ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر سراوان کے قریب پاکستان کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تہران پاکستان کے ساتھ اچھے ہمسایہ تعلقات کے لیے پرعزم ہے، لیکن پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ پاکستانی سرزمین پر اڈوں اور مسلح دہشت گرد گروہوں کے قیام کو روکے۔
پاکستان کی سرحد کے قریب حالیہ واقعات کے حوالے سے ایران کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا ہے، جس میں دونوں ممالک کی سرحد پر غیر ایرانی دیہاتیوں پر پاکستان کے غیر متوازن اور ناقابل قبول ڈرون حملے کی مذمت کی ہے۔
The Statement of the Ministry of Foreign Affairs of the Islamic Republic of #Iran regarding the recent incidents on the #Pakistan border:https://t.co/pTmd4u7WUg pic.twitter.com/CCWnATaR7C
— Foreign Ministry, Islamic Republic of Iran 🇮🇷 (@IRIMFA_EN) January 18, 2024
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں حکومتیں اچھی ہمسائیگی اور بھائی چارے کی پالیسی پر کاربند ہیں۔ یہ دشمنوں کو تہران اور اسلام آباد کے دوستانہ، برادرانہ تعلقات کو کشیدہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایران اپنے عوام کی سلامتی اور اپنی ارضی سالمیت کو سرخ لکیر سمجھتا ہے اور پاکستان کی دوست، برادر حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر مسلح دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں کے قیام اور ان کی تعیناتی کو روکنے میں اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے گا۔
مزید پڑھیں
ایران کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق 16 جنوری 2024 بروز منگل، ایرانی فورسز نے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں واقع ایک ’دہشت گرد‘ گروہ کے خلاف حفاظتی کارروائی کی جو ایران کی سرزمین میں دراندازی کی تیاری کر رہا تھا۔ یہ کارروائی مبینہ طور پر رہائشی علاقوں سے کلومیٹر دور خطے کی بلندیوں میں واقع ’دہشت گرد‘ گروہ کی بیرکوں اور ہیڈ کوارٹرز کے خلاف کی گئی۔
’یہ کارروائی ایران کی سرحدی افواج کے موروثی فرائض کا حصہ تھی۔‘
ایرانی وزارت خارجہ نے بتایا کہ ایران پاکستان کی دوست، برادر حکومت اور مسلح دہشت گردوں کے درمیان فرق رکھتا ہے۔ وہ ہمیشہ اپنی اچھی ہمسائیگی کی پالیسی پر کاربند رہتا ہے اور اپنے دشمنوں اور دہشت گرد اتحادیوں کو ان تعلقات کو کشیدہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ خاص طور پر اس وقت جب صیہونی حکومت (اسرائیل) کے نسل کشی اور جرائم عالم اسلام کو متاثر کرنے والا اولین مسئلہ سامنے ہے۔
واضح رہے ایران نے منگل کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان پر میزائل حملے سے ’دہشتگردوں‘ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن پاکستان میں کارروائی کے دوران معصوم بچوں کی جانیں ضائع ہوئی تھیں جس پر پاکستان کو سخت تشویش لاحق تھی۔ پاکستان نے اگلے روز جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایرانی سفیر کو ملک بدر کیا اور ایران میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔
یاد رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ نے بیان دیا تھا کہ اس کارروائی میں عسکریت پسند گروپ ’جیش العدل‘ کو نشانہ بنایا گیا، جسے انہوں نے پاکستان میں ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان نے جوابی کارروائی کی اور آپریشن کو ’مرگ بر سرمچار‘ کا نام دیا، اور دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا۔