پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر پنجگور میں ایرانی میزائل حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کے ذمے دار حکام کا انتہائی اہم اجلاس اس وقت جاری ہے جس میں تمام ممکنہ اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
گزشتہ شب ایران نے یہ الزام عائد کرتے ہوئے بلوچستان کے شہر پنجگور پر حملہ کیا تھا کہ اس نے ’جیش العدل‘ نامی تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ایرانی سرکاری میڈیا پر چلنے والی رپورٹس کے بعد پاکستان نے اس حملے کی شدید مذمت کی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان کو علاقائی صورتحال کا مکمل ادراک ہے اور جہاں پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے اقدام کرنے کی ضرورت ہے وہیں پاکستان کو جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کے طور پرتحمل کا مظاہرہ بھی کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے مصلحتاً اس معاملے کو میڈیا میں نہیں اچھالا اور مکمل معلومات افشاء نہیں کیں، جس پر صحافیوں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی لیکن ایسا اس لیے کیا گیا کہ حکومت کا اس معاملے میں فیصلہ سازی کا عمل متاثر نہ ہو۔
بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ غزہ کے معاملے میں کوئی کردار ادا نہ کر سکنے کی ناکامی کو چھپانے کے لیے ایران نے یہ اقدام اٹھایا ہے تا کہ اس معاملے میں اس کی اہمیت برقرار رہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل پاکستان کی ریاستی حکمت عملی کے تناظر میں خاصا نپا تلا تھا اور اس پر مزید غور و خوض جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے میں پاکستان نے فوری طور پر شدید ردعمل کا مظاہرہ نہیں کیا لیکن تاریخ جانتی ہے کہ پاکستانی ایسے حملوں کا جواب دینے کی شہرت رکھتے ہیں جیسا کہ فروری 2019 میں بالاکوٹ میں ہونے والے بھارتی حملے کا جواب دیا گیا تھا۔