ویگو ڈالے پر آنے والا امیر زادہ کیسے لوگوں کو لوٹتا تھا؟

ہفتہ 20 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

زمانہ جدید میں لٹیرے بھی ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا نہیں بھولتے اور دھوکے کی دنیا میں ایسے دھنس جاتے ہیں کہ پھر یہ نشے کی طرح انکے ساتھ جڑ جاتی ہے لیکن انہیں شاید اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔ 2017 کی بات ہے کہ کراچی میں ایک ایسا لٹیرا وجود میں آیا جس کے بارے میں موبائل صنعت سے منسلک تاجر یا صارفین ایک دوسرے کو بتاتے پھرتے کہ احتیاط کرو ورنہ لاکھوں کا چونا لگ سکتا ہے اور کئی صارفین و تاجر اس کے ہاتھوں لٹ بھی چکے تھے۔

اسی سال تھانہ سائٹ سپر ہائی وے میں یکے بعد دیگرے 2 مقدمات آئے جن میں متاثرہ فریقین نے درخواست کی کہ ہمیں لوٹ لیا گیا لیکن طریقہ واردات دونوں کا ایک جیسا ہی بیان کیا گیا، ایک شخص سے ڈھائی لاکھ روپے کے 2 موبائل فونز جبکہ دوسرے سے زیورات لیے گئے۔

تھانہ سائٹ سپر ہائی وے کے یہ دونوں مقدمات تفتیشی افسرعمرحیات ٹھاکر کے سپرد کیے گئے، تفتیشی افسر کی جانب سے جانچ پڑتال کا آغاز کیا گیا متاثرین کے بیانات قلمبند ہونے سے یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر خرید و فروخت کی ایپ (او ایل ایکس) پر اپنی اشیاء فروخت کرنے کے اشتہارات لگائے تھے۔

اشتہار لگنے کے بعد انہیں ایک کال موصول ہوتی ہے جس میں ایک شخص موبائل فون یا زیورات کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔ مقام اور وقت کے تعین کے بعد یہ ویگو ڈالے اور 2 سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ موبائل فون خریدنے کے لیے بتائے گئے پتہ پر پہنچتا ہے، موبائل فونز کے ڈبے اور رسیدوں کے ساتھ ساتھ تمام چیزیں چیک کیے جاتے ہیں اور ڈیل طے ہو جاتی ہے جسکے بعد خریدار کہتا ہے کہ کیش اپنے پاس نہیں رکھتا آپ مجھے اکاؤنٹ نمبر دیں میں ٹرانسفر کردیتا ہوں۔

اب کہانی کا وہ مرحلہ آتا ہے جہاں خریدار اپنی چال چلتا ہے اور وہ بھی کامیابی کے ساتھ کیوں کہ یہ اکیلا نہیں تھا بیچنے والے سے لیا گیا اکاؤنٹ نمبر گھر بیٹھی اپنی بیوی کو فوری بھیجا جاتا ہے وہ ایک ایپلیکشن کے ذریعے اسی اکاونٹ کا نوٹیفیکیشن بناتی ہے۔ جس میں لکھا آتا ہے کہ اس اکاؤنٹ میں مطلوبہ رقم فلاں اکاؤنٹ سے بھیج دی گئی ہے لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا، بیچنے والے کو جب ایک نمبر سے روقم منتقلی کا پیغام موصول ہوا تو اصولی طور پر یہ ڈیل مکمل ہو چکی تھی۔

لیکن اگلے روز جب رقم نکالنے کے لیے یہ شہری بینک جاتا ہے تو اکاؤنٹ میں کوئی رقم تھی ہی نہیں، جب بینک سے پوچھا گیا تو انکا کہنا تھا کہ بینک نے نا ہی کوئی میسج بھیجا ہے اور نا کسی نے آپ کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی ہے اور یوں اس ویگو ڈالے والے لٹیرے کے خلاف پہلا مقدمہ درج ہوا یہی کام زیورات والے نے بھی کیا اور دیکھتے دیکھتے 14 مقدمات سندھ بھر سے سامنے آئے جن کا تخمینہ کروڑوں روپے میں بنتا ہے۔

تفتیشی افسر عمر حیات ٹھاکر نے نمبر سے اس فرد کو ٹریس کرنا چاہا لیکن چونکہ وہ اسکے نام پر نہیں تھے تو پکڑنا مشکل تھا پھر ایک اسکیم بنائی گئی اور ایک ایسا جال بنا گیا جس میں شکار کو پھنسانا تھا۔ پولیس نے ایک جاننے والے سے زیورات کی تصاویر منگوائیں اور انکا او ایل ایکس اشتہار لگوایا گیا پھر انتظار کیا گیا ایک پیچیدہ مرحلہ کے بعد بل آخر اسی شخص نے رابطہ کیا اور زیورات خریدنے کے لیے آمادگی ظاہر کی پولیس نے متاثرین سے تصدیق کی کہ کیا یہ وہی شخص ہے، ہاں میں جواب ملنے پر اس شخص کو گرفتار کیا گیا۔

دوران تفتیش عمرحیات ٹھاکر کے مطابق روزانہ موبائلز، نقدی اور زیورات برآمد ہوتے تھے یہی وجہ تھی کہ 14 روزہ ریمانڈ مکمل ہونے کے باوجود ڈسٹرک جج نے مزید 4 روز کا ریمانڈ دیا، انکا کہنا تھا کہ 6 سونے کی اینٹیں اس شخص کی ماں کے گھر سے برآمد کی گئیں جس کی ایک اینٹ 20 تولے کی تھی، تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ اسکے اپنے گھر سے بڑی تعداد میں موبائل برآمد کیے گئے۔

عمر حیات ٹھاکر کے مطابق 14 مقدمات یا واقعات وہ تھے جو مختلف تھانوں میں درج تھے یہ علم نہیں کے بنا ریکارڈ کے کتنے شہری لٹے ہیں لیکن انہوں نے افسوس کے ساتھ بتایا کہ وہ شخص ضمانت پر رہا ہو چکا ہے اور اب بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے، انکا کہنا تھا کہ یہ شخص خود ارب پتی تھا 5 گاڑیوں کے شوروم کے مالک کا بیٹا تھا لیکن اسے بھی دھوکا دیا گیا جس کے بعد اس کے پاس شوروم نا رہے اور اس نے بھی اسی راستے کا انتخاب کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp