پاکستان اور ایران کے مابین پیدا ہونے والے غیر معمولی تناؤ کے نتیجے میں منقطع ہونے والے سفارتی تعلقات بحال، دونوں ممالک میں سفیروں کی دوبارہ تعیناتی عمل میں آگئی۔
گزشتہ چند روز میں پاکستان اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد پاکستان کی جانب سے ایران میں تعینات سفیر مدثر ٹیپو کی واپسی اور ایرانی سفیر کی پاکستان سے ملک بدری کے فیصلے کے بعد اب ایک بار پھر دونوں برادر ممالک کے تعلقات معمول پر آگئے ہیں۔
وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
گزشتہ روز ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان اور پاکستان کے نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کے ساتھ باہمی تعاون کو تقویت دینے پر اتفاق کیاگیا۔
پاک ایران وزرائے خارجہ نے گفتگو میں کشیدگی کم کرنے پر بھی اتفاق کیا اور دونوں ممالک کے سفیروں کی اپنے اپنے دارالحکومتوں میں واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ
پاک ایران وزرائے خارجہ کے درمیان مثبت پیش رفت کے ساتھ ہی گزشتہ روز ہونے والے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جب کہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی پر افواج پاکستان کے ردِ عمل کو سراہا گیا۔
سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان، ایران کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے تمام تر راہیں ہموار کرے گا۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس
سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے فوراً بعد نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت نگراں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نگراں وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کی منظوری دی۔
ایرانی سفارتخانے کی ٹوئٹ
اسی دوران جب کہ پاکستان و ایران کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے کوششیں جاری تھیں، پاکستان میں موجود ایرانی سفارتخانے کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ کی اپنے ایرانی ہم منصب سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو انتہائی مثبت رہی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے تعلقات بحال کرنے میں مدد ملے گی‘۔
ساعتی قبل وزرای خارجه 🇮🇷 و 🇵🇰 مکالمه تلفنی بسیار خوبی در جهت بازگشت روابط به سطح عالی داشتند. امیدوارم با کمک همکارم @rahimhayat بتوانیم با بازگرداندن سفرا به پایتختها و سفرهای متقابل وزرای خارجه رکورد جدیدی در تنش زدایی برای دو کشور برادر و دوست در رکوردهای جهانی گینس ثبت کنیم. pic.twitter.com/6GYQsLcoTs
— Seyed Rasoul Mousavi سید رسول موسوی (@rasmou) January 19, 2024
پاکستان اور ایران کی جانب سے انتہائی نازک موقع پر انتہائی بردباری اور غیرمعمولی تدبر کا نتیجہ ہے کہ اس کشیدگی پر قابو پالیا گیا ہے اور دونوں ممالک کے مابین منقطع ہونے والے سفارتی تعلقات ایک بار پھر بحال ہوگئے ہیں۔
پس منظر
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایران کی جانب سے بلوچستان میں فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس کے جواب میں پاکستان نے ناصرف ایران سے پاکستانی سفیر کی واپسی کا فیصلہ کیا، بلکہ پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کی ملک بدری کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس انتہائی سفارتی اقدام کے علاوہ پاکستان نے ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں پاکستان مخالف عناصر کے ٹھکانوں کا نشانہ بنایا تھا،اور اس آپریشن کو ’مرگ بر سرمچار‘ کا نام دیا گیا تھا۔