گزشتہ ہفتے چاند مشن پر روانہ ہونے والا ایک امریکی اسپیس کرافٹ بحرالکاہل کے اوپر فضا میں جل کر بھسم ہوگیا۔
پرائیویٹ آپریٹر ’ایسٹروبوٹکس‘ کے اسپیس کرافٹ ’پیریگرین ون‘ کو ناسا اور نجی شعبہ کی شراکت داری کے منصوبے کے تحت 8 جنوری کو چاند مشن پر روانہ کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد ناسا اخراجات میں کمی لاکر امریکی عوام کے سرمائے کی بچت کرنا تھا۔
Related Posts
تاہم اسپیس کرافٹ کے راکٹ سے الگ ہوتے ہی اس میں فیول لیکج ہونے لگی اور اس کے اپنی منزل تک پہنچنے کے امکانات ختم ہوگئے، جس کے بعد پرائیویٹ آپریٹر نے اسپیس کرافٹ کی سمت بحرالکاہل کی جانب موڑ دی جہاں وہ زمین کی حدود میں داخل ہونے کے بعد بحرالکاہل کے اوپر جل کر ختم ہوگیا۔
اس اسپیس کرافٹ کا مشن چاند کے ماحول کا مطالعہ کرنے کے لیے ناسا کے 5 سائنسی آلات پہنچانا تھا جس کے لیے ناسا نے ’ایسٹروبوٹکس‘ کو 100 ملین ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔ مگر بدقسمتی سے یہ مشن صرف 10 دن بعد ہی ناکام ہوگیا۔
جاپانی اسپیس کرافٹ چاند پر اترنے کے لیے تیار
دوسری جانب توقع کی جا رہی ہے کہ جاپانی اسپیس کرافٹ ’مون اسنائیپر‘ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ جاپانی اسپیس کرافٹ کو گزشتہ برس ستمبر میں چاند مشن پر روانہ کیا گیا تھا اور یہ دسمبر میں چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا۔
واضح رہے اب تک دنیا کے صرف 4 ممالک امریکا، روس، چین اور بھارت ہی چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔