یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق خالص شہد کی پہچان یہ ہے کہ اس میں نمی تقریباً صفر ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس میں بیکٹیریا نہ تو پیدا ہو سکتے ہیں اور اگر شامل ہوجائیں تو ان کی نشوونما نہیں ہوسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ شہد زیادہ دیر تک خراب نہیں ہوتا۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شہد میں کی جانے والی ملاوٹ اس کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔
مٹھاس کو ذیابیطس کے مریضوں کا سب سے بڑا دشمن سمجھا جاتا ہے۔ اسی لئے ذیابیطس کے مریض شہد یا گڑ کو میٹھی چیزوں میں چینی کے متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا شہد کا استعمال واقعی شوگر کے مریضوں کے لئے مفید ہے؟
شوگر اور میٹابولزم
شوگر میٹا بولزم میں خرابی کے سبب پیدا ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ میٹابولزم ایک کیمیائی عمل ہے جس میں خلیات کھانے کو توانائی میں تبدیل کرتے ہیں یعنی یوں کہہ لیں کہ کھانے کوتیزی سے ہضم کرتے ہیں۔ ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے جسمانی سرگرمیاں اور متوازن غذا ضروری ہے۔
انڈیا کے میکس ہسپتال ، پتپرگنج کی اینڈو کرینولوجی کی کنسلٹنٹ ڈاکٹر پریام ویدا تیاگی بتاتی ہیں کہ ہمارے کھانوں میں بنیادی طور پر 3بڑے غذائی اجزاء کاربو ہائیڈریٹس ، چکنائی اور پروٹین شامل ہوتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو اپنی روزمرہ کی غذا سے کاربو ہائیڈریٹس والی غذاؤں کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔
سفید چینی کے بجائے شہد کیوں؟
ہم اکثر لوگوں سے یہ سنتے ہیں کہ شوگر کے مریضوں کے لئے سفید چینی کی جگہ شہد کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے، کیا شہد واقعی ہی شوگرکے مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے؟ آئیے اس دعوے کی حقیقت کو بھی جانچ لیتے ہیں۔
سفید شکر کے مقابلے میں شہد میں گلوکوز سے زیادہ فروکٹوز ہوتا ہے،جس کی مقدار دونوں قسم کی شکر کے برابر ہوتی ہے۔ شہد میں کاربو ہائیڈریٹ کی مقدارایک کھانے والےچینی کے چمچ سے زیادہ ہوتی ہے۔
شہد کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں گلیسیمک کی مقدار چینی کی نسبت کم ہوتی ہے۔
اسی لئے شوگر کے مریض شہد کو مٹھاس کے طور پر کم مقدار میں استعمال کر سکتے ہیں اور اس سے خون میں شوگر کی مقدار بھی کم بڑھے گی۔
ایسے اعدادو شمار بھی موجود ہیں جو یہ تجویز کرتے ہیں کہ شہد کا کم مقدار میں استعمال کولیسٹرول کی سطح کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
شہد اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ شوگر کے مریضوں کے لئے مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر پریئم واداکا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو سفید چینی کی جگہ شہد کا استعمال کرنے کا مشورہ دینے سے پہلے شہد پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ شہد کی تھوڑی مقدار خون میں شوگر کی سطح کو دیکھتے ہوئے استعمال کی جا سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ شوگر کے مریض یہ احتیاط کریں کہ وہ کیا کھاتے ہیں اور کتنا کھاتے ہیں؟جب تک ہمارے پاس شہد کے حوالے سے کوئی حتمی رپورٹ نہیں آجاتی کہ یہ شوگر کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے بھی یا نہیں تب تک اس کو کم مقدار میں استعمال کرنا ضروری ہے۔