آزاد کشمیرمیں طویل خشک سالی نے موسمیاتی ماہرین کو گہری تشویش میں مبتلا کردیا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ خطے میں پہلے سے ہی بگڑے ہوئے ماحولیاتی توازن میں مزید بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے اورگلیشیئرز مکمل طور پر غائب ہوسکتے ہیں۔
آزاد کشمیر میں 21 دسمبر سے 29 جنوری تک 40 دن سخت سردی ہوتی ہے۔ اس کو کشمیری زبان میں ’چلی کلاں‘ کہتے ہیں لیکن اس بار ’چلی کلاں‘ میں بھی ابھی تک برفباری یا بارشیں نہیں ہوئی ہیں حالانکہ سنہ 2022 میں جون میں بھی برفباری ہوئی تھی۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
بارش اور برفباری نہ ہونے سے خطے میں کیا نقصان ہوگا؟
ماحولیاتی طور پر نازک اس ہمالیائی خطے میں پہلے ہی گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ رواں موسم سرما میں پہاڑوں پر برفباری کا نہ ہونا خطے کے لیے خطرے کی علامت ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ اس خطے میں اگلے 51 سالوں میں گلیشیئرز مکمل طور پر غائب ہوسکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کے ادارہ برائے تحفظ ماحولیات ( ای پی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سردار محمد رفیق خان کا کہنا ہے کہ اس خطے میں تشویشناک حد تک گلیشیئرز پگھل رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
محمد رفیق خان نے کہا ’ 2018 کی ای پی اے رپورٹ اسٹیٹ آف انوائرنمنٹ ان آزاد کشمیر کے مطابق سنہ 2000 میں 15150 ہیکٹرز پر گلیشیئرز تھے جو 2017 میں کم ہو کر 11350 ہیکٹرز رہ گئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دوران لگ بھگ 4000 ہیکٹرز گلیشیئرز غائب ہوگئے ہیں یعنی 17 سالوں میں 25 فیصد گلیشئرز ختم ہوچکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ گلیشیئرز کا پگھلنا گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر پاکستان کے اس خطے میں ہے جہاں درجہ حرارت زیادہ بڑھا ہے، گزشتہ 50 برسوں میں آزاد کشمیر کے درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر محمد رفیق خان نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ اگلے 50 سال میں درجہ حرارت میں مزید 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوسکتا ہے، اگر گلیشیئرز اسی رفتار سے پگھلتے رہے تو اگلے 51 سالوں میں گلیشیئرز مکمل طور پر غائب ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے ’اس کے باعث یہاں ہر چیز متاثر ہوسکتی ہی، انسان کی صحت و زندگی ، نباتات اور جانور متاثر ہوں گے اور اس کے علاوہ پانی کے ذخائر ختم ہوں گے۔‘
واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں صرف وادی نیلم میں گلیشیئرز پائے جاتے ہیں۔
کوہ ہمالیہ اور کوہ ہندوکش میں رواں صدی کے آخر تک 80 فیصد گلیشیئرز ختم ہوسکتے ہیں، آئی سی آئی ایم ڈی
موسمیاتی تبدیلی پرکام کرنے والی نیپال کی ایک غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل سنٹر فارانٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ ( آئی سی آئی ایم ڈی) نے خبردار کیا ہے کہ کوہ ہمالیہ اور کوہ ہندوکش میں رواں صدی کے آخر تک 80 فیصد گلیشیئرز ختم ہوسکتے ہیں۔
تنظیم کی رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ سے آنے والے سالوں میں برفانی تودے گرنے اور طغیانی کے خطرات بڑھ گئے ہیں، جس کے باعث ان پہاڑوں پر جمی برف سے نکلنے والے12 دریاؤں پر انحصار کرنے والے 2 ارب لوگ متاثر ہوسکتے ہیں جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان میں بسنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔