پاکستان میں موسم سرما کا وسط آ چکا ہے اور ابھی تک برفباری تو دور کی بات بارشوں کا سلسلہ بھی شروع نہیں ہوا ہے، ماضی میں دسمبر کا اختتام اور سردی کا آغاز وہ دورانیہ ہوتا ہے جس میں دور دور سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد شمالی علاقہ جات کی طرف رخ کرتے ہیں تاکہ براہ راست برفباری دیکھ سکیں لیکن رواں موسم سرما میں اب تک برفباری نہیں ہوئی ہے۔
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلوں کے باعث بارشوں اور برفباری کے امکانات معدوم نظر آتے ہیں، جس کی وجہ سے خشک سالی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ہفتے بھی بارش کا کوئی امکان نہیں، جبکہ ملک کے زیادہ تر حصوں میں موسم خشک اور سرد رہے گا۔ جس کی وجہ سے بارانی علاقوں میں پانی کی شدید قلت کا خدشہ ہے۔
ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کا اثربظاہراب واضح نظر آنے لگا ہے اورماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آخر بارش اور برفباری نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟
ماہر موسمیات ڈاکٹر غلام رسول نے موجودہ خشک سالی کا ذمہ دار ’ایل نینو ایفیکٹ‘ کو قرار دیا ہے، جو ایک موسمیاتی تغیر کا مظہر ہے، جس کی وجہ سائنسدان اب تک نہیں جان پائے، اس میں بحرالکاہل کا پانی جب گرم ہونا شروع ہوتا ہے تو پوری دنیا کے موسمیاتی رجحان میں تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
’جیسے پاکستان کے موسم سرما کی بارشیں اور برفباری میں تاخیر یا پھر بعض اوقات بالکل بھی نہ ہونا۔۔۔ جیسا کہ 2009 میں ہوا، جس کے بعد 2016 میں پھر یہی ہوا، تو موسم سرما ایل نینو کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے، جو کچھ برسوں کے وقفے کے بعد رونما ہوتاہے۔‘
ماہر موسمیات کے مطابق ملک کے شمال میں پہاڑوں پر کچھ برفباری ہوئی ہے، جو موسم سرما کی اوسط برفباری سے کہیں کم ہے، جس کے باعث خشک سالی کا اندیشہ لاحق ہو رہا ہے۔
ڈاکٹرغلام رسول سمجھتے ہیں کہ یہی برفباری گرمی میں جا کر پگھلتی ہے۔ اپریل کے بعد 2 مہینے تک شدید گرمی ہوتی ہے، جس میں مون سون کی بارشیں نہیں ہوتیں، اس لیے برفباری کا فائدہ اس وقت ہوتا ہے کہ یہ گرمی کی شدت کے باعث پگھل کر دریاؤں میں بہاؤ کا باعث بنتی ہے اور پانی کی کمی کو پورا کرتی ہے۔
’اگر برفباری ہو گی ہی نہیں تو پانی کی ضرورت کو پورا کرنا مشکل ہو جائے گا اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے سارا بوجھ گلیشئرز پر ہوگا، اور پھر موسمی برفباری نہ ہو تو گلیشئرز کی کمی کا سبب بھی بنتی ہے۔‘
خشک سالی کے حوالے سے ڈاکٹرغلام رسول کا کہنا تھا کہ پنجاب کے بارانی علاقے پہلے ہی بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہیں، اور بہت سارے کسان گندم کی فصل کاشت بھی نہیں کر سکے، جبکہ بارانی علاقوں کا انحصار تو ہوتا ہی بارشوں پر ہے، اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے فصل بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے۔
خشک سالی سے بچاؤ کے لیے پاکستان کو کن اقدامات کی ضرورت ہے؟
ماہر موسمیات ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خشک سالی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو آئندہ برسوں میں جلد از جلد ڈیمز تعمیر کرنا ہوں گے، تاکہ مون سون میں پانی کو ذخیرہ کرکے بجلی اور آبپاشی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے۔
’آنے والے دنوں میں خشک سالی اور سیلاب کی پیشگوئی بہت وثوق سے کی جا رہی ہے، اس لیے ڈیمز بنانا بہت ضروری ہیں، کیونکہ خشک سالی کی وجہ سے دھند اور اسموگ کے ڈیرے ہیں جسکی وجہ سے بہت سی بیماریوں نے بھی مختلف شہروں کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔‘