پاکستان کا ایرانی حملے پر دیا گیا جواب کتنا موثر ہے؟

جمعرات 18 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران نے منگل کی رات پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجگور سے تقریباً 60 کلومیٹر دُور تحصیل کلگ میں کوہ سبز نامی گاؤں کی ایک مسجد اور اس سے ملحقہ گھروں کو میزائل حملہ کیا تھا جس میں 2 بچیاں ہلاک اور 3 بچے بُری طرح زخمی ہوئے تھے۔ ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں موجود جیش العدل کے ہیڈ کوارٹر کو ڈرون اور میزائلوں سے تباہ کردیا گیا ہے۔

جواب میں آج پاکستان کی جانب سے ‘آپریشن مرگ بر سرمچار’ کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگیٹیڈ فوجی حملہ کیا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں کی رائے جاننے کی کوشش کی کہ ان کے خیال میں پاکستان کی ایرانی حملے پر جوابی کارروائی کتنی موثر ہے۔

دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی نے کہا کہ پاکستان کے ایران کو جوابی حملے کے تین قانونی، سفارتی اور دفاعی پہلو ہیں، پاکستان نے ایرانی حملے پر ایران سے جواب طلب کیا اور یہ یقین دہانی مانگی کہ آئندہ ایسا حملہ نہیں ہو گا لیکن ایران نے پاکستان کی امن کی خواہش کو نظر انداز کیا۔

’جس پر پہلے پاکستان نے سفارتی سطح پر اپنے تعلقات ایران کے ساتھ ختم کیے، اپنا سفیر واپس بلایا اور ان کے سفیر کو واپس نہ آنے کا کہا، اس کے بعد پاکستان نے بڑے حساب کے ساتھ ایران میں 7 ٹھکانوں پر سرجیکل اسٹرائیک کی ہے۔‘

سید محمد علی کے مطابق اس حملے میں پاکستان نے ایرانی حکومت، فوج اور سویلین کو بالکل ٹارگٹ نہیں کیا ہے، صرف بلوچ دہشتگردوں پر حملہ کیا گیا ہے جو ایران کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان اور پاکستانی عوام پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

سابق سفارتکار عبد الباسط سمجھتے ہیں کہ اس وقت ایران کو جواب دینا پاکستان کے لیے بہت ضروری تھا، پاکستان کو حساس اداروں کی جانب سے معلومات فراہم کی گئی تھی کہ بہت سے بلوچ اور بھارتی تنظیم را کے لوگ ایران میں موجود ہیں اور وہاں سے پاکستان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

’ایران کے ساتھ پاکستان کے اچھے سفارتی اور کاروباری تعلقات ہیں، ہم ایران کے ساتھ اس قسم کے تعلقات نہیں رکھنا چاہتے۔ ایرانی حملے سے پاکستان میں دو بچے جاں بحق ہوئے ہیں لیکن پاکستان نے بہت بہتر جواب دیا ہے اور کسی ایرانی پر حملہ نہیں کیا ہے۔‘

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ وقار حسن نے پاکستان کی ایران میں جوابی کارروائی کو ایک ایٹمی قوت کا جواب قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ایٹمی طاقت اپنی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتی، بھارتی حملے کا جواب پاکستان نے 48 گھنٹوں میں دیا تھا لیکن ایران کو 24 گھنٹوں میں ہی جواب دیا گیا ہے۔

’اگر را جیسی دہشت گرد تنظیمیں ایران سے پاکستان میں حملہ آور ہوں گی تو پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بھرپور جواب دے، سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ پاکستان سویا ہوا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے سوچ سمجھ کر صحیح جگہ پر وار کرنا ہوتا ہے جیسا پاکستان نے کیا ہے۔‘

دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان نے ایران سے حملے کا بدلہ بہت بہتر انداز میں لیا ہے، یہ حملہ پاکستانی حکومت، فوج اور عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے، دفتر خارجہ نے آج بھی اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور ایسے تعلقات والے ملک کو ایسا حملہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔

’پاکستان نے ایرانی حملے کا جواب دیا ہے، اگر ایران ایسا نہ کرتا تو پاکستان کبھی یہ قدم نہیں اٹھاتا، ایران سمجھ رہا تھا کہ پاکستان کوئی عراق، شام یا لبنان جیسا ملک ہے، کلبھوشن یادیو جیسے لوگ بھارت سے نہیں بلکہ ایرانی حدود سے پاکستان داخل ہوئے تھے۔‘

ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ پاکستان سے جوابی حملے سے یہ واضح کیا ہے کہ ہمارے میزائل کے پاس جوابی رینج موجود ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ خطے میں امن ہو، پاکستان کے ایران، افغانستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں، ایران پر دنیا نے پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں لیکن پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھائے اور 2013 میں پاک ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ شروع کیا۔

دفاعی تجزیہ کار احمد سعید منہاس کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آج صبح ڈرون اور راکٹ کے ساتھ ایرانی حدود میں اس مقام پر حملہ کیا جہاں ایرانی حکومت کی رٹ قائم نہیں ہے، اس علاقے میں پاکستانی نژاد بلوچی ہیں جو پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ’پاکستانی ڈرون انتہائی موثر تھے اور سیدھا جا کر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو اڑایا ہے، پاکستان نے آرٹیکل 52 ہیومن چارٹر کے تحت ایرانی مقامات پر حملہ کیا ہے، اور 7 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp