علوی انہیں اکیلے میں بتا دیں گے کہ گزشتہ چند ماہ میں کیا کیا ہوا۔
انہوں نے لکھا کہ براہ مہربانی اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ہمیشہ عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ صدارت عمران خان کی امانت تھی اور ہے۔
عمران خان کی گرفتاری تک ڈاکٹر عارف علوی کے پاس کئی آپشنز تھے
ڈاکٹر عارف علوی نے کئی ٹی وی انٹرویوز میں بھی یہی بات کہی ہے کہ میں پی ٹی آئی کے حامیوں پر اعتماد کرنے کی اپیل کرتا ہوں ، یاد رکھیں کہ عمران خان کی گرفتاری کے دن تک ان کے پاس کئی حکمت عملیاں موجود تھیں، جن میں سے ایک یہ بھی تھی کہ عارف علوی کسی بھی غیر آئینی کوشش جس کی درجنوں کوششیں کی گئیں، کو روکنے کے لیے ایوانِ صدر میں موجود رہیں ۔
عارف علوی سے غیر آئینی راستہ اختیار نہ کرنے کی یقین دہانی لی گئی تھی
عمران خان آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے عوامی سطح پر ملک کو نقصان پہنچانے والوں سے لڑتے ہیں۔ ڈاکٹر عارف کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انتخابات سے رائے فرار اختیار کرنے والوں کا راستہ روکنے کے لیے وہ کسی بھی غیر آئینی راستے پر نہیں چلیں گے۔
عارف علوی آخری آئینی مذاحمت کے طور پر ایوانِ صدر میں موجود رہے
انہوں نے لکھا کہ یاد رہے کہ صدر پاکستان کی حیثیت سے ڈاکٹر عارف علوی آخری آئینی مزاحمت کے طور پر ایوان صدر میں موجود رہے نہیں تو نگران سیٹ اَپ میں کسی بھی صدارتی آرڈیننس پر دستخط کر وا دیے جاتے تاکہ انتخابات کی صورت میں یا اس کے بغیر کسی بھی کمزور حکومت کے ذریعے پاکستان کو ہمیشہ کے لیے کنٹرول کرنے کی راہ ہموار کی جاتی۔
اواب علوی نے مزید لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم دیکھتے رہے ہیں کہ کس طرح پی ڈی ایم، الیکشن کمیشن اور عدالتوں کی جانب سے آئین کو پامال کیا جاتا ہے اور بے ترتیب آرڈیننسز کی بنیاد پر ایک ممکنہ بے قابو طاقت کے ذریعے مزید تباہی پھیلا ئی جا سکتی تھی۔
ای سی پی اور پی ڈی ایم جماعتیں پاؤں پر کلہاڑی مارنے پر مجبور ہیں
الیکشن کمیشن آف پاکستان، پی ڈی ایم اور ان کے اتحادی خود اپنے پاؤں میں کلہاڑی مارنے پر مجبور ہو گئے ہیں کیوں کہ انہیں انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے چاہے وہ دھوکا ہی کیوں نہ ہو اور ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ عمران خان کی مقبولیت کو روکنے کے لیے یہ لوگ بار بار بے نقاب ہو رہے ہیں۔
اپنے اعمال کا ذمہ دار ہوں باقی اللہ مالک ہے
اواب علوی نے لکھا کہ آج جب میں نے شیر افضل مروت کی ویڈیو اپنے والد کے ساتھ شیئر کی تو عارف علوی بھاری دل سے جواب دیا کہ “اللہ مالک ہے، فکر نہ کرو مجھے اکیلے اپنے اعمال کی ذمہ داری اٹھانی ہے اور ان شا اللہ جب عمران خان میرے سامنے آئیں گے تو میں خود ان کے سامنے جواب دہ ہو ں گا۔ ہمیں مضبوط رہنا ہے اور ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اس بحران سے نکلے اور ان شا اللہ پاکستان ان مشکلات اور حالات سے نکل آئے گا۔
ڈاکٹر عارف علوی کا دل اپنے فیصلوں پر مطمئن ہیں
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی مدت ختم ہونے کے ایک دن بعد وہ آپ کے ساتھ ان تمام مشکلات اور مصائب کو بانٹ سکیں جن سے وہ گزرے ہیں۔ ان کا دل مطمئن اور درست ہے اور انہیں یہ جان کر شدید تکلیف ہوتی ہے کہ ان کے سینکڑوں ساتھیوں کو جسمانی تشدد اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی کو اس بات سے بھی تکلیف ہوتی ہے کہ لوگ ان کی نیک نیتی پر شک کرتے ہیں، پھر بھی انہیں خاموش رہنا پڑتا ہے اور ایک باوقار سربراہ مملکت کی حیثیت سے برتاؤ کرنا پڑتا ہے، اگر وہ قواعد پر عمل نہ بھی کریں تو وہ ایک فیڈریشن کی حیثیت سے پاکستان کے محافظ ہیں۔
اواب علوی نے مزید لکھا کہ ’بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ ان سب مشکلات سے لاتعلق ہیں اور اقتدار کی کرسی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، لیکن انصاف سے کام لینا ہے، حقیقت اس سے بہت دور ہے۔
دعا ہے عمران خان جلد رہا ہوں
اواب علوی نے لکھا کہ ’ دراصل پارٹی اور اس کے حامیوں کے حملوں کو برداشت کرنے کے لیے خاموش رہنا ڈاکٹر عارف علوی کے لیے زیادہ مشکل ہے کیوں کہ ان کے ساتھ انہوں نے 27 سال تک جدوجہد کی ہے۔ ہم سب نے دعا کی کہ اللہ ہمیں سلامت رکھے اور ہم سب امید اور دعا کرتے ہیں کہ عمران خان جلد رہا ہوں اور بہت جلد ہمارے درمیان ہوں۔
عوام 8 فروری کو ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلیں
انہوں اپیل کی کہ ووٹ ڈالنے نکلیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ 8 فروری کو ہر کوئی پاکستان کو ان ہیرا پھیری کرنے والوں اور تباہی لانے والوں سے ملک کو بچانے کے لیے ووٹ دے۔ میرے والد نے واضح اور مسلسل کہا ہے کہ عمران خان سب سے زیادہ ایماندار اور وفادار پاکستانی ہیں جن کو وہ جانتے ہیں۔ ان شا اللہ ہم سب مل کر انہیں رہا ہوتا ہوا دیکھیں گے اور بہت جلد وہ ہمارے درمیان ہوں گے۔